کینیا میں صدرولیم روٹو نےمظاہرین کو گولی مارنے کا حکم دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیروبی: کینیا کے صدر ولیم روٹو نے حکم جاری کیا ہے کہ مظاہرین کے پیروں میں گولی مار دی جائے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کینیا کے صدر ولیم روٹو نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ لوگوں کے کاروبار کو نشانہ بنانے والے مظاہرین کے پیروں میں گولی مار دی جائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ عوام کی جائیداد یا کاروبار کو جلانے والے شخص کی ٹانگ میں گولی مار دی جائے، اسے اسپتال لے جایا جائے اور پھر اسے عدالت میں پیش کیا جائے۔
کینیا کے صدر ولیم روٹو کے مطابق اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ فائرنگ سے مظاہرین کی جان نہ جائے اور یہ بھی یقینی بنایا جائے کہ ایسے افراد کی ٹانگیں ٹوٹ جائیں۔
کینیا کے صدر ولیم روٹو نے اپنے سیاسی حریفوں کو پُرتشدد مظاہروں کی سرپرستی کرنے سے خبردار کیا ساتھ ہی پولیس کی کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی فورسز پر حملہ ملک کے خلاف اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ کینیا پر دھمکیوں، دہشت گردی اور افراتفری کے ذریعے حکمرانی نہیں کی جاسکتی اور نہ ایسا ہونے دیا جائے گا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق صدر کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کی تبدیلی صرف بیلٹ کے ذریعے ممکن ہے نہ کہ احتجاج کے ذریعے۔ مخالفین کو 2027 کے عام انتخابات کا انتظار کرنا پڑے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کینیا میں حکومت مخالف مظاہرے: ہلاکتوں کی تعداد 31 ہوگئی، 500 سے زائد گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیروبی: کینیا میں حکومت مخالف مظاہروں میں گزشتہ ماہ بھی 19 افراد مارے گئے تھے جب کہ رواں ماہ 31 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیا میں گزشتہ برس سے جاری حکومت مخالف احتجاجی ریلیوں کو طاقت سے کچلنے کی کوشش کی گئی جس میں مجموعی ہلاکتیں 100 سے زائد ہوگئیں۔
حکومت مخالف مظاہروں کے درمیان ایک رہنما استاد اور بلاگر البرٹ اوجوانگ کی پولیس حراست میں ہلاکت بھی ہوئی جس سے عوام میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی۔
نیروبی سمیت کئی شہروں میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی تھیں جس میں مظاہرین صدر ویلیم رٹو سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا۔
پولیس نے مظاہرین پر صرف اندھا دھند فائرنگ ہی نہیں کی بلکہ 500 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا جنھیں مبینہ طور پر جیلوں میں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ کینیا میں یہ تازہ مظاہرے ملک میں جمہوریت کی جدوجہد کے طور پر منائے جانے والے دن “سبا سبا” کے موقع پر شدت اختیار کرگئے۔
یہ دن 7 جولائی 1990 کی یاد میں ہر سال منایا جاتا ہے جب کینیا میں عوام نے سابق صدر ڈینیئل اراپ موی کی آمریت کے خلاف کثیر الجماعتی جمہوریت کے حق میں مظاہرے کیے تھے۔