---فائل فوٹو

وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ 24-2023ء کے اندر بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں 591 ارب روپے کے نقصانات ہوئے، اگر یہ نقصانات نہ ہوتے تو ملک کا قرضہ اتارنے میں آسانی ہوتی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اویس لغاری نے کہا کہ گڈ گورننس کی بدولت ہم پاور ڈسٹری بیوشن کے اندر نقصانات کو کم کرنے میں کامیاب ہوئے، پچھلے سال 591 ارب کے نقصان کو کم کرکے 399 ارب تک لے آئے ہیں، ہم نے 100 ارب کے نقصانات کو کم کرنے کا ٹارگٹ رکھا تھا، پچھلے سال تمام ڈسکوز نے 315 ارب روپے ریکور نہیں کیے تھے، 276 ارب روپے کی بجلی چوری ہے۔

اپریل میں پاکستان خطے میں سب سے سستی بجلی دینے والا ملک ہو گا: اویس لغاری

وزیرِ توانائی سردار اویس لغاری کا کہنا ہے کہ اپریل میں پاکستان اس خطے میں سب سے سستی بجلی دینے والا ملک ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ڈسکوز کے اندر میرٹ کو یقینی بنایا گیا ہے، وزیراعظم کی ہدایت پر نئے بورڈز بنائے اور اصلاحات شروع کیں، 25-2024ء میں بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات میں 191 ارب روپے کی کمی کی گئی، اب یہ نقصانات کم ہو کر 399 ارب روپے پر آگئے ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ صنعتوں میں بھی بجلی چوری ہے،  گوجرانوالہ میں 60 ارب کی بجلی چوری روکی گئی،  اس سال ہمارا مکمل فوکس ریکوری کے علاوہ بجلی چوری پر قابو پانا ہے،  تقیسم کار کمپنیوں سے نقصانات سے متعلق عوام کے سامنے رکھنے ہیں، پوری حکومت اور کابینہ نے اس معاملہ پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ حکومت نے عزم کے تحت ان ڈسکوز کو ٹھیک کرنے کا فیصلہ کیا، ڈسکوز کے بورڈ کی اپنی سوچ اور حکمت عملی کے تحت تعنیاتی کی، پاور ڈویژن نے ڈسکوز میں سفارشات کا کلچر ختم کیا۔

اویس لغاری کا کہنا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار بلوں کی ریکوری کو 96 فیصد تک لے گئے، بجلی چوری کی مد میں گزشتہ سال 276 ارب کی بجلی چوری کی گئی، نقصانات کی مد میں جو صرف بجلی چوری کے نقصان کم ہوئے وہ 10 سے 11 ارب ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کار کمپنیوں اویس لغاری کے نقصانات بجلی چوری ارب روپے

پڑھیں:

پاکستان میں بجلی کا استعمال کم ہے، اس لیے قیمت زیادہ ہے، وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں بجلی کی قیمتیں اس لیے زیادہ ہیں کیونکہ ملک میں مجموعی طور پر بجلی کا استعمال کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک بجلی کا استعمال نہیں بڑھے گا، نرخوں میں کمی ممکن نہیں۔

کمیٹی اجلاس میں ارکان نے مہنگی بجلی، زیادہ بلوں، اور بجلی چوری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی رانا سکندر حیات نے استفسار کیا کہ عوام کو کب ریلیف ملے گا؟ اُن کا کہنا تھا کہ کچی آبادیوں اور کئی ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں آج بھی بجلی کے کنیکشن موجود نہیں، جہاں بجلی چوری عام ہے اور ایک میٹر پر 10 کنڈے لگے ہوتے ہیں۔

وفاقی وزیر توانائی نے وضاحت کی کہ کسی بھی نئی ہاؤسنگ اسکیم میں کنیکشن دینے کے لیے مقامی اتھارٹی کو باضابطہ ڈیمانڈ نوٹس بھیجنا ہوتا ہے۔ ہم کسی اتھارٹی کی اجازت کے بغیر بجلی نہیں دے سکتے، لیکن جیسے ہی ڈیمانڈ آئے گی، کنیکشن دینے کے پابند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کنیکشن دینا ہمارے لیے آسان ہے، اس سے بجلی کا استعمال بڑھے گا اور پھر قیمتیں خود بخود نیچے آ جائیں گی۔

مزید پڑھیں:کس دور حکومت میں بجلی کے کتنے منصوبے؟ ہوشربا معاہدے، ادائیگیاں جاری

رانا سکندر حیات نے تجویز دی کہ ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں بجلی کی فراہمی بڑھا کر قومی نقصان کو کم اور محکمے کا فائدہ بڑھایا جا سکتا ہے۔ تاہم، اویس لغاری نے جواب دیا کہ یہ اقدامات بظاہر بجلی کے محکمے کے لیے فائدہ مند ہوں گے لیکن اگر سسٹم بوجھ نہیں اٹھا سکا تو مجموعی قومی نظام متاثر ہوگا۔

