ماڈل حمیرا اصغر نے اپنی زندگی کیسے گزاری؟ پرانے دوست کے انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
کراچی کے علاقے ڈیفنس سے اداکارہ حمیرا اصغر کی کئی دن پرانی لاش ملنے کی خبر سامنے آنے کے بعد جہاں شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے افراد افسوس کا اظہار کرتے دکھائی دیے وہیں سوشل میڈیا صارفین حیرانی کا اظہار کر رہے ہیں کہ اتنا عرصہ کوئی ان سے رابطے میں نہیں تھا۔
جہاں شوبز انڈسٹری سے وابستہ لوگ اور سوشل میڈیا صارفین ان کی زندگی کے بارے میں بات کرتے دکھائی دے رہے ہیں وہیں حمیرا اصغر کے پنجاب یونیورسٹی میں کلاس فیلو رہنے والے ابراہیم شہزاد نے بھی اداکارہ کی زندگی کے بارے میں تحریر لکھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ماڈل حمیرا اصغر کا انتقال کب اور کیسے ہوا؟ پولیس کا اہم بیان سامنے آگیا
انہوں نے لکھا کہ 23 سال قبل سنہ 2002 میں کالج آف آرٹس اینڈ ڈیزائن پنجاب یونیورسٹی کے اولڈ کیمپس میں بی ایف اے گرافک ڈیزائن کی ڈگری میں حمیرا میری کلاس فیلو تھی۔ اس کا حلقہ احباب بہت محدود رہا وہ بہت زیادہ دوسروں میں گھلنے ملنے والی نہیں تھی۔ 2002 سے لے کر 2010 تک حمیرا اصغر علی ناٹک کی سرکردہ رکن رہی۔ اس کے علاوہ 2005 میں آنے والے زلزلہ پر مائم پیش کیا جس کا نام ’زلزلہ 7.
ابراہیم شہزاد کے مطابق حمیرا کی تھیٹر پرفارمنس میں ’محبت کے 603 طریقے‘ اور ’خاموش چیخ‘ بھی شامل تھے اور احمد بلال کے لکھے’خاموش چیخ‘ میں رانو کے کردار پر ان کو بہترین ادکارہ کا ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے سویرا فاونڈیشن سے ایوارڈ حاصل کیا لیکن اے آر وائے کا رئیلٹی شو ’تماشا‘ اس کے کیرئیر میں ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا جس سے اسے کافی شہرت ملی اور اس کے سوشل میڈیا فالورز میں بھی اضافہ ہوا۔
ابرہیم شہزاد ایکسپریس نیوز میں میرے کولیگ تھے اور وہ اداکارہ حمیرا اصغر کے پنجاب یونیورسٹی میں کلاس فیلو تھے۔ انہوں نے حمیرا اصغر کی زندگی بارے لکھا ہے۔
غم بانٹنے کی چیز نہیں پھر بھی دوستو
اک دوسرے کے حال سے واقف رہا کرو
23 سال قبل 2002 کالج آف آرٹس اینڈ ڈیزائن پنجاب… pic.twitter.com/n5uuRKSsbt
— Muhammad Umair (@MohUmair87) July 10, 2025
انہوں نے مزید لکھا کہ بقول پروفیسر احمد بلال کہ وہ اپنے کام کو لےکر اتنی پرجوش تھی کہ اسے یقین تھا کہ ایک دن ایسا ضرور آئے گا جب اس کے والدین اس کے کام کو دیکھ کر فخر سے اسے گلے لگا لیں گے، اس نے کبھی بھی اپنے انٹرویوز میں یہ تاثر نہیں دیا تھا کہ اس کی فیملی اس کے شوبز کیرئیر کو لے کر ناخوش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شاید یہی وجہ تھی کہ اس نے انڈسٹری میں کسی سے زیادہ میل ملاقات نہیں رکھی اور نہ ہی کوئی پارٹی لائف والا حلقہ احباب بنایا کہ اس کی فیملی کی عزت پہ کوئی آنچ نہ آئے جبکہ ان سب چونچلوں کے بغیر یہ انڈسٹری کسی کو قبول نہیں کرتی شاید یہی وجہ ہو کہ وہ اپنے اندر ہی گھٹتے گھٹتے ڈپریشن کا شکار ہو گئی ہو اور گھر سے نکلنا تک بند کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بیٹی کی لاش لینے نہیں آؤں گا، حمیرا اصغر کے والد نے ایسا کیوں کہا؟
