آزاد کشمیر میں سیاسی ہلچل، پیپلز پارٹی نے نئی حکومت بنانے کا دعویٰ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
اسلام آباد / مظفرآباد (صغیر چوہدری) — آزاد کشمیر کی سیاست میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ موجودہ انوارالحق حکومت کے لیے مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں، جب کہ پیپلز پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ نئی حکومت بنانے کے لیے تمام ضروری مراحل مکمل کرنے کے قریب ہے۔
پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما چوہدری محمد یاسین نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پارٹی کو مطلوبہ عددی اکثریت حاصل ہو چکی ہے، اور اتحادی جماعتوں سے مشاورت حتمی مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔ ان کے مطابق آئندہ منگل تک عبوری سیٹ اپ تشکیل دے دیا جائے گا اور نئی حکومت کے قیام کا اعلان متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے مختلف پارلیمانی گروپس اور آزاد اراکینِ اسمبلی کی حمایت حاصل کر لی ہے، جبکہ وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار کے نام پر مشاورت جاری ہے۔ اتحادی جماعتوں کے درمیان پاور شیئرنگ فارمولے پر بھی قابلِ ذکر پیش رفت ہوئی ہے، اور تمام معاملات کو جلد حتمی شکل دینے کی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق آزاد کشمیر میں پیدا ہونے والی یہ نئی صورتِ حال انوارالحق حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتی ہے، جب کہ پیپلز پارٹی کئی ہفتوں سے پسِ پردہ سیاسی رابطوں میں مصروف تھی تاکہ حکومت کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لے سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی
پڑھیں:
بلوچستان میں (ن) لیگ کے ساتھ حکومت بنانے کی کوئی ڈیل نہیں تھی، شازیہ مری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما شازیہ مری نے واضح کیا ہے کہ بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت بننے سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا۔
اپنے بیان میں شازیہ مری نے کہا کہ سرکاری ترقیاتی پروگرام کے فیصلے اگر بند کمروں میں کیے جائیں تو یہ غلط ہے، کیونکہ پیپلز پارٹی کے ارکان کے بغیر اسمبلی کا کورم بھی مکمل نہیں ہوتا، جس کے باعث اجلاس ملتوی کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ شہباز شریف وزیر اعظم بننے کی خواہش لے کر پیپلز پارٹی کے پاس آئے تھے، اور اس موقع پر کچھ معاملات طے پائے تھے۔
شازیہ مری کے مطابق، مجلسِ منتظمہ کے اجلاس میں ارکان نے حکومت کے رویے اور وعدوں پر تحفظات کا اظہار کیا، جس پر صدر آصف علی زرداری نے یقین دہانی کرائی کہ طے شدہ معاہدوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا، تاہم بلوچستان میں (ن) لیگ کی حکومت سے متعلق کوئی سمجھوتا نہیں ہوا۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں بلوچستان میں پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کے درمیان ڈھائی، ڈھائی سال کی حکومت کے معاہدے کی بازگشت سنائی دے رہی تھی۔
(ن) لیگ کے بعض ارکان اسمبلی کا دعویٰ تھا کہ انہیں پارٹی قیادت نے اس معاہدے سے آگاہ کیا ہے، مگر پیپلز پارٹی نے ایسے کسی معاہدے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بلوچستان میں اپنی مکمل پانچ سالہ مدت پوری کرے گی۔