نانگا پربت سر کرنے کی مہم کے دوران چیک ری پبلک سے تعلق رکھنے والی ایک 47 سالہ خاتون کوہ پیما آکسیجن سلنڈر پھٹنے کے باعث جاں بحق ہوگئیں۔

ذرائع کے مطابق یہ واقعہ بونر بیس کیمپ کے قریب پیش آیا اور خاتون ایک سات رکنی گروپ کا حصہ تھیں جو نانگا پربت پر ٹریکنگ کے لیے آئی تھیں۔

حادثے کے بعد ان کی لاش کو چلاس اسپتال منتقل کیا جائے گا۔

نانگا پربت، جو دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی ہے، اپنی خطرناک چڑھائیوں اور سخت حالات کی وجہ سے “قاتل پہاڑ” کے نام سے بھی مشہور ہے۔

اس سے قبل بھی کئی کوہ پیما اسے سر کرنے کی کوشش میں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نانگا پربت

پڑھیں:

پاکستان کے 5 کوہ پیماؤں نے 24 گھنٹوں میں نانگا پربت سر کرلی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: پاکستان کے پانچ بہادر کوہ پیماؤں نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دنیا کی نویں بلند ترین اور پاکستان کی دوسری بلند ترین چوٹی نانگا پربت (8,126 میٹر) کو کامیابی سے سر کر لیا، ان میں سے دو کوہ پیماؤں نے بغیر کسی مصنوعی آکسیجن کے اس خطرناک اور بلند پہاڑ پر فتح حاصل کی جو عالمی کوہ پیمائی کے حوالے سے ایک نمایاں کارنامہ قرار دیا جا رہا ہے۔

میڈیا  رپورٹس کےمطابق الپائن کلب آف پاکستان اور ماؤنٹینئرنگ کمیونٹی کے مطابق نانگا پربت سر کرنے والے کوہ پیماؤں میں اشرف صدپارہ، سہیل سخی، ڈاکٹر رانا حسن جاوید، علی حسن اور شیر زاد کریم شامل ہیں۔

مرحوم لیجنڈری کوہ پیما علی رضا صدپارہ کے بیٹے اشرف صدپارہ نے بھی آج نانگا پربت سر کی اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے پاکستان میں موجود تمام 8 ہزار میٹر سے بلند پانچ چوٹیوں کو سر کرنے کا اعزاز حاصل کرلیا، ان کے اس کارنامے کو ملک بھر میں بھرپور پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔

ہنزہ کے علاقے علی آباد سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما سہیل سخی نے مقامی وقت کے مطابق صبح 11 بجے نانگا پربت کی چوٹی پر قدم رکھا، انہوں نے یہ کامیابی بغیر آکسیجن سپورٹ کے حاصل کی، اور یہ ان کی چوتھی 8 ہزار میٹر سے بلند چوٹی ہے، وہ اس سے قبل کے ٹو، گیشربرم ون (جی 1) اور گیشربرم ٹو (جی 2) کو بھی بغیر آکسیجن کے سر کر چکے ہیں۔

راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما ڈاکٹر رانا حسن جاوید نے گزشتہ روز نانگا پربت سر کی، وہ 8 ملکی و غیر ملکی کوہ پیماؤں کے ہمراہ اس مہم کا حصہ تھے، نانگا پربت ان کی دوسری 8 ہزار میٹر سے بلند چوٹی ہے۔ اس سے قبل انہوں نے 2023 میں گیشربرم ٹو کو سر کیا تھا۔

ان کے ساتھ وادی ہوشے سے تعلق رکھنے والے ہائی ایلٹیٹیوڈ پورٹر علی حسن نے بھی چوٹی سر کی، جو ان کے کیرئیر کا ایک نمایاں سنگ میل ہے۔

دریں اثنا ہنزہ کے ہی ایک اور کوہ پیما شیر زاد کریم نے بھی آج دوپہر 1 بجے نانگا پربت کی چوٹی پر کامیابی سے قدم رکھا، جس سے پاکستانی کوہ پیماؤں کی اس مہم کو مزید کامیاب بنایا۔

خیال رہےکہ  نانگا پربت اپنی تکنیکی پیچیدگی، موسم کی شدت اور “قاتل پہاڑ” کے طور پر پہچانے جانے کی وجہ سے دنیا کی خطرناک ترین چوٹیوں میں شمار ہوتا ہے، پاکستانی کوہ پیماؤں کی یہ کامیابی نہ صرف انفرادی سطح پر ایک قابل فخر کارنامہ ہے بلکہ یہ پاکستان کے بلند ہوتے کوہ پیمائی کے معیار کی بھی واضح علامت ہے۔

الپائن کلب آف پاکستان اور ماؤنٹینئرنگ کمیونٹی نے ان تمام کوہ پیماؤں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی یہ کامیابیاں پاکستان کا نام عالمی سطح پر مزید روشن کر رہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے 5 کوہ پیماؤں نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران نانگا پربت کو سر کرلیا۔
  • پاکستان کے 5 کوہ پیماؤں نے 24 گھنٹوں میں نانگا پربت سر کرلی
  • 24 گھنٹے میں 3 پاکستانی کوہ پیما نانگا پربت سرکرگئے
  • نانگا پربت سر کرنے کے دوران ہلاک غیر ملکی کوہ پیما کی تلاش جاری
  • نانگا پربت پر ہلاک ہونے والی غیر ملکی خاتون کوہ پیما کی تلاش کیلئے ہیلی کاپٹر کے ذریعے سرچ آپریشن
  • نانگا پربت پر مہم جوئی کے دوران غیر ملکی خاتون کوہ پیما کھائی میں گر کر ہلاک
  • بلند چوٹی نانگا پربت سر کرنے کیلئے جانیوالی یورپین خاتون کوہ پیما جان کی بازی ہار گئی
  • نانگا پربت بیس کیمپ پر کھائی میں گرنے سے خاتون سیاح ہلاک
  • نانگا پربت سے جرمن کوہ پیما نے پیراگلائیڈنگ کر کے تاریخی کارنامہ سر انجام دے دیا