City 42:
2025-09-18@19:08:55 GMT

24 گھنٹے میں 3 پاکستانی کوہ پیما نانگا پربت سرکرگئے

اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT

ویب ڈیسک : 24 گھنٹے میں 3 پاکستانی کوہ پیماؤں نے نانگا پربت سر کرلیا

ڈاکٹر رانا حسن جاوید اور علی حسن کے بعد ایک اور پاکستانی کوہ پیما نے نانگا پربت نے سر کرلیا۔ہنزہ سے تعلق رکھنے والے سہیل سخی نے بغیر آکسیجن سپورٹ کے نانگا پربت سر کیا ہے۔سہیل سخی نے آج صبح 8 ہزار 126 میٹر بلند چوٹی کے ٹاپ پر پہنچے ہیں، 8 ہزار میٹر سے زائد یہ چوتھی چوٹی ہے، جسے انہوں نے سر کیا ہے۔

پاکستانی کوہ پیما نے نانگا پربت سے قبل کے 2، جی 1 اور جی 2 بھی سر کر رکھی ہے۔سہیل سخی نے گیشربرم ون اور گیشر برم ٹو پر بھی آکسیجن سپورٹ استعمال نہیں کی تھی۔

کم سن بچی سوئمنگ پول میں ڈوب کر جاں بحق

گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 3 پاکستانی کوہ پیما نانگا پربت سر کرچکے ہیں، سہیل سخی سے پہلے ڈاکٹر رانا حسن جاوید اور علی حسن نے چوٹی سر کی تھی۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: پاکستانی کوہ پیما نانگا پربت سر سہیل سخی

پڑھیں:

3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی نے ملک چھوڑ کر چلے گئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور:3 برس میں تقریباً 30 لاکھ پاکستانی ملک کو خیرباد کہہ گئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری نے ملک کے نوجوانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔ بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاو ¿نٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔

پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاو ¿نٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔ باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔

بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔ خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • تعلیمی دباؤ کا نقصان: بچے کی طبیعت مسلسل 14 گھنٹے سے ہوم ورک کرتے کرتے بگڑ گئی
  • ایچ پی وی ویکسین: پاکستانی معاشرے میں ضرورت
  • آپریشنل وجوہات کے باعث قومی ایئرلائن کی 10 پروازیں منسوخ
  • جیکب آباد ،8 گھنٹے کی طویل لوڈشیڈنگ ،شہر تاریکی میں ڈوبا رہا
  • 3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے
  • 3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی نے ملک چھوڑ کر چلے گئے
  • سربراہ سی سی ڈی سہیل ظفر چٹھہ کی برطرفی کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • دوران آپریشن نرس کے ساتھ رنگ رلیاں منانے والا ڈاکٹر دوبارہ جاب کیلئے اہل قرار
  • 23 پاکستانی ماہی گیر عمان کی سمندری حدود میں ڈوب گئے
  • بیرون ممالک جانے والے پاکستانیوں کیلئے بری خبر، بڑی وجہ سامنے آگئی