مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کو نئی روح دینے والے نڈر کشمیری نوجوان رہنما برہان مظفر وانی کی شہادت کو آج 9 سال مکمل ہو گئے۔ وادی بھر میں مکمل شٹرڈاؤن اور سناٹے کا راج ہے، جبکہ مختلف علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات ہے۔

برہان وانی، جنہوں نے اپنے دلیرانہ طرز عمل اور سوشل میڈیا کے انقلابی استعمال سے تحریک مزاحمت میں نئی جان ڈالی، 8 جولائی 2016 کو بھارتی فوج کے ایک محاصرے کے دوران ضلع اننت ناگ کے علاقے کوکرناگ میں شہید کر دیے گئے تھے۔

خاندانی پس منظر اور تعلیم

برہان وانی 19 ستمبر 1994 کو ضلع پلوامہ کے گاؤں دداسر میں ایک متوسط مگر تعلیم یافتہ گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کا خواب ڈاکٹر بننا تھا، اور وہ تعلیمی میدان میں ہر جماعت میں 90 فیصد سے زائد نمبر حاصل کرتے رہے۔ ان کی ذہانت اور نرمی مزاجی نے انہیں اپنے اساتذہ اور ساتھیوں میں ممتاز کیا۔

حریت پسندی کا سفر کیسے شروع ہوا؟

سال 2010 میں بھارتی قابض افواج نے ایک معمولی بات، فوجیوں کو سگریٹ فراہم نہ کرنے پر برہان وانی اور ان کے کزن کو سڑک پر سرِعام بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس واقعے اور بعد ازاں پولیس کے ہاتھوں مسلسل ہراسانی نے انہیں محض 16 سال کی عمر میں بندوق اٹھانے پر مجبور کر دیا۔ انہوں نے کشمیری مزاحمتی تنظیم حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کی۔

مزید پڑھیں: برہان مظفروانی کا 8 واں یوم شہادت، نوجوانوں کا آزادیٔ کشمیر کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کا عزم

انفرادیت، مقبولیت اور بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹ

برہان وانی نے تحریک آزادی کے پیغام کو پھیلانے کے لیے سوشل میڈیا کو بطور ہتھیار استعمال کیا، جو اس دور میں ایک نیا اور غیرروایتی طریقہ تھا۔ ان کے دلیرانہ ویڈیوز اور پیغامات نے ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو متاثر کیا، اور وہ جلد ہی بھارتی ریاست کی آنکھوں میں کانٹا بن گئے۔

بھارتی حکومت نے اگست 2015 میں برہان وانی کے سر کی قیمت 10 لاکھ روپے مقرر کر دی، جبکہ اسی برس ان کے بڑے بھائی کو بھارتی فورسز نے حراست میں لے کر شہید کر دیا۔ مگر اس سانحے نے برہان وانی کی مزاحمتی قوت کو مزید مضبوط کر دیا۔

شہادت اور بعد ازاں کشمیری عوام کا ردعمل

8 جولائی 2016 کی شام بھارتی فوج نے اطلاع ملنے پر کوکرناگ میں ایک مکان کو گھیرے میں لیا، اور ایک جھڑپ میں برہان وانی کو شہید کر دیا۔ ان کی شہادت کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔

برہان وانی کا جنازہ کشمیری تاریخ کے سب سے بڑے جنازوں میں سے ایک تھا، جس میں 2 لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔ وادی کشمیر میں 53 روزہ سخت کرفیو کے باوجود نوجوانوں کے پرتشدد احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے۔ بھارتی افواج کی جوابی کارروائیوں میں 100 سے زائد کشمیری نوجوان شہید کیے گئے۔

برہان وانی آج بھی کشمیری نوجوان نسل کے ہیرو کے طور پر یاد کیے جاتے ہیں۔ ان کی لازوال قربانی، نڈر مزاحمت، اور واضح نظریاتی مؤقف نے انہیں تحریک آزادی کشمیر کا استعارہ بنا دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

برہان وانی بھارتی قابض افواج تحریک آزادی شہید مقبوضہ کشمیر مودی سرکار.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: برہان وانی بھارتی قابض افواج تحریک ا زادی شہید مودی سرکار تحریک آزادی برہان وانی کر دیا

پڑھیں:

آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار طے ہوگیا ہے، وزیرِ قانون آزاد کشمیر

  وزیر قانون آزاد کشمیر میاں عبدالوحید—فائل فوٹو

آزاد کشمیر کے وزیرِ قانون میاں عبدالوحید نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار طے ہو گیا ہے۔

وزیر قانون آزاد کشمیر میاں عبدالوحید نے اگلی ممکنہ تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے کے اندر تحریک عدم اعتماد پیش کر دی جائے گی۔

میاں عبدالوحید نے ایوان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ بیرسٹر سلطان محمود کے حمایت یافتہ ارکان کی پیپلز پارٹی میں شمولیت ہوچکی ہے اور اب قانون ساز اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے اپنے ممبران کی تعداد 27ہوگئی ہے۔

آزاد کشمیر اسمبلی، ابتک کتنی تحاریکِ عدم اعتماد پیش، کتنی کامیاب ہوئیں؟

اب تک آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں 6 وزرائے اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پیش کی جا چکی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اب ن لیگ تحریک عدم اعتماد میں پیپلز پارٹی کو ووٹ دے گی اور پیپلز پارٹی عددی برتری کے باعث بغیر اتحاد کے حکومت بنائے گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورتی عمل کی وجہ سے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے میں تاخیر ہوئی، آزاد کشمیر میں ہونے والے حالات و واقعات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

وزیرِقانون آزاد کشمیر نے کہا کہ پی ٹی آئی آزاد کشمیر میں 2 سال سے رجسٹرڈ ہی نہیں اور فاروڈ بلاک کے ممبران پر فلور کراسنگ ایکٹ نہیں لگ سکتا اور اب نئے قائد ایوان کے فیصلہ کا اختیار چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کریں گے۔

وزیر قانون آزاد کشمیر نے لائحہ عمل واضح کرتے ہوئے کہا کہ 3 سے 4 دن کے اندر تحریک عدم اعتماد پیش کر دی جائے گی اور تحریک عدم اعتماد جمع کرواتے وقت پیپلز پارٹی نئے وزیر اعظم کا نام جاری کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • یومِ شہدائے جموں پر آئی ایس پی آر کا نغمہ ’’کشمیر ہمارے خوابوں کی تعبیر‘‘ ریلیز
  • نومبر 1947: جموں و کشمیر کی تاریخ کا سیاہ باب، بھارت کے ظلم و بربریت کی لرزہ خیز داستان
  • بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی
  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار طے ہو گیا
  • آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار طے ہوگیا ہے، وزیرِ قانون آزاد کشمیر
  • بی جے پی حکومت کشمیری صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، حریت کانفرنس
  • مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • مقبوضہ وادی میں جماعت اسلامی پر پابندی