کوئٹہ:

وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ضلع مستونگ کے علاقے سرہ ڈاکئی میں نہتے مسافروں کے سفاکانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے فتنہ الہندوستان کی کھلی دہشتگردی قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی شناخت پر معصوموں کا قتل ناقابل معافی جرم ہے اور اس کا جواب سخت، فیصلہ کن اور فوری ہوگا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہشتگردوں نے انسانیت نہیں بلکہ بزدل درندوں کا چہرہ دکھایا ہے، بلوچستان کی مٹی میں بہایا گیا بے گناہوں کا خون ہرگز رائیگاں نہیں جائے گا، ریاست ان قاتلوں کو زمین کے اندر بھی چھپنے نہیں دے گی۔

میر سرفراز بگٹی نے مزید کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کو تباہ کرنے کی ہر کوشش کو طاقت، عزم اور اتحاد سے کچلا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ دشمن عناصر بلوچستان کی ترقی، استحکام اور یکجہتی کے دشمن ہیں اور انہیں ہر صورت انجام تک پہنچایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان دشمنوں کے لیے قبرستان بنے گا اور ریاستی ادارے اس عزم کے ساتھ سرگرمِ عمل ہیں کہ ملک دشمنوں کو کوئی جائے پناہ نہیں دی جائے گی۔

وزیراعلیٰ نے واقعے میں جاں بحق ہونے والے شہریوں کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

