جمہوریت کو معمولی نہ سمجھا جائے یہ ایک قیمتی ورثہ ہے، ششی تھرور
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
کانگریس لیڈر نے کہا کہ ایمرجنسی کے دوران غریب اور دیہی علاقوں میں من مانی اہداف کو حاصل کرنے کیلئے تشدد اور جبر کا استعمال کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کمیٹی کے سینیئر لیڈر ششی تھرور نے کہا کہ ایمرجنسی کو بھارت کی تاریخ کے صرف ایک سیاہ باب کے طور پر یاد نہیں کیا جانا چاہیئے، بلکہ اس کی حقیقت کو پوری طرح سمجھنا چاہیئے۔ جمعرات کو ملیالم روزنامہ دیپیکا میں ایمرجنسی پر شائع ہونے والے ایک مضمون میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کے رکن نے 25 جون 1975ء اور 21 مارچ 1977ء کے بیچ اس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی کی طرف سے اعلان کردہ ایمرجنسی کے "سیاہ دور" کو یاد کیا۔ اسی کے ساتھ انہوں نے کہا کہ نظم و ضبط اور نظام کے لئے کی جانے والی کوششیں اکثر ظلم کے ایسے کاموں میں بدل جاتی ہیں جن کا کوئی جواز نہیں پیش کیا جا سکتا۔
کانگریس رکن پارلیمنٹ نے لکھا کہ ایمرجنسی کے دوران "اندرا گاندھی کے بیٹے سنجے گاندھی نے جبری نس بندی کی مہم چلائی، یہ ایک بدنام مثال بن گئی۔ غریب اور دیہی علاقوں میں من مانی اہداف کو حاصل کرنے کے لئے تشدد اور جبر کا استعمال کیا گیا۔ نئی دہلی جیسے شہروں میں کچی آبادیوں کو بے رحمی سے مسمار کر کے صاف کر دیا گیا۔ ہزاروں لوگ بے گھر ہوگئے"۔ ششی تھرور نے کہا کہ ان لوگوں کی فلاح و بہبود پر توجہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو معمولی نہ سمجھا جائے، یہ ایک قیمتی ورثہ ہے، جس کی مسلسل پرورش اور حفاظت کی جانی چاہیئے۔
ششی تھرور نے کہا "اسے (ایمرجنسی کو) ہر جگہ کے لوگوں کے لئے ایک دیرپا عبرت کا کام کرنے دیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کا بھارت 1975ء کا بھارت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم زیادہ پر اعتماد، زیادہ ترقی یافتہ اور کئی طریقوں سے ایک مضبوط جمہوریت ہیں۔ پھر بھی ایمرجنسی موجودہ دور میں بھی پریشان کن حد تک سبق آموز ہے۔ ششی تھرور نے خبردار کیا کہ طاقت کو مرکزیت دینے، اختلاف رائے کو دبانے اور آئینی تحفظات کو درکنار کرنے کی لالچ مختلف شکلوں میں دوبارہ ظاہر ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا "اکثر ایسے خطرناک رجحانات کو قومی مفاد یا استحکام کے نام پر جائز قرار دیا جا سکتا ہے، اس لحاظ سے ایمرجنسی ایک سخت وارننگ ہے، جمہوریت کے محافظوں کو ہمیشہ چوکنا رہنا چاہیئے"۔
ششی تھرور نے ایمرجنسی کے اسباق کو بھی سنایا اور مودی کی زیر قیادت حکومت پر بھی طنز کیا۔ انہوں نے کہا کہ اطلاعات کی آزادی اور پریس کی آزادی بہت اہم ہے۔ اس کے ساتھ ہی جمہوریت کا انحصار ایک آزاد عدلیہ پر ہے، جو انتظامی تجاوزات کے خلاف تحفظ فراہم کرنے کی قابل اور خواہشمند ہو۔ اس کے علاوہ انہوں نے لکھا کہ موجودہ سیاسی ماحول میں سب سے زیادہ متعلقہ چیز ایک متکبر ایگزیکٹو ہے جسے اکثریت کی حمایت حاصل ہے، اس سے جمہوریت کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ ششی تھرور نے ایمرجنسی کے
پڑھیں:
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ای چالان کا نظام دیگر شہروں میں بھی نافذ کرنے پر غور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہر قائد میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ای چالان کا نظام دیگر شہروں میں بھی نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا ہے۔
سینٹرل پولیس آفس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی زیر صدارت فیس لیس ای ٹکٹنگ سسٹم کی کارکردگی سے متعلق پہلا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں پولیس کے اعلیٰ افسران بشمول ایڈیشنل آئی جیز، ڈی جی سیف سٹی، مختلف ڈپارٹمنٹس کے ڈی آئی جیز اور اے آئی جیز نے شرکت کی۔
اجلاس کا مقصد حال ہی میں کراچی میں نافذ کیے گئے جدید ٹریفک نظام کے اثرات، کارکردگی اور عوامی ردعمل کا تفصیلی جائزہ لینا تھا۔
ڈی آئی جی ٹریفک کراچی نے شرکا کو فیس لیس ای ٹکٹنگ سسٹم کے مختلف پہلوؤں پر جامع بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 27 اکتوبر سے یہ نظام باضابطہ طور پر نافذ کیا جا چکا ہے، جسے عوامی حلقوں میں بھرپور پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔
شہریوں نے اس نظام کو نہ صرف سراہا بلکہ اس کے مزید مؤثر نفاذ کے لیے مختلف تجاویز اور سفارشات بھی پیش کی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس نظام کا بنیادی مقصد شفافیت کو فروغ دینا، رشوت ستانی کا خاتمہ اور ٹریفک قوانین کی خودکار نگرانی کو یقینی بنانا ہے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ کراچی میں فیس لیس ای ٹکٹنگ کے مثبت نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے اب اس سہولت کو سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی متعارف کروانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
شرکا نے تجویز پیش کی کہ جہاں سیف سٹی منصوبہ ابھی مکمل طور پر فعال نہیں ہوا، وہاں مصروف شاہراہوں اور اہم مقامات پر نصب سرکاری کیمروں کے ذریعے بھی یہ نظام آزمایا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں مختلف تکنیکی اور انتظامی آپشنز کا جائزہ لیا گیا۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی آئی جی ٹریفک کراچی کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ فیس لیس ای ٹکٹنگ نظام ٹریفک نظم و ضبط کو بہتر بنانے کی سمت میں ایک تاریخی قدم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ٹریفک حادثات کی سب سے بڑی وجہ تیز رفتاری ہے، اس لیے اس خلاف ورزی پر سخت کارروائی ناگزیر ہے۔
انہوں نے مزید ہدایت دی کہ صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی فیس لیس ای چالان نظام کو جلد نافذ کیا جائے، مصروف شاہراہوں پر سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب یقینی بنائی جائے اور ٹریفک سہولت مراکز کا قیام ہر ضلع میں ممکن بنایا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ٹریفک پولیس کی ہیلپ لائن “1915” کو پورے صوبے میں وسعت دی جائے تاکہ شہری بروقت رہنمائی حاصل کر سکیں۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ عوامی سطح پر مقررہ رفتار، سیٹ بیلٹ کے استعمال اور دیگر ٹریفک قوانین کے بارے میں آگاہی مہم کو مزید مؤثر بنایا جائے گا۔ اس اقدام کا مقصد نہ صرف حادثات میں کمی لانا ہے بلکہ شہریوں میں قانون کی پاسداری کا رجحان بھی پیدا کرنا ہے۔