تحریک آزادی کے ہیرو برہان وانی کی شہادت کو 9 سال مکمل، وادی میں مکمل شٹرڈاؤن
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کو نئی روح دینے والے نڈر کشمیری نوجوان رہنما برہان مظفر وانی کی شہادت کو آج 9 سال مکمل ہو گئے۔ وادی بھر میں مکمل شٹرڈاؤن اور سناٹے کا راج ہے، جبکہ مختلف علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات ہے۔
برہان وانی، جنہوں نے اپنے دلیرانہ طرز عمل اور سوشل میڈیا کے انقلابی استعمال سے تحریک مزاحمت میں نئی جان ڈالی، 8 جولائی 2016 کو بھارتی فوج کے ایک محاصرے کے دوران ضلع اننت ناگ کے علاقے کوکرناگ میں شہید کر دیے گئے تھے۔
خاندانی پس منظر اور تعلیمبرہان وانی 19 ستمبر 1994 کو ضلع پلوامہ کے گاؤں دداسر میں ایک متوسط مگر تعلیم یافتہ گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کا خواب ڈاکٹر بننا تھا، اور وہ تعلیمی میدان میں ہر جماعت میں 90 فیصد سے زائد نمبر حاصل کرتے رہے۔ ان کی ذہانت اور نرمی مزاجی نے انہیں اپنے اساتذہ اور ساتھیوں میں ممتاز کیا۔
حریت پسندی کا سفر کیسے شروع ہوا؟سال 2010 میں بھارتی قابض افواج نے ایک معمولی بات، فوجیوں کو سگریٹ فراہم نہ کرنے پر برہان وانی اور ان کے کزن کو سڑک پر سرِعام بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس واقعے اور بعد ازاں پولیس کے ہاتھوں مسلسل ہراسانی نے انہیں محض 16 سال کی عمر میں بندوق اٹھانے پر مجبور کر دیا۔ انہوں نے کشمیری مزاحمتی تنظیم حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کی۔
مزید پڑھیں: برہان مظفروانی کا 8 واں یوم شہادت، نوجوانوں کا آزادیٔ کشمیر کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کا عزم
انفرادیت، مقبولیت اور بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹبرہان وانی نے تحریک آزادی کے پیغام کو پھیلانے کے لیے سوشل میڈیا کو بطور ہتھیار استعمال کیا، جو اس دور میں ایک نیا اور غیرروایتی طریقہ تھا۔ ان کے دلیرانہ ویڈیوز اور پیغامات نے ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو متاثر کیا، اور وہ جلد ہی بھارتی ریاست کی آنکھوں میں کانٹا بن گئے۔
بھارتی حکومت نے اگست 2015 میں برہان وانی کے سر کی قیمت 10 لاکھ روپے مقرر کر دی، جبکہ اسی برس ان کے بڑے بھائی کو بھارتی فورسز نے حراست میں لے کر شہید کر دیا۔ مگر اس سانحے نے برہان وانی کی مزاحمتی قوت کو مزید مضبوط کر دیا۔
شہادت اور بعد ازاں کشمیری عوام کا ردعمل8 جولائی 2016 کی شام بھارتی فوج نے اطلاع ملنے پر کوکرناگ میں ایک مکان کو گھیرے میں لیا، اور ایک جھڑپ میں برہان وانی کو شہید کر دیا۔ ان کی شہادت کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔
برہان وانی کا جنازہ کشمیری تاریخ کے سب سے بڑے جنازوں میں سے ایک تھا، جس میں 2 لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔ وادی کشمیر میں 53 روزہ سخت کرفیو کے باوجود نوجوانوں کے پرتشدد احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے۔ بھارتی افواج کی جوابی کارروائیوں میں 100 سے زائد کشمیری نوجوان شہید کیے گئے۔
برہان وانی آج بھی کشمیری نوجوان نسل کے ہیرو کے طور پر یاد کیے جاتے ہیں۔ ان کی لازوال قربانی، نڈر مزاحمت، اور واضح نظریاتی مؤقف نے انہیں تحریک آزادی کشمیر کا استعارہ بنا دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برہان وانی بھارتی قابض افواج تحریک آزادی شہید مقبوضہ کشمیر مودی سرکار.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برہان وانی بھارتی قابض افواج تحریک ا زادی شہید مودی سرکار تحریک آزادی برہان وانی کر دیا
پڑھیں:
بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
بھارت کی مودی حکومت نے ایک بار پھر سکھ برادری کو ان کے بنیادی مذہبی حق سے محروم کرتے ہوئے نومبر میں گرو نانک دیو جی کے پرکاش پورب پر پاکستان جانے والے یاتری جتھے کو سرحد پار کرنے سے روک دیا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف دہرا معیار ظاہر کرتا ہے بلکہ سکھوں کے ساتھ دہائیوں سے جاری ریاستی ناانصافی کی ایک تازہ مثال بھی ہے۔
دہرا معیار اور مذہبی آزادی کی پامالیسکھ برادری کا مؤقف ہے کہ بھارت ہمیشہ ان کے جذبات کو کچلتا آیا ہے، کبھی 1984 کے فسادات میں قتل عام، کبھی پنجاب کے پانیوں پر بندش اور کبھی یاترا پر پابندیوں کی صورت میں۔ اب سیکیورٹی کے نام پر ننکانہ صاحب جانے سے روکنا مذہبی آزادی کی صریح خلاف ورزی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارتی حکومت ڈالروں کے حصول کے لیے پاکستان کے خلاف کرکٹ کھیلنے پر تیار ہو جاتی ہے مگر جب بات سکھ یاتریوں کی ہو تو سرحدیں بند کر دی جاتی ہیں۔
سیاسی ردعملپنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے اس اقدام کو دہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کرکٹ میچز ممکن ہیں تو یاترا کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ سکھ برادری کے مقدس مواقع پر اس طرح کی رکاوٹیں بھارت کے جمہوری اور سیکولر دعوؤں کو جھوٹا ثابت کرتی ہیں۔
پاکستان کی فراخدلی اور سکھوں کی عقیدتپاکستان نے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور کوریڈور کھول کر وہ سہولت فراہم کی جس کا خواب سکھ دہائیوں سے دیکھ رہے تھے۔ ہر سال ہزاروں سکھ پاکستان آ کر اپنے مقدس مقامات پر حاضری دیتے ہیں، جہاں انہیں مکمل عزت و احترام دیا جاتا ہے۔
بڑھتی بے چینی اور خالصتان تحریکماہرین کے مطابق بھارت کی پالیسیوں سے سکھ نوجوانوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ یہ اقدامات خالصتان تحریک کو مزید توانائی دے رہے ہیں اور سکھ نوجوانوں میں علیحدگی پسندی کے جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔
عالمی برادری کا کردار
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری بھارتی حکومت کے ان امتیازی اقدامات کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور سکھوں کے مذہبی حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستان سکھ یاتری