بی جے پی 13 جولائی کی چھٹی کو سیاسی رنگت دے رہی ہے، تنویر صادق
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلٰی نے کہا کہ انکی پارٹی اپنی کوششوں سے پیچھے نہیں ہٹے گی اور عوام سے 13 جولائی کی چھٹی کو بحال کرنے کے وعدے پر قائم رہیگی۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ اور رکن اسمبلی تنویر احمد صادق نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی 13 جولائی "یوم شہداء" کی سرکاری تعطیل کو بہت جلد بحال کرائے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے 13 جولائی کے شہیدوں کو ہمیشہ خراج عقیدت پیش کیا ہے اور ہمیشہ پیش کرتی رہے گی۔ نیشنل کانفرنس کے ترجمان نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر نیشنل کانفرنس کے بانی شیخ محمد عبداللہ کے یوم ولادت اور 13 جولائی یوم شہداء کی تعطیل پر سیاسی بازار گرم کرنے کا الزام عائد کیال۔ تنویر صادق نے کہا کہ بی جے پی تعطیل کے معاملے پر اب بھی سیاست سے باز نہیں آ رہی، وہ سیاست کرتے رہیں تاہم این سی اپنی کوششوں سے پیچھے نہیں ہٹے گی اور عوام سے 13 جولائی کی چھٹی کو بحال کرنے کے وعدے پر قائم رہے گی۔ یاد رہے کہ دفعہ 370 اور 35 اے کی تنسیخ اور جموں کشمیر کو ریاستی درجے سے گھٹا کر یونین ٹیریٹری میں تبدیل کرنے سے قبل دہائیوں سے سرکاری و عوامی سطح پر تقریب منعقد کی جاتی اور 13 جولائی کو سرکاری تعطیل بھی منائی جاتی جسے لیفٹیننٹ گورنر نے 2020ء کی فہرست سے نکال دیا۔
نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار جمعہ کو شیخ محمد عبداللہ کی زوجہ بیگم اکبر جہاں کی 25ویں برسی کے موقع پر حضرتبل میں فاتحہ خوانہ کی تقریب کے بعد نامہ نگاروں کے ساتھ بات چیت کے دوران کیا۔ تنویر صادق نے پی ڈی پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پی ڈی پی کا جب بی جے پی کے ساتھ اتحاد تھا تو ان کا ایک بھی کابینہ وزیر اس دن مزار شہداء پر 13 جولائی کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے نہیں آتا، یہاں تک کہ محبوبہ مفتی جب وزیراعلیٰ تھیں تو وہ اپنی گاڑی پر جموں و کشمیر کا پرچم بھی نہیں لگاتی تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی جلد 13 جولائی کی چھٹی بحال کرے گی تاہم تنویر صادق نے اس حوالے سے ریاستی درجے کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ کچھ فیصلے ہماری حکومت لے سکتی ہے مگر اب بھی کئی فیصلے منوانے کے لئے ہمیں راج بھون کا رخ کرنا پڑتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیشنل کانفرنس کے ترجمان جولائی کی چھٹی تنویر صادق کہا کہ
پڑھیں:
نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کا اجلاس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کے نئے عہدیداران کا انتخاب عمل میں آیا۔ حلف برداری کی تقریب میں نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے مرکزی صدر شمس الرحمٰن سواتی نے نومنتخب عہدیداران سے حلف لیا۔
منتخب عہدیداران میں جمشید خان صدر، سمیع اللہ جنرل سیکرٹری، مہر علی ہوتی سینئر نائب صدر، فلک تاج سینئر نائب صدر، ملک ہدایت نائب صدر، اور فضل اکبر خان چیف آرگنائزر شامل ہیں۔
اس موقع پر مرکزی صدر شمس الرحمن سواتی نے نومنتخب مجلسِ عاملہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ:
موجودہ ظالمانہ، فرسودہ اور گلے سڑے نظام نے مزدوروں، کسانوں اور پسے ہوئے طبقات سے جینے کا حق چھین لیا ہے۔ پاکستان کے ساڑھے آٹھ کروڑ مزدوروں کا کوئی پرسانِ حال نہیں، مزدور تحریک کمزور ہو چکی ہے، اور محض روایتی مطالبات و احتجاج سے مزدور اپنا حق حاصل نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مزدور، کسان اور ملازمین اس نظام کے خلاف متحد ہوں۔ 21، 22 اور 23 نومبر کو مینارِ پاکستان لاہور کے سائے میں متحد ہو کر شریک ہوں، اور حافظ نعیم الرحمٰن کی ‘‘بدلو نظام کو۔۔۔ تحریک’’ کا حصہ بنیں۔
شمس الرحمن سواتی نے مزید کہا کہ:
آج کروڑوں مزدور کم از کم اجرت اور سماجی بہبود کے حق سے محروم ہیں۔ مزدوروں کے بچے تعلیم سے، بیمار علاج سے، اور اکثریت سر چھپانے کی چھت سے محروم ہے۔ سرکاری ملازمین کو ملازمتوں کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، منافع بخش اداروں کی نجکاری کا عمل تیزی سے جاری ہے، اور تعلیمی ادارے و اسپتال بھی فروخت کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تمام ٹریڈ یونینز، فیڈریشنز، اور ملازمین و کسانوں کی تنظیمیں متحد ہو کر اس ظالمانہ نظام کی بیخ کنی کریں۔
مزدوروں، کسانوں اور ملازمین کے مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ وہ جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور افسر شاہی کے اس گٹھ جوڑ کو توڑیں، اور ایک دیانتدار، امانتدار اور خدمت گزار قیادت کے ساتھ مل کر اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام کے لیے جدوجہد کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر اب بھی ہم نے کوتاہی برتی تو کچھ باقی نہیں بچے گا۔
غلامی کی زنجیروں کو توڑتے ہوئے آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر ظلم کے نظام کے خلاف عظیم الشان جدوجہد برپا کرنا ہوگی تاکہ پاکستان کو صنعتی و زرعی ترقی کا ماڈل بنایا جا سکے، جہاں روزگار کے مواقع میسر ہوں، عدل و انصاف پر مبنی معاشرہ قائم ہو، اور پسے ہوئے طبقات کو باعزت زندگی نصیب ہو۔