سندھ بلڈنگ ،پی ای سی ایچ ایس میں بلند عمارتوں کی بے ضابطہ تعمیر
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف شیخ کے غیر قانونی دھندوں پر تحقیقاتی اداروں کی چشم پوشی
پلاٹ نمبر101سندھی مسلم ہاؤسنگ سوسائٹی میں دندناتی بے ضابطگی!قوانین نظرانداز
ضلع شرقی کے پرآشوب پی ای سی ایچ ایس علاقے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف شیخ نے مافیا گٹھ جوڑ کے بعد غیر قانونی تعمیرات کا دھندہ شروع کر رکھا ہے ،اور دلچسپ امر یہ ہے کہ تحقیقاتی اداروں نے جاری دھندوں پر دانستہ چشم پوشی اختیار کر رکھی ہے ۔پی ای سی ایچ ایس کی معروف سندھی مسلم ہاؤسنگ سوسائٹی کے پلاٹ 101پر خطرناک غیرقانونی عمارت کی تعمیر نے علاقہ مکینوں کی زندگیاں داؤ پر لگا دی ہیں۔ جاری تعمیر میں کھلم کھلا بلڈنگ قوانین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں،مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ عمارت سوسائٹی کے قوانین کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے تعمیر کی جا رہی ہے ، جہاں زیادہ سے زیادہ تین منزلہ عمارتوں کی اجازت ہے ، مگر اس میں اس سے زائد منزلیں بنا کر علاقے کے انفراسٹرکچر کو تباہ کیا جا رہا ہے ۔یہ محض عمارت نہیں، ہماری زندگیوں کے ساتھ کھلا مذاق ہے‘‘ !غصے سے بھرے ایک علاقہ مکین عابد علی کا کہنا تھا۔ ’’ہماری درخواستیں ردی کی ٹوکری میں پھینک دی گئیں، ہماری آواز کو دبایا جا رہا ہے‘‘ ۔شہری منصوبہ بندی کے ماہرین اس عمارت کو ’’وقت کا بم‘‘ قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسی غیرمعیاری تعمیرات کسی بھی بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہیں، خاص طور پر زلزلے یا آگ لگنے کی صورت میں یہ عمارت بڑی تباہی پھیلا سکتی ہے ۔علاقہ مکینوں نے واضح کر دیا ہے کہ اگر انتظامیہ نے فوری طور پر اس غیرقانونی تعمیر کو نہ روکا تو وہ سڑکوں پر نکل کر شدید احتجاج کریں گے ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ خاموشی اب برداشت کے قابل نہیں رہی۔تاہم، شہری انتظامیہ کی طرف سے اب تک اس سنگین معاملے پر کوئی ٹھوس کارروائی سامنے نہیں آئی ہے ، جبکہ عمارت کی تعمیر تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کا کہنا
پڑھیں:
تلہ گنگ کے گاؤں سگھر میں یادگار شہداء کی تعمیر
تلہ گنگ ( نیوزڈیسک) تلہ گنگ کے گاؤں سگھر میں مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت یادگارِ شہداء کی تعمیر کر لی۔
تلہ گنگ کے گاؤں سگھر کو شہداء اور غازیوں کی سرزمین کے طور پر بھی جانا جاتا ہے، مقامی افراد کی جانب سے یادگارِ شہداء پر ایک شاندار اور جذبۂ حب الوطنی سے سرشار تقریب کا انعقاد کیا گیا،علاقہ کے معززین کے علاوہ مختلف طبقات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
شرکاء نے مادرِ وطن پر جان نچھاور کرنے والے شہداء کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا، سگھر کے 30 بہادر سپوتوں نے مادرِ وطن کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کیا جن میں 25 پاک آرمی اور 5 پاک فضائیہ کے شہداء شامل ہیں۔
اس کے علاوہ گاؤں سگھر کی پہچان اس کے 766 غازی ہیں جو کہ پاک فوج، پاک فضائیہ اور پاک بحریہ میں مختلف ادوار میں خدمات پیش کر چکے ہیں، تقریب کے دوران شہداء کے ورثاء میں اعزازی شیلڈز بھی تقسیم کی گئیں۔
یہ تقریب نہ صرف شہداء کی عظیم قربانیوں کا اعتراف تھا بلکہ سگھر کے باسیوں کی حب الوطنی، اتحاد اور پختہ عزم کا روشن ثبوت بھی ہے۔
اس موقع پر نائیک (ر) غلام محمد نے بتایا کہ میں نے اکہتر کی جنگ لڑی ہے اور میں آج بھی اس ملک کے لیے جان دینے کے لیے تیار ہوں۔
چیف وارنٹ آفیسر (ر) ملک ملازم حسین نے بتایا کہ ہم نے گاؤں کی عوام کے تعاون سے اپنے گاؤں میں یادگار شہداء تعمیر کی ہے، ہمارا گاؤں شہیدوں اور غازیوں کا گاؤں ہے، ہمارے 28 شہداء ہیں۔
صوبیدار (ر) اعجاز حسین نے کہا کہ ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت یادگار شہداء بنائی ہے، ہمارے آج بھی 700 کے قریب غازی ہیں جو افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ آج بھی کھڑے ہیں، ہم اپنے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