ملک بھر میں بارشوں سے 19 افراد جاں بحق، بڑے دریاؤں میں سیلاب کا خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)مون سون کی شدید بارشوں کے دوران نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر (این ای او سی) نے پیر کے روز ملک کے مختلف حصّوں میں آئندہ 2 دن کے لیے موسلا دھار بارشوں اور سیلابی صورتِ حال کا الرٹ جاری کر دیا، جب کہ بلوچستان، خیبر پختونخوا اور جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی میں 19 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
این ای او سی کے مطابق 10 جولائی تک بالخصوص بڑے دریاؤں کے کیچمنٹ ایریاز میں درمیانی اور تیز بارشوں کا سلسلہ جاری رہے گا، جس سے مختلف علاقوں میں اچانک سیلاب (فلیش فلڈ) کا خدشہ ہے۔
الرٹ کے بعد وزیرِ اعظم نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور دیگر متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ رہنے اور بالخصوص ممکنہ سیلابی ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کی ہدایت کی ہے۔
بلوچستان میں بارشوں سے 7 افراد جاں بحق
بلوچستان میں گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران مون سون کے تازہ اسپیل سے کم از کم 7 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق بارشوں سے صوبے کے 22 اضلاع متاثر ہوئے۔
حکام کے مطابق شدید بارشوں اور فلیش فلڈ کے حوالے سے پہلے ہی الرٹ جاری کیا جاچکا تھا، اتھارٹی کے مطابق 7 اموات کی تصدیق ہوئی ہے، جب کہ 22 مکانات کو نقصان اور 5 مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے۔
زیادہ متاثرہ علاقوں میں آوران، جھل مگسی، خضدار، موسیٰ خیل، قلعہ سیف اللہ، بارکھان، کوہلو، لورالائی، ژوب اور شیرانی کے حصّے شامل ہیں، پی ڈی ایم اے حکام نے بتایا کہ شمالی، جنوبی اور وسطی بلوچستان کے کم از کم 22 اضلاع بارشوں سے متاثر ہوئے اور بارش کا سلسلہ جاری ہے۔
سرحدی ضلع واشک بدترین متاثرہ علاقوں میں شامل ہے، جہاں کھڑی فصلیں تباہ اور متعدد مکانات کو نقصان پہنچا، جس سے بڑی تعداد میں لوگ بے گھر ہوئے، لورالائی اور سوراب میں بارش نے سولر پینلز کو بھی نقصان پہنچایا۔
اسلام آباد و راولپنڈی میں 6 افراد چل بسے
نگر پولیس اور ریسکیو سروسز کے مطابق راولپنڈی اور اسلام آباد کے مختلف حصّوں میں بارش سے مربوط واقعات میں 3 بچوں سمیت کم از کم 6 افراد ڈوب کر جاں بحق ہوئے۔
خیبر پختونخوا میں بھی جانی نقصان
خیبر پختونخوا کے اضلاع مالاکنڈ، بونیر، مانسہرہ اور کرک میں 6 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
ادھر وزیرِ اعظم شہباز شریف نے این ڈی ایم اے، ریسکیو ایجنسیوں اور انتظامی حکام کو کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے، اُنہوں نے تربیلا ڈیم کے اسپِل ویز کو ممکنہ طور پر کھولنے سے دریائے سندھ کے نشیبی علاقوں میں سیلاب کے خطرے پر بھی تشویش ظاہر کی۔
دریاؤں میں ممکنہ سیلاب
این ای او سی کی پیش گوئی کے مطابق دریائے کابل، سندھ، جہلم اور چناب سمیت تمام بڑے دریاؤں میں پانی کی آمد میں اضافہ متوقع ہے، اس وقت دریائے سندھ پر تربیلا، کالا باغ اور چشمہ کے مقامات پر کم درجے کا سیلاب ہے، جب کہ تونسہ پر بھی یہ حد متوقع ہے۔
دریائے چناب پر ہیڈمرالہ اور خانکی اسٹیشنز پر نچلے درجے کے سیلاب کا امکان ہے، دریائے کابل نوشہرہ کے مقام پر اور دریائے سوات و پنجکوڑہ سے متصل نالوں میں بھی پانی کی سطح بلند ہو سکتی ہے۔
