بزنس کمیونٹی کا حکومتی اقدامات کے خلاف احتجاج، 19 جولائی کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
کراچی:
پاکستان کی بزنس کمیونٹی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے حوالے سے کیے گئے حکومتی فیصلوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے 19 جولائی کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا ہے۔
بزنس کمیونٹی نے کہا ہے ایف بی آر کے اضافی اختیارات قبول نہیں ہیں اور اس حوالے سے 19 جولائی کو ملک بھر میں ہڑتا ہوگی اور اس کے لیے کراچی چیمبر، لاہور چیمبر، سیالکوٹ چیمبر، فیصل آباد چیمبر، کوئٹہ چیمبر، راولپنڈی چیمبر اور پشاور چیمبر سب ایک پیج پر ہیں۔
صدر کراچی چیمبر آف کامرس جاوید بلوانی نے کہا کہ 19جولائی کو پرامن ہڑتال کی جائے گی، ایک روزہ پر امن ہڑتال کے بعد مرحلہ وار ہڑتال کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے سات انڈسٹریل زون مکمل طور پر بند ہوں گے لہٰذا وزارت خزانہ فوری ایف بی آر کے اضافی اختیارات 37اے،37بی اورسیکشن21کو واپس لے۔
جاوید بلوانی نے کہا کہ وزارت خزانہ نے ایف بی آر کے اضافی اختیارات پر بزنس کمیونٹی سے رابطہ نہیں کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بزنس کمیونٹی ایف بی آر نے کہا
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس طارق محمود کو جج کے اختیارات سے روک دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کو عدالتی ورک سے روک دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے میاں داؤد کی درخواست پر سماعت کے بعد یہ فیصلہ سنایا۔
تحریری حکم نامے کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کسی بھی کیس کی سماعت نہیں کر سکیں گے۔
عدالت نے اس معاملے میں مزید معاونت کے لیے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کیا ہے، جب کہ اٹارنی جنرل کو بھی درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر رائے دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس فیصلے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کی انتظامیہ نے نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کر دیا ہے۔ 17 سے 19 ستمبر تک جاری ہونے والے اس روسٹر میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کا نام شامل نہیں ہے، جس کے تحت انہیں سنگل بینچ اور ڈویژن بینچ دونوں میں کیسز کی سماعت سے روک دیا گیا ہے۔
یہ اقدام اسلام آباد ہائیکورٹ کے اندر ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، جو اس وقت سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر سماعت ریفرنس کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