انوارالحق کی رخصتی پر زرداری بھی رضا مند، پی پی کے نمبر گیم کیلئے رابطے
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
پیپلز پارٹی آزاد جموں و کشمیر نے ان ہاؤس تبدیلی کے لیے بیرسٹر گروپ، پی ٹی آئی فاروڈ بلاک کے اراکین سے رابطے تیز کر لیے ہیں۔ علاوہ ازیں مرکزی قیادت کی جانب سے مسلم لیگ نون سے بھی رابطہ کیا جارہا ہے، مسلم لیگ نون آزاد کشمیر نے واضح کیا تھا کہ وہ اپوزیشن میں بیٹھیں گے اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر میں وزیراعظم انوارالحق کو ہٹانے کیلئے پیپلز پارٹی نے حتمی فیصلہ کر لیا، وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی۔ ذرائع نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی دوڑ میں چودھری لطیف اکبر، چودھری یاسین اور فیصل ممتاز راٹھور کے ناموں پر غور کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم کی تبدیلی کیلئے پیپلز پارٹی نے لابنگ شروع کردی ہے، آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کا ایوان 53 اراکین پر مشتمل ہے، ایک رکن کے استعفیٰ کے بعد اراکین کی موجودہ تعداد 52 ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس 17، مسلم لیگ نون کے 9 ارکان موجود ہیں۔ تحریک انصاف کے اراکین کی تعداد 4، مسلم کانفرنس اور جموں و کشمیر پیپلز پارٹی کے پاس ایک، ایک نشست موجود ہے جب کہ پاکستان تحریک انصاف فاروڈ بلاک کے اراکین کی تعداد 20 ہے، فاروڈ بلاک کے 5 اراکین بیرسٹر گروپ سے ہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ اتحادی حکومت سے اب تک 4 وزراء نے استعفی دیا ہے۔
پیپلز پارٹی آزاد جموں و کشمیر نے ان ہاؤس تبدیلی کے لیے بیرسٹر گروپ، پی ٹی آئی فاروڈ بلاک کے اراکین سے رابطے تیز کر لیے ہیں۔ علاوہ ازیں مرکزی قیادت کی جانب سے مسلم لیگ نون سے بھی رابطہ کیا جارہا ہے، مسلم لیگ نون آزاد کشمیر نے واضح کیا تھا کہ وہ اپوزیشن میں بیٹھیں گے۔ دوسری جانب ذرائع نے دعویٰ کیا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے بیرسٹر گروپ، منحرف اراکین کے ساتھ مل کر حکومت بنا سکتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسلم لیگ نون بیرسٹر گروپ پیپلز پارٹی کے اراکین
پڑھیں:
جموں و کشمیر، حراستی ہلاکت کیس میں ہائی کورٹ نے ضلع مجسٹریٹ کا آرڈر مسترد کیا
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ اکنامکس آفینس ونگ کشمیر (سابق کرائم برانچ کشمیر) کو شفیقہ نامی ایک خاتون کی شکایت میں درج نوعیت کے کیس کی تفتیش کا اختیار حاصل نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ہائی کورٹ آف جموں و کشمیر نے سرینگر کے ایک مجسٹریٹ کے اس حکمنامے کو کالعدم قرار دیا جس میں اکنامک آفنس وِنگ (EOW) کو ایک نوجوان کی مبینہ حراستی تشدد اور موت کے معاملے میں ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ عدالت نے قرار دیا کہ اکنامک آفینس وِنگ کو اس نوعیت کے معاملات کی جانچ کا اختیار نہیں ہے۔ جسٹس سنجے دھر نے اکنامکس وِنگ (کشمیر) کے ایس ایس پی کی درخواست منظور کرتے ہوئے کہا کہ مجسٹریٹ نے قانون کے دائرے سے باہر جا کر اکنامک آفنس ونگ کو اُس جرم کی تفتیش کا حکم دیا جس کا اسے قانونی اختیار نہیں تھا۔ ایس ایس پی نے 15 جولائی 2022ء کو مجسٹریٹ کے حکم کو عدالت عالیہ میں چیلنج کیا تھا۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ اکنامکس آفینس ونگ کشمیر (سابق کرائم برانچ کشمیر) کو شفیقہ نامی ایک خاتون کی شکایت میں درج نوعیت کے کیس کی تفتیش کا اختیار حاصل نہیں۔
جج نے نوٹ کیا کہ حکومت کی 9 مئی 2022ء کی نوٹیفکیشن S.O. 232 کے مطابق اقتصادی اور مالی نوعیت کے مخصوص جرائم ہی اکنامکس وِنگ میں درج اور تفتیش کئے جا سکتے ہیں، جبکہ حراستی تشدد یا قتل جیسے الزامات اس فہرست میں شامل نہیں۔ جسٹس دھر نے اپنے چار صفحات پر مشتمل فیصلے میں لکھا کہ نوٹیفکیشن S.O 232 مورخہ 9 مئی 2022ء سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نے اکنامکس آفینس وِنگ سرینگر کے دفتر کو پولیس اسٹیشن قرار دیا ہے اور وہاں تعینات سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو اسٹیشن ہاؤس آفیسر کے اختیارات دئے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نوٹیفکیشن کے ساتھ منسلک فہرست ان جرائم کی تفصیل دیتی ہے جنہیں درج اور تفتیش کیا جا سکتا ہے اور حراستی تشدد اس فہرست میں شامل نہیں۔
عدالت نے نوٹ کیا کہ مدعا علیہ شفیقہ منیر نے الزام عاید کیا تھا کہ اس کے فرزند کو نوگام پولیس اسٹیشن کی پولیس ٹیم نے تشدد کا نشانہ بنا کر اس کا قتل کیا۔ تاہم جج نے کہا کہ الزام سنگین ہونے کے باوجود تفتیشی اداروں کی قانونی حدود کا احترام ضروری ہے۔ جسٹس دھیر نے 2010ء کے "ایس بلبیر سنگھ بمقابلہ ایشرداس" کیس کا بھی حوالہ دیا جس میں عدالت نے قرار دیا تھا کہ مجسٹریٹ صرف اسی صورت میں کرائم برانچ کو تفتیش کا حکم دے سکتا ہے جب الزام شدہ جرائم اس کے قانونی دائرہ اختیار میں آتے ہوں۔ ہائی کورٹ نے کیس کو دوبارہ مجسٹریٹ کے پاس بھیجتے ہوئے ہدایت دی کہ وہ مدعا علیہ نمبر 1 (شفیقہ) کی شکایت پر قانون کے مطابق نیا حکم جاری کرے۔