کراچی: لیاری میں عمارت گرنے سے زخمی ہونے والے 6 افراد کو اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
کراچی کے علاقے لیاری میں عمارت گرنے سے زخمی ہونے والے مزید 3 افراد کو طبی امداد دے کر ڈسچارج کردیا گیا ہے ، تین افراد پہلے ہی ڈسچارج کیے جاچکے ہیں۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سول اسپتال میں تین زخمی زیرِ علاج ہیں، بلڈنگ گرنے کے واقعے میں 9 زخمی افراد کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
ایس بی سی اے کا کہنا ہے کہ مخدوش عمارتیں خالی کرنے کیلئے متعدد نوٹسز جاری کیے، مون سون میں مخدوش عمارتوں سے حادثات کا خطرہ ہے۔
سول اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حادثے کی جگہ سے اب تک 9 افراد کی لاشوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
لیاری بغدادی میں پانچ منزلہ عمارت گرنے سے خواتین اور ایک بچے سمیت 11 افراد جاں بحق ہوگئے۔
ریسکیو حکام اور علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ متعدد افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، گرنے والی عمارت کے ہر فلور پر تین پورشن بنائے گئے تھے۔ 3 سال پہلے اسے مخدوش قرار دیا گیا مگر نہ مکینوں نے عمارت چھوڑی اور نہ انتظامیہ نے کوئی ایکشن لیا، متاثرہ خاندان شدتِ غم سے نڈھال ہیں۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ
پڑھیں:
کراچی: کمسن بچی پانی کی بالٹی میں گرنے سے ڈوب کر جاں بحق
جوہر آباد کے علاقے فیڈرل بی ایریا بلاک 15 میں قائم رہائشی عمارت کی دوسری منزل کے فلیٹ میں پانی کی بالٹی میں گر کر کمسن بچی جاں بحق ہوگئی جس کی لاش کو عباسی شہید اسپتال لیجائی گئی۔
ایس ایچ او جوہر آباد راشد الرحمٰن نے بتایا کہ واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی جبکہ متوفیہ بچی کی شناخت تین سالہ ایمن فاطمہ دختر مزمل کے نام سے کی گئی جبکہ ابتدائی تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ بچی کے والدین میں علیحدگی ہوچکی ہے اور متوفیہ بچی اپنے والد مزمل کے ساتھ ایک ماہ سے رہے رہی تھی جبکہ مزمل جس فلیٹ میں رہائش پذیر ہے اس میں اس کا بھائی، بھابھی ان کے بچے اور والدہ مقیم ہیں۔ مزمل تو کام پر گیا ہوا تھا جبکہ بچی گھر میں دیگر بچوں کے ساتھ کھیل رہی تھی کہ واش روم میں پانی سے بھری ہوئی بالٹی میں گرنے کی وجہ سے ڈوب گئی جس کی اطلاع پر ملنے پر بچی کی چچی نے فوری طور پر ایمن فاطمہ کو بالٹی سے نکالا تو وہ دم توڑ چکی تھی۔
راشد الرحمٰن نے مزید بتایا کہ بچی کی والدہ نے الزام عائد کیا ہے کہ میری بیٹی کو مبینہ طور پر والد نے قتل کیا ہے جس پر پولیس بچی کی والدہ کے دعوے پر مزید چھان بین کر رہی ہے ۔