کراچی کے تاجروں کا 19 جولائی کو ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو دیے گئے وسیع اختیارات کے خلاف ملک بھر کی تاجر برادری سراپا احتجاج بن گئی۔
تاجروں اور صنعتکاروں نے 19 جولائی کو ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ اگر متنازع قوانین واپس نہ لیے گئے تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔
کراچی چیمبر آف کامرس کے رہنما جاوید بلوانی کا کہنا ہے کہ ہڑتال کا مقصد ایف بی آر کے متنازع قوانین 37(A) اور 37(B) کے خلاف اپنی آواز بلند کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قوانین کاروباری طبقے کے لیے خوف اور غیر یقینی کی فضا پیدا کر رہے ہیں اور ان کے ذریعے ایف بی آر کو ایسے اختیارات مل گئے ہیں جو کاروباری ماحول کو تباہ کر سکتے ہیں۔
وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان نے بھی اس ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ ٹیکس اصلاحات بزور طاقت نہیں بلکہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے ذریعے کی جانی چاہئیں تاکہ معاشی سرگرمیاں متاثر نہ ہوں۔
تاجر تنظیموں کے مطابق نئے قوانین کے تحت ایف بی آر کو بغیر نوٹس کے کاروباری اداروں پر چھاپے مارنے، بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے اور کاروباری ریکارڈ ضبط کرنے جیسے وسیع اختیارات دیے گئے ہیں۔ ان اقدامات نے تاجر برادری میں شدید بے چینی اور عدم تحفظ کو جنم دیا ہے۔
تاجروں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر ان قوانین پر نظرثانی کرے اور کاروباری طبقے کے خدشات کو دور کرے تاکہ ملک میں معاشی استحکام اور سرمایہ کاری کا اعتماد بحال کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایف بی آر
پڑھیں:
قومی شاہراہوں کی بندش سے جموں میں سیب کے تاجروں کو بھاری نقصان
شاہراہ کی بندش کے باعث سینکڑوں ٹرک مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں اور ان میں لدے ہوئے سیب اب مکمل طور پر خراب ہو چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر میں سیب کے کاروبار کو اس وقت شدید بحران کا سامنا ہے جب جموں۔سرینگر قومی شاہراہ مسلسل دو ہفتوں سے زائد عرصے سے بند ہے۔ شاہراہ کی بندش کے باعث سینکڑوں ٹرک مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں اور ان میں لدے ہوئے سیب اب مکمل طور پر خراب ہو چکے ہیں جو سیب فروٹ منڈیوں میں پہنچتا ہیں وہ خراب ہوکر پہنچاتے ہیں جسکی وجہ سے قیمتوں میں بڑا فرق پڑتا ہے۔ صورتحال اس قدر سنگین ہوگئی ہے کہ جموں کشمیر کی سب سے بڑی فروٹ منڈی نروال کی منڈی میں پہنچے سڑے ہوئے سیب کو 50 روپیہ سے لیکر 1100 سو روپیہ آتے ہیں۔ تاجروں کا کہنا ہیں کہ گرا ہوا سیب کی قیمت 50 روپیہ سے 250 تک فی پیٹی جاتا ہیں تاہم اگر سیب صاف ہو تو اس کی قیمت 800 روپیہ سے لیکر 1100 تک پہنچتا ہیں تاجروں نے مزید بتایا کہ جموں سرینگر قومی شاہراہ بند ہونے کی وجہ سے سیب کے کاروبار پر بہت اثر پڑا ہے جسے تاجر بھی پریشان ہیں۔
اگست میں ہوئی مسلسل بارشوں، کلاؤڈ برسٹ اور بار بار لینڈ سلائیڈنگ سے نہ صرف جانی نقصان ہوا بلکہ قومی شاہراہ بھی بری طرح متاثر ہوئی۔ انتظامیہ کی جانب سے کئی بار راستہ بحال کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن اُدھمپور کے تھرد علاقے میں بڑے پیمانے پر زمین کھسکنے کے بعد شاہراہ مکمل طور پر بند ہوگئی۔ اگرچہ چھوٹی گاڑیوں کے لیے سڑک کھول دی گئی ہے، مگر ہزاروں ٹرک اب بھی راستے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ انتظامیہ نے پھنسے ہوئے ٹرکوں کو نکالنے کے لیے مغل روڈ استعمال کرنے کی کوشش کی، تاہم یہ اقدامات ناکافی ثابت ہوئے۔ جو ٹرک کسی طرح جموں کی منڈیوں تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے بھی، ان میں لدے سیب مکمل طور پر خراب نکلے جس کے سبب کسانوں اور تاجروں کو ناقابلِ تلافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
جموں نرول منڈی ایسوسی ایشن نے موجودہ بحران کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ ایسوسی ایشن کے مطابق 2014ء میں شاہراہ چھ سے سات دن تک بند رہی تھی، تاہم اس وقت حالات قابو میں لے لیے گئے تھے۔ لیکن اس مرتبہ صورتحال یکسر مختلف ہے اور ہر طرف افرا تفری کا عالم ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ موجودہ نقصانات کی تلافی میں کم از کم پانچ سال لگ سکتے ہیں۔ ادھر تہواروں کے سیزن کے لیے بڑی مقدار میں سیب خریدنے آئے بیوپاری اور ٹرانسپورٹرز بھی مشکل میں پھنس گئے ہیں، کیونکہ خراب مال کا ادائیگی کرنے سے بیشتر تاجر پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ کسانوں اور تاجروں نے انتظامیہ سے فوری طور پر شاہراہ بحال کرنے اور نقصانات کا ازالہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ زرعی معیشت کو مزید تباہی سے بچایا جا سکے۔