اسی طرح دریائے جہلم اور اس کے معاون دریاؤں میں پانی کا بہاؤ بڑھنے سے مقامی فلیش فلڈ کا خدشہ ہے، جب کہ منگلا ڈیم پر نچلے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔
ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے پہاڑی ندی نالے دوبارہ فعال ہو سکتے ہیں، جہاں درمیانے سے اونچے درجے کے سیلابی ریلے جنم لینے کا خطرہ ہے۔
بلوچستان کے شمال مشرقی اضلاع، جھل مگسی، کچھی، سبّی، قلعہ سیف اللہ، ژوب اور موسیٰ خیل کے ندی نالوں میں بھی تیز بہاؤ متوقع ہے، گلگت بلتستان میں دریائے ہنزہ اور شِگر کے پانی کی سطح میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دریاؤں میں علاقوں میں ڈی ایم اے کے مطابق
پڑھیں:
ملک بھر میں شدید بارشوں اور سیلابی صورتحال کا الرٹ جاری
اسلام آباد:نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے 10 جولائی تک ملک بھر میں شدید بارشوں اور سیلابی صورتحال کا الرٹ جاری کر دیا۔
این ڈی ایم اے کے الرٹ کے مطابق دریائے کابل، سندھ، چناب اور جہلم میں پانی کی سطح میں اضافہ متوقع ہے جبکہ دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ، چشمہ اور تونسہ کے مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب بھی متوقع ہے۔
دریائے چناب پر مرالہ اور خانکی، جبکہ دریائے جہلم میں منگلا کے مقام پر نچلے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔
دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر بہاؤ میں اضافہ متوقع ہے۔ دریائے سوات اور پنجکوڑہ کے ملحقہ ندی نالوں میں بھی بارشوں کے باعث طغیانی کا خدشہ ہے۔ پیر پنجال سے نکلنے والے ندی نالوں میں درمیانے درجے کا ممکنہ سیلاب شمال مشرقی پنجاب کے علاقوں کو متاثر کر سکتا ہے۔
ممکنہ بارشوں کی صورت میں ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے پہاڑی نالوں، ہل ٹورنٹس کے بہاؤ میں بھی شدید اضافہ متوقع ہے۔
بلوچستان کے اضلاع جھل مگسی، کچھی، سبی، قلعہ سیف اللہ، ژوب اور موسیٰ خیل کے مقامی ندی نالوں کے بہاؤ بھی شدید اضافے کا امکان ہے۔ گلگت بلتستان میں دریائے ہنزہ اور شیگر کے بہاؤ میں اضافہ جبکہ دریائے ہسپار، خنجراب، شمشال، برالدو، ہوشے اور سالتورو میں طغیانی کا خدشہ ہے۔
این ڈی ایم اے اور متعلقہ ادارے صورتحال پر مکمل نظر رکھے ہوئے ہیں، بروقت اقدامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ تیز بہاؤ کی صورت میں ندی نالوں، پلوں اور پانی میں ڈوبی سڑکوں سے گزرنے سے گریز کریں۔
ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر نشیبی علاقوں کے مکین قیمتی اشیاء اور مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا قبل از وقت بندوبست رکھیں۔ حساس علاقوں کے مکین ہنگامی صورتحال کے لیے 3 سے 5 دن کی خوراک، پانی اور ادویات پر مشتمل ایمرجنسی کٹ تیار رکھیں۔
مقامی انتظامیہ اور متعلقہ ادارے فوری نکاسی آب کے لیے ضروری مشینری اور پمپس تیار رکھیں۔ سیلابی علاقوں کے مکین ٹی وی اور موبائل الرٹس کے ذریعے سرکاری اعلانات اور الرٹس سے آگاہ رہیں۔
این ڈی ایم اے نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔ عوام سے گزارش کی ہے کہ موسم اور ممکنہ خطرات کے حوالے سے آگاہی کے لیے پاک این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ ایپ سے راہنمائی لیں۔