صدر ٹرمپ کے عمران خان کا ذکر نہ کرنے اور فیلڈ مارشل کی تعریفوں کی وجہ بالآخر سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے بتادی
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
اسلام آباد (ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے پہلے خیال کیا جاتاتھا بلکہ یہ ایک فضا بنا دی گئی تھی کہ نئی امریکی انتظامیہ سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی سے متعلق بات کرے گی اور پھر کچھ ٹوئیٹس بھی آئے لیکن وہ سلسلہ ختم ہوگیا اور اب امریکی صدر خود پاکستان کے فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملے لیکن عمران خان کا ذکر ہونا ختم ہوچکا، اب اس سلسلے میں سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا موقف آگیا۔
تفصیل کے مطابق رؤوف کلاسرا نے استفسار کیا کہ جنوری تک لگتا تھا صدر ٹرمپ ایک ٹوئیٹ کر کے عمران خان کو فورا رہا کرا دیں گے، اب ٹرمپ کا خان کا نام تک نہیں لیتے۔الٹا جہاں جاتے ہیں وہ جنرل عاصم منیر کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے۔ آخر ایسا کیا ہوا ہے؟
سہیل وڑائچ کاکہناتھاکہ "پی ٹی آئی کے منکے گھمائے جاتے ہیں، جو کافی عرصےسے الٹے پڑرہےہیںمثلا ً جس جج(ممکنہ چیف جسٹس) کے خلاف ریفرنس بھیجا، وہ چیف جسٹس بن گیا، جس کو یہ آرمی چیف نہیں بننے دینا چاہتے تھے، وہ آرمی چیف بن گیا،ان کا خیال تھا کہ جوڈیشری ہمارے ساتھ ہوگی تو حکومت کا تختہ الٹ دیں گے، فوج کے اندر حمایت کا بھی خیال تھا۔
یہ بھی خیال تھا کہ 9مئی کا ہنگامہ کریں گے توسارا ملک اٹھ کھڑا ہوگا، وہ نہیں کھڑا ہوا، الٹا 9مئی گلے پڑگیا، ہرچیز غلط ثابت ہوئی، یہی ٹرمپ کے بارے میں خیال تھا، ڈک چینی کو فون کرتی تو وہ فون نہیں اٹھاتے تھےکہ امریکہ حفاطت کرے گالیکن آپ سن کیوں نہیں رہے۔ ان سے کسی نے پوچھا تو ان کاکہناتھاکہ جو اقتدار میں ہیں، وہ پہلی ترجیح ہیں اور یہ لوگ دوسری، یہی اب بھی ہوا، پاکستانی ریاست زیادہ عزیز اور اہم ہے، پھرپاکستانی فوج نے پہلے سو دنوں میں انہیں تمغہ پکڑکر دیا، جنگ میں ہم نے ان کی بات مانی ، عزت دی تو وہ زیادہ متاثر ہوئے، پاکستان کا رویہ اچھا لگا۔ صدر ٹرمپ اپنی بھی گلوری چاہتےہیں جو ہم دینے کو تیار ہیں"۔
واشنگٹن: امریکی صدر سے سعودی وزیر دفاع کی ملاقات، ایران کی صورتحال پر گفتگو
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: خیال تھا
پڑھیں:
ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
واشنگٹن:امریکا کے وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جو ایٹمی تجربات کا حکم دیا گیا ہے، ان میں فی الحال ایٹمی دھماکے شامل نہیں ہوں گے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس وقت جن تجربوں کی ہم بات کر رہے ہیں وہ سسٹم ٹیسٹ ہیں اور یہ ایٹمی دھماکے نہیں ہیں بلکہ یہ انہیں ہم نان-کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان تجربات میں ایٹمی ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت کو فعال کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربے نئے سسٹم کے تحت کیے جائیں گے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئے تیار ہونے والے متبادل ایٹمی ہتھیار پرانے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔
کرس رائٹ نے کہا کہ ہماری سائنس اور کمپیوٹنگ کی طاقت کے ساتھ، ہم انتہائی درستی کے ساتھ بالکل معلوم کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے میں کیا ہوگا اور اب ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ وہ نتائج کس صورت میں حاصل ہوئے اور جب بم کے ڈیزائن تبدیل کیے جاتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوں گے۔
قبل ازیں جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا فوری حکم دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی ایٹمی تجربے کی آغاز کی دھمکی پر روس نے بھی خبردار کردیا؛ اہم بیان
ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ان تجربات میں وہ زیر زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے جو سرد جنگ کے دوران عام تھے تو انہوں نے اس کا واضح جواب نہیں میں دیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکا نے 1960، 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ایٹمی دھماکے کیے تھے۔