کریملن کا جوہری تجربات سے انکار، امریکی تجربات کی بحالی پر مناسب جواب دیا جائے گا، روس
اشاعت کی تاریخ: 31st, October 2025 GMT
روس نے کہا کہ اس کے حالیہ ہتھیاروں کے تجربات جوہری نوعیت کے نہیں، امریکا کی جانب سے تجربات کی بحالی کی صورت میں مناسب جواب دیا جائے گا۔
ماسکو ٹائمز کے مطابق کریملن نے جمعرات کے روز ان دعوؤں کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ روس نے جوہری تجربات دوبارہ شروع کر دیے ہیں، یہ تردید اس وقت سامنے آئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 1992 کے بعد پہلی مرتبہ امریکا میں جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے رواں ماہ کے اوائل میں بیوریوسٹنک (Burevestnik) نامی ایٹمی توانائی سے چلنے والے کروز میزائل اور پوسائیڈن (Poseidon) زیرِآب ڈرون کے کامیاب تجربات کا اعلان کیا تھا۔
مزید پڑھیں: ایران کا ٹرمپ پر دوغلے پن کا الزام، جوہری تجربات کے اعلان کی مذمت
امریکی صدر ٹرمپ نے بدھ کے روز کہا کہ انہوں نے فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ دوسرے ممالک کے پروگراموں کے مقابلے میں مساوی بنیاد پر امریکی جوہری تجربات شروع کرے۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ روس کو کسی بھی ایسے ملک کے بارے میں علم نہیں جو اس وقت جوہری تجربات کر رہا ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ماسکو کے حالیہ تجربات کو کسی طور بھی جوہری دھماکے کے طور پر تعبیر نہیں کیا جا سکتا۔ پیسکوف نے کہا کہ اگر کوئی بیوریو سٹنک کے تجربات کی بات کر رہا ہے، تو یہ جوہری تجربہ نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: یورپ پابندیاں ہٹائے، عالمی جوہری نگرانی تسلیم کرنے کو تیار ہیں، ایرانی وزیر خارجہ
انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکا سابق صدر جارج ایچ ڈبلیو بش کے 1992 کے جوہری تجربات پر عائد مورٹوریم سے انحراف کرتا ہے تو روس بھی اسی کے مطابق ردِعمل دے گا۔
دونوں ممالک نے 1996 میں جامع جوہری تجربہ پابندی معاہدے (CTBT) پر دستخط کیے تھے، جس کا مقصد دنیا بھر میں جوہری تجربات کا خاتمہ ہے۔
 روس نے یہ معاہدہ 2000 میں توثیق کیا، مگر امریکا نے آج تک اسے قانون کا حصہ نہیں بنایا۔ بعد ازاں صدر پیوٹن نے 2023 میں روس کی توثیق واپس لے لی، تاہم کریملن کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب جوہری تجربات کی بحالی نہیں ہے۔
سویت یونین نے آخری بار 1990 میں جوہری تجربہ کیا تھا، جبکہ روس نے اپنی تاریخ میں کبھی کوئی جوہری دھماکا نہیں کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی تجربات جوہری جوہری تجربات کریملن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی تجربات جوہری جوہری تجربات جوہری تجربات تجربات کی کہا کہ
پڑھیں:
اگر امریکا ایٹمی تجربہ کرتا ہے تو ہم بھی جوابی قدم اٹھانے سے گریز نہیں کرینگے، روس کا انتباہ
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ روس کے حالیہ ڈرون اور میزائل تجربات ایٹمی نہیں تھے، بلکہ صرف ایٹمی صلاحیت رکھنے والے ہتھیاروں کے نظام کی آزمائش تھی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ صدر ٹرمپ کو روس کے حالیہ تجربات کے بارے میں درست بریفنگ دی گئی ہوگی، کیونکہ ان تجربات کو کسی بھی صورت میں ایٹمی تجربہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کرنے کے اعلان پر روس نے شدید ردعمل دیا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس نے وضاحت دی ہے کہ ہم نے 1990ء کے پہلے ایٹمی دھماکے کے بعد سے تاحال ایٹمی ہتھیاروں کا کوئی تجربہ نہیں کیا۔ روس نے خبردار کیا کہ البتہ، اگر امریکا عالمی پابندی توڑتا ہے اور ایٹمی تجربہ کرتا ہے تو ہم بھی جوابی قدم اٹھانے سے گریز نہیں کریں گے۔ کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ روس کے حالیہ ڈرون اور میزائل تجربات ایٹمی نہیں تھے، بلکہ صرف ایٹمی صلاحیت رکھنے والے ہتھیاروں کے نظام کی آزمائش تھی۔
 
 انھوں نے مزید کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ صدر ٹرمپ کو روس کے حالیہ تجربات کے بارے میں درست بریفنگ دی گئی ہوگی، کیونکہ ان تجربات کو کسی بھی صورت میں ایٹمی تجربہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے "ٹروتھ سوشل" پلیٹ فارم پر لکھا تھا کہ دیگر ممالک کے ایٹمی پروگراموں کو دیکھتے ہوئے میں نے فوج کو ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات شروع کرنے کی ہدایت دی۔ امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ میں نے خاص طور پر چین اور روس کے بڑھتے ہوئے ایٹمی پروگراموں کے تناظر میں دیا، کیونکہ چین آئندہ 5 سال میں امریکا کے برابر آجائے گا۔ 
 ضرورت پڑی تو قطر بھی غزہ میں فوج بھیجے گا، غزہ میں پائیدار امن چاہتے ہیں: ڈونلڈ ٹرمپ
ضرورت پڑی تو قطر بھی غزہ میں فوج بھیجے گا، غزہ میں پائیدار امن چاہتے ہیں: ڈونلڈ ٹرمپ