وزیر توانائی نے اجلاس میں بتایا کہ بجلی چوری کی اصل رقم 500 ارب نہیں بلکہ 250 ارب روپے سالانہ ہے۔ باقی رقم ان بلوں کی ہوتی ہے جو ریکور نہیں ہو پاتے۔

رکن قومی اسمبلی ملک انور تاج نے 200 اور 201 یونٹ پر مبنی بلوں میں شدید فرق کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ ایک یونٹ اضافی ہونے پر بل 5 ہزار سے بڑھ کر 15 ہزار روپے ہو جاتا ہے، جو غیر منصفانہ ہے۔ رانا سکندر حیات نے کہا کہ صرف ایک یونٹ بڑھنے پر صارف اگلے 6 ماہ تک سبسڈی سے محروم ہو جاتا ہے۔ اس معاملے پر کمیٹی نے بلنگ اسٹرکچر میں بہتری اور ریویو کی سفارش کی۔

اویس لغاری نے تسلیم کیا کہ لائف لائن صارفین کو 200 یونٹ تک 80 فیصد رعایت دی جا رہی ہے اور حکومت اس حوالے سے مزید ریلیف پر بھی غور کر رہی ہے۔

اجلاس میں پیسکو حکام نے بتایا کہ ادارہ اپنی جنریشنل کوٹے کے تحت صرف 5.5 فیصد بجلی حاصل کر رہا ہے، جو مقامی پاور ہاؤسز سے دی جاتی ہے۔ نارمل ڈیمانڈ 1250 سے 1300 میگاواٹ ہے، لیکن جنریشن محدود ہونے کے باعث مکمل ضروریات پوری نہیں ہو سکتیں۔

مزید پڑھیں:بجلی صارفین کے لیے خوشخبری، نیپرا نے بنیادی ٹیرف میں کمی کی منظوری دیدی

این ٹی ڈی سی حکام نے اجلاس کو بتایا کہ جامشورو میں گرڈ اسٹیشن کی اگمنٹیشن جاری ہے اور متعدد نئے ٹرانسفارمر نصب کیے جا چکے ہیں۔ 2020 اور 2021 میں ملک گیر بلیک آؤٹ جامشورو اسٹیشن کی مکمل بندش کے باعث ہوا تھا۔

حیسکو حکام نے متبادل گرڈ اسٹیشن کی ضرورت پر زور دیا، اور بتایا کہ جامشورو میں کسی بھی فالٹ کی صورت میں 13 شہر بجلی سے محروم ہو جاتے ہیں۔ وزیر توانائی نے اس مؤقف پر وضاحت دی کہ جامشورو گرڈ کے الیکٹرک سے جڑا ہوا نہیں اور کراچی کا نظام مکمل طور پر الگ ہے۔

اویس لغاری نے کہا کہ کے الیکٹرک کو اس وقت نیشنل گرڈ سے 600 میگا واٹ تک بجلی کی رسائی حاصل ہے، جس سے ان کے پاس بجلی کی کل فراہمی 2000 میگاواٹ ہو جاتی ہے۔

وزیر توانائی نے حیسکو کی درخواست پر رپورٹ تیار کروانے کا عندیہ دیا تاکہ متبادل گرڈ اسٹیشن کی ضرورت کا باقاعدہ جائزہ لیا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان رانا سکندر حیات قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی ملک انور تاج وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری

متعلقہ مضامین

  • حکومت اور ٹیکس دہندگان پر بجلی کی 10 تقسیم کار کمپنیوں کے بوجھ کوایک سال کے اندر 591 ارب سے کم کرکے 399 ارب روپے پر لانے میں کامیاب ہوئے ہیں، اویس لغاری
  • پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار بلوں کی ریکوری کو 96 فیصد تک لے کر گئے ہیں؛ وزیر توانائی
  • صرف غریب نہیں، بڑی صنعتیں، فرنس آئل پلانٹس بھی بجلی چوری میں ملوث ہیں: وزیرِ توانائی
  • گزشتہ سال 276 ارب روپے کی بجلی چوری،بڑی کمپنیاں ملوث نکلیں، وزیرتوانائی
  • بجلی چوری میں بڑی بڑی کمپنیاں ملوث ہیں، ڈسکوز نے 591 ارب کے نقصانات کا بوجھ ڈالا، وزیر توانائی
  • صرف غریب نہیں، بڑی صنعتیں، فرنس آئل پلانٹس بھی بجلی چوری میں ملوث ہیں، وزیرِ توانائی
  • بجلی چوری میں بڑی صنعتیں اور فرنس آئل پلانٹس ملوث ہونے کا انکشاف
  • سالانہ250 ارب روپے کی بجلی چوری ہوہی ہے،وفاقی وزیر توانائی
  • پاکستان میں بجلی کا استعمال کم ہے، اس لیے قیمت زیادہ ہے، وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری