data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو دیے گئے وسیع اختیارات کے خلاف ملک بھر کی تاجر برادری سراپا احتجاج بن گئی۔

تاجروں اور صنعتکاروں نے 19 جولائی کو ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ اگر متنازع قوانین واپس نہ لیے گئے تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔

کراچی چیمبر آف کامرس کے رہنما جاوید بلوانی کا کہنا ہے کہ ہڑتال کا مقصد ایف بی آر کے متنازع قوانین 37(A) اور 37(B) کے خلاف اپنی آواز بلند کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قوانین کاروباری طبقے کے لیے خوف اور غیر یقینی کی فضا پیدا کر رہے ہیں اور ان کے ذریعے ایف بی آر کو ایسے اختیارات مل گئے ہیں جو کاروباری ماحول کو تباہ کر سکتے ہیں۔

وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان نے بھی اس ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ ٹیکس اصلاحات بزور طاقت نہیں بلکہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے ذریعے کی جانی چاہئیں تاکہ معاشی سرگرمیاں متاثر نہ ہوں۔

تاجر تنظیموں کے مطابق نئے قوانین کے تحت ایف بی آر کو بغیر نوٹس کے کاروباری اداروں پر چھاپے مارنے، بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے اور کاروباری ریکارڈ ضبط کرنے جیسے وسیع اختیارات دیے گئے ہیں۔ ان اقدامات نے تاجر برادری میں شدید بے چینی اور عدم تحفظ کو جنم دیا ہے۔

تاجروں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر ان قوانین پر نظرثانی کرے اور کاروباری طبقے کے خدشات کو دور کرے تاکہ ملک میں معاشی استحکام اور سرمایہ کاری کا اعتماد بحال کیا جا سکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایف بی آر

پڑھیں:

کاروباری برادری کا فنانس ایکٹ اور لیبرپالیسی پر تحفظات کا اظہار‘19جولائی کو ملک گیرہڑتال کا اعلان

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 جولائی ۔2025 )ملک کی کاروباری برادری نے فنانس ایکٹ 2026 اور مجوزہ صوبائی لیبر پالیسی میں شامل کاروبار مخالف اقدامات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے 19 جولائی کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے. رپورٹ کے مطابق پاکستان کے بڑے تجارتی چیمبرز نے کہاہے کہ وہ 19 جولائی کو ملک گیر ہڑتال کریں گے تاکہ فنانس ایکٹ 2026 اور مجوزہ صوبائی لیبر پالیسیوں میں شامل کاروبار دشمن اقدامات کے خلاف احتجاج کیا جا سکے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) نے بتایا کہ یہ ہڑتال ملک بھر کی نمایاں تجارتی تنظیموں اور چیمبرز کے تعاون سے کی جا رہی ہے.

(جاری ہے)

کے سی سی آئی کے صدر محمد جاوید بلوانی نے کہا کہ یہ فیصلہ چیمبرز ایسوسی ایشنز اور کاروباری برادری سے وسیع مشاورت کے بعد کیا گیا جنہوں نے بڑھتی ہوئی ہراسانی اور من مانی کارروائیوں پر تشویش ظاہر کی ہے انہوں نے کہا کہ یہ صرف کے سی سی آئی کا احتجاج نہیں بلکہ پوری کاروباری برادری کا مشترکہ قومی موقف ہے. بلوانی نے بجٹ میں شامل چند متنازع اقدامات کی نشاندہی کی جن میں نقد لین دین پر 2 لاکھ روپے کی حد، سیلز ٹیکس ایکٹ کی شق 37A کے تحت گرفتاری کے اختیارات اور ڈیجیٹل انوائسنگ و ای بلنگ کا لازمی نفاذ شامل ہیں انہوں نے خبردار کیا کہ یہ اقدامات غیر عملی، غیر منصفانہ ہیں اور کاروبار کو مزید غیر رسمی معیشت کی طرف دھکیل دیں گے بلوانی کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات مشاورت کے بغیر نافذ کیے گئے جس سے تاجروں، چھوٹے کاروباروں اور صنعتکاروں میں خوف پھیل گیا ہے.

کے سی سی آئی کے زیادہ تر ارکان نے ہڑتال کی حمایت کی ہے، جب کہ ملک بھر کی بڑی مارکیٹ ایسوسی ایشنز نے بھی مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے انہوں نے کہا کہ احتجاج پرامن اور قانونی ہوگا، لیکن حکومت کے ٹیکس رویے پر بڑھتی ہوئی ناراضی کا ایک واضح پیغام ہوگا بلوانی نے ان اقدامات کی فوری واپسی اور کاروباری برادری کے ساتھ بامعنی مشاورت کے ذریعے قابلِ عمل اصلاحات کا مطالبہ کیا.

لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایل سی سی آئی) نے بھی 19 جولائی کی ہڑتال میں شرکت کا اعلان کیا چیمبر نے خاص طور پر شق 37A، بینک ٹرانزیکشنز پر اضافی ٹیکس اور پنجاب کی مجوزہ لیبر پالیسی کو کاروبار دشمن قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی ایل سی سی آئی کے صدر میاں ابوذَر شاد، سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان اور دیگر عہدیداروں نے کہا کہ یہ نئے اقدامات کاروبار کو تباہ، بیروزگاری میں اضافہ اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ختم کر دیں گے.

انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک چیمبر یا شہر کا مسئلہ نہیں، بلکہ یہ 25 کروڑ عوام کی روزی روٹی کا مسئلہ ہے میاں ابوذَر شاد نے 2 لاکھ روپے کی ٹرانزیکشن حد کو غیر منطقی قرار دیا اور انکشاف کیا کہ 21 ملٹی نیشنل کمپنیاں پاکستان چھوڑ چکی ہیں کیونکہ کاروباری ماحول مسلسل خراب ہو رہا ہے انہوں نے حکومت کی مالی ترجیحات پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ آزاد بجلی پیدا کرنے والوں کو 1 کھرب روپے سے زائد کی ادائیگی کی گئی، جب کہ بجلی پیدا نہیں کی گئی انہوں نے اسے صنعتکاروں کے ساتھ ناانصافی قرار دیا.

میاں شاد نے کہا کہ شق 37A ایف بی آر حکام کو تاجروں کی گرفتاری کا اختیار دیتی ہے، جو کہ دنیا بھر میں نایاب ہے سینئر نائب صدر خالد عثمان نے کہا کہ حکومت نے کاروباری برادری کی ریڈ لائنز کراس کر لی ہیں اور خبردار کیا کہ اگر ان غیر منصفانہ پالیسیوں سے کاروبار بند ہوئے تو معاشی بدحالی بڑھے گی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن خرم لودھی نے سرکاری افسران کے آڈٹ اور ان کی مراعات و غیر واضح اثاثوں پر سوال اٹھائے آمنہ رندھاوا نے کہا کہ ان پالیسیوں نے خواتین کاروباری افراد کی حوصلہ شکنی کی ہے اور یہ ایک منظم ہراسانی کے مترادف ہیں.

ایل سی سی آئی نے پنجاب کی مجوزہ لیبر پالیسی پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا جو کہ 300 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے، اس میں شامل شقوں میں گریجویٹی کے لیے ملازمین کی حد کو 50 سے گھٹا کر 20 کرنا اور زبانی شکایت پر گرفتاری کی اجازت دینا شامل ہے شاد نے خبردار کیا کہ اگر یہ پالیسی موجودہ شکل میں منظور ہو گئی تو بڑے پیمانے پر صنعتی بندش ہو سکتی ہے.

انہوں نے کہا کہ فنانس ایکٹ 2026 سمیت حالیہ پالیسی فیصلے ایسے لگتے ہیں جیسے جان بوجھ کر سرمایہ کاروں کے اعتماد کو تباہ اور معاشی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے لیے کیے گئے ہوں انہوں نے متعدد کرپشن کیسز کی طرف بھی اشارہ کیا، جن میں 80 ارب روپے کا سولر پینل اوور انوائسنگ اسکینڈل، 565 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈ اسکینڈلز اور روزانہ 4 ارب روپے کی کرپشن کے تخمینے شامل ہیں کے سی سی آئی اور ایل سی سی آئی دونوں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر حکومت نے کاروباری برادری کے تحفظات کو دور نہ کیا تو ہڑتال کا دائرہ مزید وسیع ہو سکتا ہے. 

متعلقہ مضامین

  • کاروباری برادری کا فنانس ایکٹ اور لیبرپالیسی پر تحفظات کا اظہار‘19جولائی کو ملک گیرہڑتال کا اعلان
  • کراچی سمیت سندھ بھر میں آئندہ ہفتے بارشوں کی پیشگوئی
  • فنانس ایکٹ اور لیبر پالیسی کے خلاف چیمبرز سراپا احتجاج، 19 جولائی کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان
  • تاجروں کا ایف بی آر قوانین کیخلاف 19 جولائی کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان
  • بزنس کمیونٹی کا حکومتی اقدامات کے خلاف احتجاج، 19 جولائی کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان
  • حریت کانفرنس نے ”یوم شہدائے کشمیر“ پر ہڑتال کی کال دیدی
  • شہرقائد میں ادویات کی قلت، بڑےپیمانے پرکریک ڈاؤن کا فیصلہ
  • کراچی میں ادویات کی قلت، حکام کا ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
  • مودی سرکار کی ناقص پالیسیاں‘ 25کروڑ مزدوروں کا ملک گیر ہڑتال کا اعلان