کراچی میں عمارتیں گرنے کے واقعات نے انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
کراچی میں عمارتیں گرنے کے المناک واقعات کا تسلسل تھمتا نہیں دکھائی دے رہا، سال 2017 سے لیکر اب تک شہر میں عمارتیں گرنے کے واقعات میں درجنوں افراد جان کی بازی ہار گئے۔
کراچی میں غیر قانونی اور خستہ حال عمارتوں کے گرنے کے واقعات مسلسل انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بن رہے ہیں۔ ہر گزرتے سال کے ساتھ یہ واقعات شہر کی انتظامی کمزوریوں اور ناقص نگرانی کا آئینہ بنتے جا رہے ہیں۔
20 جولائی 2017لیاقت آباد کے علاقے میں 3 منزلہ رہائشی عمارت گرنے کے افسوسناک واقعے میں 5 افراد جاں بحق جبکہ 9 زخمی ہوئے۔ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے اپنی جان بچانے کےلیے دو مزید عمارتوں کو مخدوش قرار دے کر گرانے کا حکم جاری کیا۔
فروری 2019کراچی کے علاقے ملیر میں واقع جعفر طیار سوسائٹی میں چار منزلہ عمارت گر گئی۔
ریسکیو ٹیموں نے دو لاشیں برآمد کیں، جبکہ درجنوں افراد کو ملبے سے نکالا گیا۔
جون 2020لیاری میں پانچ منزلہ عمارت گرنے سے 22 افراد جاں بحق ہو گئے۔
ایس بی سی اے کا کہنا ہے کہ مخدوش عمارتیں خالی کرنے کیلئے متعدد نوٹسز جاری کیے، مون سون میں مخدوش عمارتوں سے حادثات کا خطرہ ہے۔
تمام لاشیں سول اسپتال کراچی منتقل کی گئیں، جن میں سے بیشتر کی شناخت نہ ہو سکی۔
2020 میں کورنگی اللّٰہ والا ٹاؤن میں قائم عمارت گرنے کے واقعے میں دو افراد جاں بحق ہوگئے، جبکہ خواتین و بچوں سمیت 6 افراد زخمی ہوئے۔
ستمبر 2020 میں لیاری میں ہی ایک اور عمارت گرنے کے افسوسناک واقعے میں دو مزدور جاں بحق ہوگئے اور 12 افراد زخمی ہوئے، ایس بی سی اے نے متاثرہ عمارت کے برابر والی ایک اور عمارت کو خالی کروادیا تھا۔
2020 گولیمار کے علاقے گلبہار میں عمارت گرنے کے انتہائی افسوسناک واقعے میں 27 افراد جاں بحق ہوگئے۔ جبکہ 50 سے زائد زخمی ہوئے۔
لیاری کے علاقے بغدادی میں پانچ منزلہ عمارت گرگئی، حادثے میں 5افراد جاں بحق ، 7 زخمی ہوگئے، ملبے تلے 25 سے 30 افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔
اکتوبر 2023 میں کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی ایک زیر تعمیر عمارت گرنے سے چار افراد جاں بحق اور چار زخمی ہوئے۔۔
سال 2025 میں کھارادر میں سات منزلہ عمارت کی چھت اور زینہ گرگیا اور کئی منزلوں کی چھتیں متاثر ہوئیں، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور تمام پھنسے ہوئے 16 افراد کو نکال لیا گیا۔
کراچی میں عمارتوں کے گرنے کے مسلسل واقعات انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی رسمی کارروائی اور عمارتیں خالی کروانے میں عملدرآمد نہ ہونا، ناقص تعمیراتی معیار، غیر قانونی تعمیرات، اور وقت پر کارروائی نہ ہونا ایسے المناک سانحات کا باعث بن رہے ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عمارت گرنے کے افراد جاں بحق منزلہ عمارت زخمی ہوئے واقعے میں کراچی میں کے علاقے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا: رواں سال دہشتگردی کے واقعات میں 860 افراد شہید و زخمی ہوئے
—فائل فوٹوخیبر پختونخوا (کے پی) میں دہشت گردی کے شہداء کی ششماہی رپورٹ جاری کر دی گئی۔
پولیس رپورٹ کے مطابق صوبے میں رواں سال دہشت گردی کے واقعات میں 860 افراد شہید و زخمی ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبے کے 13 اضلاع میں 63 پولیس اہلکار شہید، 84 زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دہشت گردی کے واقعات میں 101 عام شہری شہید ہوئے ہیں جبکہ 292 زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے خیبر پختون خوا میں رواں سال دہشتگردی کے کتنے واقعات ہوئے؟رپورٹ کے مطابق مختلف واقعات میں رواں سال ایف سی کے 46 اہلکار شہید، 82 زخمی ہوئے۔
پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بنوں میں سب سے زیادہ 181، شمالی وزیرستان میں 155 عام شہری شہید و زخمی ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بنوں میں 21، ڈی آئی خان میں 11، کوہاٹ میں 7 پولیس اہلکار شہید ہوئے۔
پولیس رپورٹ کے مطابق پشاور میں 6 اور جنوبی وزیرستان میں 4 پولیس اہلکار شہید ہوئے، دہشت گردی کے واقعات میں 11 خاصہ دار بھی شہید، 18 زخمی ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بنوں میں 22 شہری، جنوبی وزیرستان میں 15 شہید، 39 زخمی ہوئے، شمالی وزیرستان میں 11 شہری شہید اور 80 زخمی ہوئے۔