مودی اڈانی گٹھ جوڑ نے بھارت کو کرپشن کی دلدل میں دھکیل دیا، واشنگٹن پوسٹ کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
نئی دہلی: امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور معروف بزنس مین گوتم اڈانی کے درمیان مبینہ گٹھ جوڑ کو بے نقاب کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت نے عوامی فنڈز کو اپنے قریبی سرمایہ کار اڈانی گروپ کی کمپنیوں کو منتقل کر کے کرپشن کو فروغ دیا۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق مئی میں بھارتی حکام نے تقریباً 3.
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اڈانی کی بندرگاہوں کی ذیلی کمپنی کو قرضوں کی تجدید کے لیے 585 ملین ڈالر کے بانڈز جاری کرنے تھے، جو مکمل طور پر ایل آئی سی نے خریدے۔ اس اقدام کو عوامی فنڈ کے ناجائز استعمال کی واضح مثال قرار دیا گیا۔
واشنگٹن پوسٹ نے مزید بتایا کہ کئی امریکی اور یورپی بینک اڈانی گروپ کو قرض دینے سے ہچکچا رہے تھے، جب کہ چند ماہ قبل امریکی محکمہ انصاف نے اڈانی گروپ پر اربوں ڈالر کے دھوکہ دہی کے منصوبے اور بھارتی حکام کو رشوت دینے کے الزامات عائد کیے تھے۔
یاد رہے کہ 2023 میں ہنڈن برگ ریسرچ فرم کی رپورٹ میں بھی اڈانی گروپ پر اسٹاک مارکیٹ میں ہیرا پھیری اور مالی بے ضابطگیوں کے سنگین الزامات لگائے گئے تھے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کا ’’شائننگ انڈیا‘‘ ماڈل صرف چند مخصوص سرمایہ کاروں، خاص طور پر اڈانی اور امبانی، کے فائدے کے لیے ہے جبکہ عام بھارتی عوام بیروزگاری، قرض اور مالی دباؤ کا شکار ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: واشنگٹن پوسٹ اڈانی گروپ
پڑھیں:
50 فیصد ٹیرف کی وجہ روسی تیل نہیں مودی کی ہٹ دھرمی بنی، سابق گورنر اسٹیٹ آف انڈیا کا دعویٰ
سابق گورنر اسٹیٹ بینک آف انڈیا راگھو رام راجن نے کہا ہے کہ امریکا نے بھارت پر 50 فیصد ٹیریف روسی تیل کی وجہ سے نہیں بلکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان سے متعلق مؤقف کی تائید نہ کرنے پر عائد کیا۔
ان کے مطابق پاکستان نے ٹرمپ کے بیانیے کا ساتھ دیا جس کے بدلے اسے صرف 19 فیصد ٹیریف کا سامنا کرنا پڑا۔
زیورخ یونیورسٹی میں ایک تقریب سے خطاب میں راگھو رام راجن نے کہا کہ مئی میں پہلگام حملے کے بعد ہونے والی جھڑپوں کے دوران ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان سیزفائر کا کریڈٹ لیا، جسے بھارت نے تسلیم نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ شخصیات اور سفارتی ردِعمل سے جڑا تھا، روسی تیل سے نہیں۔
Economist Raghuram Rajan remarks won’t sit well with PM Modi -2047, developed India claim.
At 6–7% growth, double digits could be 15–30 years away & claim seems correct as in last 12yrs of this govt, not a single quarter has ever hit double-digit growth.
So another fake dream? pic.twitter.com/QNRZBABeHj
— Manu???????????????? (@mshahi0024) December 8, 2025
راجن کے بیان پر سوشل میڈیا پر سخت ردعمل سامنے آیا۔ صارفین نے الزام لگایا کہ وہ ’حقائق کو مسخ‘ کر رہے ہیں اور بھارت کے مؤقف کو کمزور ظاہر کر رہے ہیں۔
کچھ صارفین نے کہا کہ بھارت نے جھوٹا بیانیہ تسلیم نہ کر کے قومی مفاد کو ترجیح دی، اسی لیے اسے بلند ٹیکس کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ پاکستان نے ٹرمپ کی تعریف کر کے فائدہ اٹھایا۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ-مودی 35 منٹ کی کال جس نے بھارت امریکا تعلقات میں دراڑ ڈال دی
بھارت کا مؤقف رہا ہے کہ 10 مئی کا سیزفائر پاکستانی ڈی جی ایم او کے بھارتی ہم منصب سے رابطے کے بعد طے پایا، جب کہ ٹرمپ نے اسے اپنی مداخلت کا نتیجہ قرار دیا۔ بعد ازاں پاکستان نے ٹرمپ کو 2026 کے نوبیل امن انعام کے لیے نامزد بھی کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیٹ بینک آف انڈیا امریکی ٹیرف راگھو رام راجن