اسلامی ریاست میں اقلیتوں کے حقوق؟

کالم پڑھتے ہوے قارئین کے ذہن میں یہ بات رہنی چاہئے کہ کالم میں درج اقلیتوں کے حقوق اسلامی ریاست کے لئے دین اسلام نے بتائے ہیں،ھمارے حکمرانوں ،اعلی سرکاری حکام میڈیا پہ چھائے ہوئے دانشوروں اینکروں،اینکرنیوں، ملحدوں،اور لنڈے کے لبرلز کا مسئلہ یہ ہے کہ یہ ریاست پاکستان کو سیکولر، یہاں کی نوجوان نسل کو بے حیاء ،گستاخ اور ملحد بنا کر پھر ان سے توقع یہ رکھتے ہیں کہ وہ عورتوں ،بزرگوں،اقلیتوں وغیرہ کے اسلامی حقوق ادا کرنے والے بن جائیں ،یورپ سے مرعوب منافقین کے اس مخصوص گروہ کو کوئی بتائے کہ کیکر کے درخت پہ آم تلاش کرنے والے کو دماغی بیمار سمجھا جاتا ہے، اس لئے اقلیتوں کے حقوق کی پامالی کاسیاپا ڈالنے والے این جی او مارکہ ڈالر خوروں کو چاہئے کہ پہلے وہ ریاست پاکستان میں حقیقی نظام اسلام کے نفاذ کو یقینی بنائیں،تاکہ پوری قوم اقلیتوں اور عورتوں کے حقوق سمیت تمام انسانوں کے اسلامی حقوق ادا کرنے والے بن جائیں ،قرآن پاک میں ان غیرمسلموں کے ساتھ، جو اسلام اور مسلمانوں سے برسرپیکار نہ ہوں اور نہ ان کے خلاف کسی سازشی سرگرمی میں ملوث ہوں، خیرخواہی، مروت، حسن سلوک اور رواداری کی ہدایت دی گئی ہے،
اللہ تم کو منع نہیں کرتا ہے ان لوگوں سے جو لڑے نہیں تم سے دین پر اور نکالا نہیں تم کو تمہارے گھروں سے کہ ان سے کرو بھلائی اور انصاف کا سلوک۔(الممتحنة: ۸)
اسلامی ریاست میں تمام غیرمسلم اقلیتوں اور رعایا کو عقیدہ، مذہب، جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کی ضمانت حاصل ہوگی۔ وہ انسانی بنیاد پر شہری آزادی اور بنیادی حقوق میں مسلمانوں کے برابر شریک ہوں گے۔ قانون کی نظر میں سب کے ساتھ یکساں معاملہ کیا جائے گا، بحیثیت انسان کسی کے ساتھ کوئی امتیاز روا نہیں رکھا جائے گا، جزیہ قبول کرنے کے بعد ان پر وہی واجبات اور ذمہ داریاں عائد ہوں گی، جو مسلمانوں پر عائد ہیں، انھیں وہی حقوق حاصل ہوں گے جو مسلمانوں کو حاصل ہیں اور ان تمام مراعات و سہولیات کے مستحق ہوں گے، جن کے مسلمان ہیں۔تحفظ جان:جان کے تحفظ میں ایک مسلم اور غیرمسلم دونوں برابر ہیں دونوں کی جان کا یکساں تحفظ و احترام کیا جائے گا اسلامی ریاست کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی غیرمسلم رعایا کی جان کا تحفظ کرے اور انھیں ظلم و زیادتی سے محفوظ رکھے، پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
جو کسی معاہد کو قتل کرے گا وہ جنت کی خوشبو تک نہیں پائے گا، جب کہ اس کی خوشبو چالیس سال کی مسافت سے بھی محسوس ہوتی ہے۔ (بخاری شریف کتاب الجہاد، باب اثم من قتل معاہدًا بغیر جرمِ، ج:۱، ص: ۴۴۸)
حضرت عمر نے اپنی آخری وصیت میں فرمایا:”میں اپنے بعد ہونے والے خلیفہ کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد و ذمہ کی وصیت کرتا ہوں کہ ذمیوں کے عہد کو وفا کیا جائے، ان کی حفاظت و دفاع میں جنگ کی جائے، اور ان پر ان کی طاقت سے زیادہ بار نہ ڈالا جائے۔“(۱)
تحفظ مال:اسلامی ریاست مسلمانوں کی طرح ذمیوں کے مال وجائیداد کا تحفظ کرے گی، انھیں حق ملکیت سے بے دخل کرے گی نہ ان کی زمینوں اور جائیدادوں پر زبردستی قبضہ، حتیٰ کہ اگر وہ جزیہ نہ دیں، تو اس کے عوض بھی ان کی املاک کو نیلام وغیرہ نہیں کرے گی۔ حضرت علی نے اپنے ایک عامل کو لکھا:”خراج میں ان کا گدھا، ان کی گائے اور ان کے کپڑے ہرگز نہ بیچنا۔“(۲)ذمیوں کو مسلمانوں کی طرح خرید و فروخت، صنعت و حرفت اور دوسرے تمام ذرائع معاش کے حقوق حاصل ہوں گے، اس کے علاوہ، انھیں اپنی املاک میں مالکانہ تصرف کرنے کا حق ہوگا، وہ اپنی ملکیت وصیت و ہبہ وغیرہ کے ذریعہ دوسروں کو منتقل بھی کرسکتے ہیں۔ ان کی جائیدادانھیں کے ورثہ میں تقسیم بھی ہوگی، حتیٰ کہ اگر کسی ذمی کے حساب میں جزیہ کا بقایا واجب الادا تھا اور وہ مرگیا تو اس کے ترکہ سے وصول نہیں کیا جائے گا اور نہ اس کے ورثہ پر کوئی دباؤ ڈالا جائے گا۔کسی جائز طریقے کے بغیر کسی ذمی کا مال لینا جائز نہیں ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
خبردار معاہدین کے اموال حق کے بغیر حلال نہیں ہیں۔(۳) تحفظِ عزت و آبرو:مسلمانوں کی طرح ذمیوں کی عزت وآبرو اور عصمت و عفت کا تحفظ کیاجائے گا، اسلامی ریاست کے کسی شہری کی توہین و تذلیل نہیں کی جائے گی۔ ایک ذمی کی عزت پر حملہ کرنا، اس کی غیبت کرنا، اس کی ذاتی و شخصی زندگی کا تجسس، اس کے راز کو ٹوہنا،اسے مارنا، پیٹنا اور گالی دینا ایسے ہی ناجائز اور حرام ہے، جس طرح ایک مسلمان کے حق میں۔اس کو تکلیف دینے سے رکنا واجب ہے اوراس کی غیبت ایسی ہی حرام ہے جیسی کسی مسلمان کی۔
4۔عدالتی و قانونی تحفظ:فوج داری اور دیوانی قانون ومقدمات مسلم اور ذمی دونوں کے لیے یکساں اور مساوی ہیں، جو تعزیرات اور سزائیں مسلمانوں کے لیے ہیں، وہی غیرمسلموں کے لیے بھی ہیں۔ چوری، زنا اور تہمتِ زنا میں دونوں کو ایک ہی سزا دی جائے گی، ان کے درمیان کوئی امتیاز نہیں کیا جائے گا۔ مذہبی آزادی:ذمیوں کو اعتقادات و عباداتح اور مذہبی مراسم وشعائر میں مکمل آزادی حاصل ہوگی، ان کے اعتقاد اور مذہبی معاملات سے تعرض نہیں کیا جائے گا، ان کے کنائس، گرجوں، مندروں اور عبادت گاہوں کو منہدم نہیں کیا جائے گا۔قرآن نے صاف صاف کہہ دیا:
دین کے معاملہ میں کوئی جبر واکراہ نہیں ہے، ہدایت گمراہی سے جدا ہوگئی۔(البقرہ)
وہ بستیاں جو امصار المسلمین (اسلامی شہروں) میں داخل نہیں ہیں، ان میں ذمیوں کو صلیب نکالنے، ناقوس اور گھنٹے بجانے اور مذہبی جلوس نکالنے کی آزادی ہوگی، اگر ان کی عبادت گاہیں ٹوٹ پھوٹ جائیں، تو ان کی مرمت اور ان کی جگہوں پر نئی عبادت گاہیں بھی تعمیر کرسکتے ہیں۔ البتہ امصار المسلمین یعنی ان شہروں میں، جو جمعہ عیدین، اقامت حدود اور مذہبی شعائر کی ادائیگی کے لیے مخصوص ہیں، انھیں کھلے عام مذہبی شعائر ادا کرنے اور دینی و قومی جلوس نکالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور نہ وہ ان جگہوں میں نئی عبادت گاہیں تعمیر کرسکتے ہیں۔ البتہ عبادت گاہوں کے اندر انھیں مکمل آزادی حاصل ہوگی۔ اور عبادت گاہوں کی مرمت بھی کرسکتے ہیں۔وہ فسق و فجور جس کی حرمت کے اہل ذمہ خود قائل ہیں اور جو ان کے دین و دھرم میں حرام ہیں، تو ان کے اعلانیہ ارتکاب سے انھیں روکا جائے گا۔ خواہ وہ امصار المسلمین میں ہوں یا اپنے امصار میں ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان دشمنوں کا قبرستان، دہشتگردوں کے خلاف وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کا سخت بیان
  • سانحہ سرہ ڈاکئی، باپ کا جنازہ اٹھانے جا رہے تھے، بیٹے خود کفن میں لپٹے پہنچ گئے
  • دہشت گردوں نے بزدل درندے ہونے کا ثبوت دیا، سرفراز بگٹی
  • کوئٹہ، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کا انتظامی افسران کے ہمراہ اجلاس
  • اسلامی ریاست میں اقلیتوں کے حقوق؟
  • پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کب اور کہاں سے شروع ہوگی؟ دو دن میں پتا چل جائے گا، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور
  • پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کب اور کہاں سے شروع ہوگی؟ دو دن میں پتا چل جائے گا، وزیراعلیٰ کے پی
  • کوئٹہ، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی سے نیشنل پارٹی کے رہنماء ڈاکٹر مالک بلوچ کی ملاقات
  • بلوچستان میں گڈ گورننس اور سروس ڈلیوری کی بہتری کے لیے وسیع اصلاحات کا اعلان