کانگریس لیڈر نے کہا کہ ایمرجنسی کے دوران غریب اور دیہی علاقوں میں من مانی اہداف کو حاصل کرنے کیلئے تشدد اور جبر کا استعمال کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کمیٹی کے سینیئر لیڈر ششی تھرور نے کہا کہ ایمرجنسی کو بھارت کی تاریخ کے صرف ایک سیاہ باب کے طور پر یاد نہیں کیا جانا چاہیئے، بلکہ اس کی حقیقت کو پوری طرح سمجھنا چاہیئے۔ جمعرات کو ملیالم روزنامہ دیپیکا میں ایمرجنسی پر شائع ہونے والے ایک مضمون میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کے رکن نے 25 جون 1975ء اور 21 مارچ 1977ء کے بیچ اس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی کی طرف سے اعلان کردہ ایمرجنسی کے "سیاہ دور" کو یاد کیا۔ اسی کے ساتھ انہوں نے کہا کہ نظم و ضبط اور نظام کے لئے کی جانے والی کوششیں اکثر ظلم کے ایسے کاموں میں بدل جاتی ہیں جن کا کوئی جواز نہیں پیش کیا جا سکتا۔

کانگریس رکن پارلیمنٹ نے لکھا کہ ایمرجنسی کے دوران "اندرا گاندھی کے بیٹے سنجے گاندھی نے جبری نس بندی کی مہم چلائی، یہ ایک بدنام مثال بن گئی۔ غریب اور دیہی علاقوں میں من مانی اہداف کو حاصل کرنے کے لئے تشدد اور جبر کا استعمال کیا گیا۔ نئی دہلی جیسے شہروں میں کچی آبادیوں کو بے رحمی سے مسمار کر کے صاف کر دیا گیا۔ ہزاروں لوگ بے گھر ہوگئے"۔ ششی تھرور نے کہا کہ ان لوگوں کی فلاح و بہبود پر توجہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو معمولی نہ سمجھا جائے، یہ ایک قیمتی ورثہ ہے، جس کی مسلسل پرورش اور حفاظت کی جانی چاہیئے۔

ششی تھرور نے کہا "اسے (ایمرجنسی کو) ہر جگہ کے لوگوں کے لئے ایک دیرپا عبرت کا کام کرنے دیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کا بھارت 1975ء کا بھارت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم زیادہ پر اعتماد، زیادہ ترقی یافتہ اور کئی طریقوں سے ایک مضبوط جمہوریت ہیں۔ پھر بھی ایمرجنسی موجودہ دور میں بھی پریشان کن حد تک سبق آموز ہے۔ ششی تھرور نے خبردار کیا کہ طاقت کو مرکزیت دینے، اختلاف رائے کو دبانے اور آئینی تحفظات کو درکنار کرنے کی لالچ مختلف شکلوں میں دوبارہ ظاہر ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا "اکثر ایسے خطرناک رجحانات کو قومی مفاد یا استحکام کے نام پر جائز قرار دیا جا سکتا ہے، اس لحاظ سے ایمرجنسی ایک سخت وارننگ ہے، جمہوریت کے محافظوں کو ہمیشہ چوکنا رہنا چاہیئے"۔

ششی تھرور نے ایمرجنسی کے اسباق کو بھی سنایا اور مودی کی زیر قیادت حکومت پر بھی طنز کیا۔ انہوں نے کہا کہ اطلاعات کی آزادی اور پریس کی آزادی بہت اہم ہے۔ اس کے ساتھ ہی جمہوریت کا انحصار ایک آزاد عدلیہ پر ہے، جو انتظامی تجاوزات کے خلاف تحفظ فراہم کرنے کی قابل اور خواہشمند ہو۔ اس کے علاوہ انہوں نے لکھا کہ موجودہ سیاسی ماحول میں سب سے زیادہ متعلقہ چیز ایک متکبر ایگزیکٹو ہے جسے اکثریت کی حمایت حاصل ہے، اس سے جمہوریت کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ ششی تھرور نے ایمرجنسی کے

پڑھیں:

خیبر پختونخوا کے ثقافتی ورثہ کے تحفظ کیلیے اہم منصوبوں کی منظوری

پشاور:

خیبر پختونخوا کے ثقافتی ورثہ کے تحفظ اور ہیریٹج ٹوارزم کے فروغ کے لیے ورلڈ بینک کائیٹ پراجیکٹ کے تحت دیگر اہم منصوبوں کی منظوری دے دی گئی۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور اور مشیر سیاحت و آثار قدیمہ زاہد چن زیب نے اہم منصوبوں کی منظوری دی۔

صوبے کے مختلف عجائب گھروں کی اَپ گریڈیشن کے لیے 295 ملین روپے کی لاگت آئے گی۔

باہو ڈھیری ضلع صوابی کے لیے 45 ملین، پشاور میں دلیپ کمار اور راج کپور کے تاریخی عمارتوں کے تحفظ و بحالی کے منصوبے کے لیے 33.8 ملین روپے کی لاگت آئے گی۔

رانی گٹ ضلع بونیر پر 40 ملین، تخت بھائی آثار قدیمہ ضلع مردان پر 30 ملین، گلی باغ مانسہرہ پر 35 ملین، کوہ سلیمان ڈی آئی خان پر 155 ملین اور شیخ بدین سائٹ ڈیرہ اسماعیل خان پر 190 ملین کی لاگت آئے گی۔

خیبر پختونخوا کے اہم آثار قدیمہ کے مقامات پر سیکیورٹی و حفاظتی اقدامات کی اَپ گریڈیشن پر 220.59 ملین روپے لاگت آئے گی۔

متعلقہ مضامین

  • نیشنل ٹیرف کمیشن کی کارکردگی کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جائے، وزیراعظم
  • کانگریس نے اندرا گاندھی کی ایمرجنسی کو سیاہ باب قرار دیا
  • پاکستان اور ترکیہ کا تعاون جاری رکھنے کا عزم،  جو کچھ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے اسے ہمارا مشترکہ اعلامیہ سمجھا جائے:ترک وزیر خارجہ
  • پاکستان کو خالہ جی کا گھر نہ سمجھا جائے، افغانوں کو ڈی پورٹ کریں، خواجہ آصف 
  • پی ٹی آئی رہنماؤں کا جیل سے ایک اور خط، ‘حکومت نے میڈیا، عدلیہ، پارلیمنٹ کو تباہ کردیا’
  • خیبر پختونخوا کے ثقافتی ورثہ کے تحفظ کیلیے اہم منصوبوں کی منظوری
  • وزیراعلیٰ مریم نوازکا اسپتالوں میں ریڈ اور بلیو کوڈ ایمرجنسی سسٹم نافذ کرنے کاحکم
  • ملک میں فوری طور پر زرعی ایمرجنسی نافذ کی جائے،صبا یوسف تالپور
  • ہسپتالوں میں ریڈ اور بلیو کوڈ ایمرجنسی سسٹم نافذ کرنے کا حکم