تُخم ملنگا: قدرتی طاقت کا خزانہ، گرمی میں راحت، صحت میں بہتری
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: گرمیوں کی شدت میں کمی، معدے کی بہتری اور صحت مند طرزِ زندگی کے لیے قدرت کی طرف سے ایک شاندار نعمت “تُخم ملنگا” ہے جو اپنے بے شمار طبی و غذائی فوائد کی وجہ سے ایک بار پھر عوام کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق طبِ مشرق اور جدید سائنسی تحقیق دونوں تُخم ملنگا (Basil Seeds) کے فوائد کو تسلیم کرتی ہیں، یہ بیج سونف کے مشابہ دکھتے ہیں لیکن پانی میں بھگونے پر جیلی جیسی شکل اختیار کر لیتے ہیں، جس کے باعث انہیں مختلف مشروبات، شربتوں، اور ڈیزرٹس میں استعمال کیا جاتا ہے۔
ماہرین غذائیت کے مطابق تُخم ملنگا جسم کو ٹھنڈک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ رمضان اور گرمیوں میں اسے روح افزا، تخم بالنگا شربت اور دیگر مشروبات میں شامل کیا جاتا ہے۔ یہ بیج پانی جذب کر کے پیٹ کو بھرا ہوا محسوس کرواتے ہیں، جس سے زیادہ کھانے کی خواہش کم ہو جاتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق تُخم ملنگا درج ذیل فوائد کا حامل ہے، یہ بیج معدے کی تیزابیت کو کم کرتے ہیں، قبض سے نجات دیتے ہیں اور آنتوں کی صفائی میں مددگار ہوتے ہیں، تُخم ملنگا فائبر سے بھرپور ہوتا ہے، جو دیر تک بھوک نہ لگنے میں مدد دیتا ہے، اور وزن گھٹانے کے خواہشمند افراد کے لیے مفید ہے، ذیابیطس کے مریضوں کے لیے یہ قدرتی بیج مفید ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ یہ خون میں شوگر کی سطح کو متوازن رکھنے میں مدد کرتا ہے۔
طبی ماہرین نے مزید کہا کہ تُخم ملنگا میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جلد کو صاف اور ترو تازہ رکھتے ہیں، جبکہ بالوں کی جڑوں کو مضبوط بناتے ہیں، اس میں پائے جانے والے قدرتی مرکبات ذہن کو سکون فراہم کرتے ہیں اور نیند میں بہتری لاتے ہیں۔
تُخم ملنگا کو استعمال کرنے سے پہلے تقریباً 10 سے 15 منٹ تک پانی میں بھگو دیا جاتا ہے تاکہ یہ پھول جائے۔ بعد ازاں اسے مختلف مشروبات، لسی، دودھ یا سادہ پانی میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگرچہ تُخم ملنگا قدرتی طور پر محفوظ سمجھا جاتا ہے،حاملہ خواتین استعمال سے قبل ڈاکٹر سے مشورہ کریں، گردوں کے مریض اسے مقدار میں محدود رکھیں،ضرورت سے زیادہ استعمال سے معدے میں گیس یا پیٹ پھولنے کی شکایت ہو سکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ت خم ملنگا جاتا ہے
پڑھیں:
متحدہ عرب امارات کے طیاروں کے ذریعے سوڈان میں جنگی ساز و سامان کی ترسیل کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بوساسو: صومالیہ کی نیم خودمختار ریاست پُنٹ لینڈ کے ساحلی شہر بوساسو کے ایئرپورٹ پر حالیہ دنوں میں بڑے کارگو طیاروں کی مسلسل آمد نے بین الاقوامی سطح پر تشویش پیدا کر دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق یہ طیارے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے آ رہے ہیں اور ان کے ذریعے سوڈان کی نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کو ہتھیار اور دیگر عسکری ساز و سامان فراہم کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بوساسو ایئرپورٹ پر اترنے والے IL-76 ہیوی کارگو طیاروں سے بھاری لاجسٹک مواد اتارا جاتا ہے، جسے فوری طور پر دوسرے تیار طیاروں میں منتقل کیا جاتا ہے جو بعدازاں پڑوسی ممالک کے راستے سوڈان روانہ ہوتے ہیں۔
مقامی ذرائع نے تصدیق کی کہ یہ سامان RSF کے جنگجوؤں تک پہنچایا جا رہا ہے، جنہوں نے حال ہی میں شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر پر قبضہ کر لیا ہے، اس دوران ان جنگجوؤں پر شہریوں کے قتلِ عام اور اسپتالوں میں اجتماعی پھانسیوں کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔
بوساسو کے میرین پولیس فورس (PMPF) کے ایک اعلیٰ کمانڈر عبد اللہی (فرضی نام) نے انکشاف کیا کہ یہ پروازیں اب معمول بن چکی ہیں اور ان میں لایا جانے والا حساس سامان فوری طور پر دوسرے طیاروں میں منتقل کر دیا جاتا ہے جو سوڈان کی جانب جاتے ہیں۔
فلائٹ ٹریکنگ ڈیٹا، سیٹلائٹ تصاویر اور امریکی و علاقائی سفارتکاروں کے مطابق یہ تمام پروازیں یو اے ای سے روانہ ہوتی ہیں جب کہ بوساسو ایئرپورٹ کو صرف خفیہ ٹرانزٹ پوائنٹ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یو اے ای کی جانب سے بھیجے گئے 5 لاکھ سے زائد خطرناک نوعیت کے کنٹینرز گزشتہ دو برسوں کے دوران بوساسو بندرگاہ سے گزر چکے ہیں، بندرگاہ کے ایک سینئر مینیجر نے بتایا کہ یہ کنٹینرز کسی واضح تفصیل یا دستاویزی شناخت کے بغیر لائے جاتے ہیں، اور بندرگاہ پہنچتے ہی انہیں سخت سیکیورٹی میں ایئرپورٹ منتقل کر دیا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ان ترسیلات کے دوران بندرگاہ کو مکمل طور پر سیل کر دیا جاتا ہے، عام عملے یا میڈیا کو رسائی نہیں دی جاتی اور وہاں موجود اہلکاروں کو تصویری ریکارڈنگ سے سختی سے منع کیا جاتا ہے۔
مقامی عہدیداروں نے کہا کہ اگر یہ سامان پُنٹ لینڈ کے اندر استعمال کے لیے ہوتا تو اس کے ذخیرے یا خالی کنٹینرز ضرور نظر آتے لیکن ایسا نہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بوساسو کو خفیہ گزرگاہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ یو اے ای ماضی سے پُنٹ لینڈ کی میرین پولیس فورس کی مالی معاونت کرتا آیا ہے، تاہم اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طیاروں کے ذریعے آنے والا اسلحہ ان فورسز کے استعمال کے لیے نہیں، بلکہ بیرونی مقاصد کے لیے ہے، البتہ یو اے ای اس سے قبل سوڈانی ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز کو اسلحہ دینے کے الزامات کی تردید کر چکا ہے۔