2023-24ء میں بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں 591 ارب روپے کے نقصانات ہوئے: اویس لغاری
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
---فائل فوٹو
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ 24-2023ء کے اندر بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں 591 ارب روپے کے نقصانات ہوئے، اگر یہ نقصانات نہ ہوتے تو ملک کا قرضہ اتارنے میں آسانی ہوتی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اویس لغاری نے کہا کہ گڈ گورننس کی بدولت ہم پاور ڈسٹری بیوشن کے اندر نقصانات کو کم کرنے میں کامیاب ہوئے، پچھلے سال 591 ارب کے نقصان کو کم کرکے 399 ارب تک لے آئے ہیں، ہم نے 100 ارب کے نقصانات کو کم کرنے کا ٹارگٹ رکھا تھا، پچھلے سال تمام ڈسکوز نے 315 ارب روپے ریکور نہیں کیے تھے، 276 ارب روپے کی بجلی چوری ہے۔
وزیرِ توانائی سردار اویس لغاری کا کہنا ہے کہ اپریل میں پاکستان اس خطے میں سب سے سستی بجلی دینے والا ملک ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ڈسکوز کے اندر میرٹ کو یقینی بنایا گیا ہے، وزیراعظم کی ہدایت پر نئے بورڈز بنائے اور اصلاحات شروع کیں، 25-2024ء میں بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات میں 191 ارب روپے کی کمی کی گئی، اب یہ نقصانات کم ہو کر 399 ارب روپے پر آگئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صنعتوں میں بھی بجلی چوری ہے، گوجرانوالہ میں 60 ارب کی بجلی چوری روکی گئی، اس سال ہمارا مکمل فوکس ریکوری کے علاوہ بجلی چوری پر قابو پانا ہے، تقیسم کار کمپنیوں سے نقصانات سے متعلق عوام کے سامنے رکھنے ہیں، پوری حکومت اور کابینہ نے اس معاملہ پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ حکومت نے عزم کے تحت ان ڈسکوز کو ٹھیک کرنے کا فیصلہ کیا، ڈسکوز کے بورڈ کی اپنی سوچ اور حکمت عملی کے تحت تعنیاتی کی، پاور ڈویژن نے ڈسکوز میں سفارشات کا کلچر ختم کیا۔
اویس لغاری کا کہنا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار بلوں کی ریکوری کو 96 فیصد تک لے گئے، بجلی چوری کی مد میں گزشتہ سال 276 ارب کی بجلی چوری کی گئی، نقصانات کی مد میں جو صرف بجلی چوری کے نقصان کم ہوئے وہ 10 سے 11 ارب ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کار کمپنیوں اویس لغاری کے نقصانات بجلی چوری ارب روپے
پڑھیں:
اربوں روپے کی ٹیکس چوری: ایف بی آر تحقیقات کے دائرے کو وسعت دینے کا اعلان
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اربوں روپے کی ٹیکس چوری میں ملوث کمپنیوں، اداروں اور افراد کے خلاف تحقیقات کے دائرے کو وسیع کر دیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر میں اصلاحات کے جائزہ اجلاس میں وفاقی وزرا، چیئرمین ایف بی آر اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (PRAL) میں جاری ڈیجیٹل اصلاحات کے تحت آڈٹ والٹ، ڈیٹابیس پروٹیکشن وال، سیکیورٹی آپریشن سینٹر اور مستقل نگرانی جیسے اقدامات نافذ کر دیے گئے ہیں تاکہ ٹیکس فراڈ ممکن نہ رہے۔
اجلاس میں سیلز ٹیکس فراڈ سے متعلق فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے رپورٹ پیش کی، جس میں بتایا گیا کہ پرال کے متروک نظام اور نگرانی کی کمی کی وجہ سے سیلز ٹیکس فراڈ ممکن ہوا۔ وزیراعظم نے اس سلسلے میں بین الاقوامی کنسلٹنسی فرم سے فرانزک آڈٹ کروانے کی ہدایت دی تھی۔
وزیراعظم نے تحقیقات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تین ہفتوں کے اندر رپورٹ پیش کی جائے اور اس میں شامل کمپنیوں، اداروں اور افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