انہوں نے حمیرا اصغر کی چند تصاویر بھی شیئر کیں جس میں انہیں تھیٹر میں پرفارم کرتے اور دوستوں کے ہمراہ دیکھا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ حمیرا اصغر کی لاش منگل کے روز کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس کے ایک فلیٹ سے برآمد ہوئی تھی جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر ان کی وفات چھ ماہ قبل ہوئی تھی۔
حمیرا اصغر کے لواحقین نے گزشتہ روز بیٹی کی لاش وصول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اہلِ خانہ کی جانب سے ان کی لاش وصول کرنے سے انکار کے بعد اداکارہ سونیا حسین سمیت کئی افراد نے ان کی تدفین کی ذمہ داری اٹھانے کی اجازت مانگی لیکن بعد میں یہ خبر سامنے آئی کہ لواحقین نے میت وصول کرنے کے لیے حکام سے رابطہ کرلیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
حمیرا اصغر پوسٹ مارٹم حمیرا اصغر لاش حمیرا اصغر موت حمیرا اصغر والدذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: حمیرا اصغر پوسٹ مارٹم حمیرا اصغر لاش حمیرا اصغر موت حمیرا اصغر والد حمیرا اصغر کی حمیرا اصغر کے انہوں نے کی لاش
پڑھیں:
اداکارہ حمیرا سے آخری بار رابطہ کب ہوا تھا؟ فوٹو شوٹ کرنے والے کے حیران کن انکشافات
فلیٹ میں مردہ حالت میں پائی گئیں اداکارہ حمیرا اصغر کے ساتھ آخری فوٹو شوٹ کرنے والے اسٹائلسٹ نے ہولناک انکشافات کیے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل سے سے گفتگو میں دانش مقصود نے بتایا کہ میں نے دس ماہ قبل حمیرا اصغر کے ساتھ فوٹو شوٹ کیا تھا۔
دانش مقصود نے بتایا کہ حمیرا اصغر سے آخری گفتگو اکتوبر میں واٹس ایپ پر ہوئی تھی۔ انھوں نے شوٹ کی تعریف کی اور وہ کافی خوش نظر آرہی تھیں۔
کی تھی اور اس کی وجہ ایک فوٹو شوٹ تھا۔ ان کا کہناتھا کہ اس کے بعد جب ان سے واٹس ایپ پر بات ہوئی تو وہ کافی خوش تھیں اور شوٹ کی تعریف بھی کی۔
دانش مقصود نے انکشاف نے کیا کہ ہماری ٹیم نے حمیرا کو فوٹو شوٹ کو سوشل کولیبریٹ کرنے کی ریکوئسٹ بھیجی لیکن کوئی جواب نہیں آیا۔
دانش مقصود نے مزید بتایا کہ پھر ہم نے حمیرا کو دوبارہ کالز کیں جواب نہ آنے پر ان کے واٹس ایپ پر میسج کیے لیکن کوئی جواب نہ آیا۔
اسٹائلسٹ کا مزید کہنا تھا کہ جس پر ہمیں تشویش ہوئی تو سوشل میڈیا پبلیکیشن سے بھی رابطہ کرکے اداکارہ اور ماڈل کے لاپتا ہونے کی اطلاع دی۔
انھوں نے مزید بتایا کہ لیکن شاید ان سب کو لگا کہ ایسے لاپتا ہونا کوئی بڑی بات نہیں ہے اور کسی نے توجہ نہ دی۔
دانش مقصود نے مزید بتایا کہ میں نے دو مختلف اپلیکیشن پر بھی پوسٹس لگوائیں لیکن پھر بھی اس بات پر شوبز انڈسٹری کی طرف سے توجہ نہیں دی گئی۔
حمیرا اصغر شوبز کی دنیا میں نام بنانے کے لیے لاہور سے کراچی منتقل ہوئی تھیں اور ڈیفنس کے علاقے میں 2018 سے ایک فلیٹ میں کرائے پر رہ رہی تھیں۔
انھوں نے 2024 سے فلیٹ کا کرایہ نہیں دیا تھا جس پر مالک نے کیس کررکھا تھا اور پولیس عدالتی حکم پر فلیٹ خالی کرانے پہنچی تھی۔
بار بار دستک کے باوجود دروازہ نہ کھلنے پر پولیس دروازہ توڑ کر داخل ہوئی تو اداکارہ کی لاش ملی۔
اداکارہ کے والد نے لاش لینے سے انکار کردیا جب کہ بھائی نے بھی پولیس کو خاطر خواہ جواب نہیں دیا۔