امریکی ریاست ٹیکساس میں طوفانی بارشیں اور سیلاب، ہلاکتوں کی تعداد 104 ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی ریاست ٹیکساس میں شدید طوفانی بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں مختلف حادثات میں جاں بحق افراد کی تعداد 104 تک پہنچ گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شدید بارشوں اور سیلاب نے ریاست میں زندگی کا نظام درہم برہم کر دیا ہے، سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ کیر کاؤنٹی ہے جہاں سے اب تک 84 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔
سمر کیمپ انتظامیہ نے کیمپ میں لاپتا 27 لڑکیوں اور کونسلرز کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے، جبکہ مزید 10 سے زائد لڑکیاں اور ایک اسٹاف ممبر تاحال لاپتا ہیں۔ ان کی تلاش کے لیے ہیلی کاپٹرز، کشتیاں اور ڈرونز استعمال کیے جا رہے ہیں۔
دریائے گوادیلوپ کے کناروں پر بھی امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ ریسکیو اہلکاروں کے مطابق دریا میں پانی کی سطح چند گھنٹوں میں غیر معمولی حد تک بلند ہو گئی، جس کی وجہ موسمی دباؤ اور لگاتار بارشیں ہیں۔
ادھر ریاست میں مزید بارشوں کی پیشگوئی نے خطرات میں اضافہ کر دیا ہے، جس کے پیش نظر گورنر نے متاثرہ علاقوں میں ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ٹیکساس، ٹک ٹاک پر بم بنانے کا دعویٰ کرنے والا افغان شہری گرفتار
TEXAS, US:امریکی ریاست ٹیکساس میں سکیورٹی اداروں نے ایک افغان نژاد شخص کو بم تیار کرنے کا دعویٰ کرنے پر گرفتار کرلیا۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مشتبہ شخص نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر ایک ویڈیو میں خود کو بم بنانے والا ظاہر کیا تھا اور فورٹ ورتھ شہر کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی۔
امریکی میڈیا کے مطابق گرفتار شخص کی شناخت محمد داؤد الوک زئی کے نام سے ہوئی ہے، جسے ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی نے منگل کے روز حراست میں لیا۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر افغان شہری محمد داؤد الوک زئی کی گرفتاری کی تصدیق کر دی ہے۔
https://truthsocial.com/@realDonaldTrump/posts/115634929179976272حکام کا کہنا ہے کہ ملزم آپریشن الائیز ویلکم کے تحت امریکا منتقل ہوا تھا اور اسے 7 ستمبر 2022 کو گرین کارڈ بھی جاری کیا گیا تھا۔
امریکی تحقیقاتی اداروں کے مطابق ٹک ٹاک ویڈیو سامنے آنے کے بعد فوری کارروائی کی گئی اور الوک زئی کے خلاف باقاعدہ مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل افغان شہری رحمان اللہ لکنوال کو بھی واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈ اہلکاروں پر فائرنگ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، وہ بھی 2021 میں امریکا پہنچا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ دونوں واقعات کے بعد سکیورٹی ادارے مہاجرین خاص طور پر افغانستان سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی اسکریننگ اور آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی مزید سخت کر رہے ہیں۔