’’فیس کا اضافہ قبول کرو یا اوپن بڈ میں جائو‘‘ پی ایس ایل فرنچائزز کو آپشن مل گیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
کراچی:
پی ایس ایل کی فرنچائزز کے نئے معاہدوں کی تیاریاں جاری ہیں۔
گزشتہ روز لاہور میں سی ای او سلمان نصیر کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا جس میں چارٹرڈ فرم ای وائے مینا نے لیگ کی ویلیوایشن رپورٹ پیش کردی، کمپنی کی نمائندگی محسن اقبال اور ٹیم نے کی۔
اس رپورٹ کی بنیاد پر 10 سالہ نیا فرنچائز معاہدہ نظر ثانی شدہ مارکیٹ ویلیو پر ہوگا، ویلیو چارٹرڈ فرم ہی طے کرے گی، وہ اگلے چند روز میں اپنا کام مکمل کر لے گی، موجودہ میں سے صرف اہل ٹیمیں ہی نئی بولی کا حصہ بن پائیں گی۔
ویلیو ایشن کے دوران نئی تجاویز بھی سامنے آ ئی ہیں، فنانشل ماڈل کے تحت رقم کا تبادلہ ڈالر کے بجائے پاکستانی روپے میں کرنے پر غور جاری ہے، نئی فرنچائز کے مالکانہ حقوق بھی پاکستانی روپے میں دیے جائیں گے، البتہ 2030 تک موجودہ فرنچائزز نئے معاہدے ہونے کی صورت میں طے شدہ ڈالر ریٹ 170.
یاد رہے کہ 2015 میں کراچی 2.6 ملین ڈالر، لاہور 2.5، پشاور 1.6 ،اسلام آباد 1.5 اور کوئٹہ فرنچائز 1.1 ملین ڈالر میں خریدی گئی تھی، 2017 میں ملتان سلطانز 6.35 ملین ڈالر سالانہ فیس پر فروخت ہوئی، پی سی بی آئندہ ایک ہفتے کنٹریکٹ رینیول ڈرافٹ بنا کر فرنچائزز کو ارسال کرے گا، انہیں تسلیم نہ کرنے والی ٹیمیں اوپن بڈ میں حصہ لیں گی۔
ذرائع کے مطابق موجودہ فرنچائزز کی فیس میں بھی بڑا اضافہ ہونے والا ہے، اب فرق کم رہ جائے گا، ممکن ہے بعض اونرز ری بڈنگ میں جانے پر غور کریں، موجودہ 6 ٹیموں کے معاہدے دسمبر میں ختم ہو رہے ہیں، اگلے ایڈیشن میں ٹیموں کی تعداد 8 ہو جائے گی، اس حوالے سے نومبر کے پہلے ہفتے میں اشتہار جاری کیا جائے گا، کئی غیرملکی اور ملکی شخصیات ٹیم خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔
پاکستان کرکٹ کی ایک بڑی اسپانسر کمپنی اور ایک کاروباری ادارہ بھی دوڑ میں شامل ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ملتان سلطانز کا کیس خاصا خراب ہو چکا، اونر علی ترین نے سوشل میڈیا پر جاری کردہ ویڈیو کے آخر میں نوٹس کو پھاڑ کر اپنی پوزیشن کمزور کرلی، البتہ بعض سیاسی شخصیات معاملہ ٹھنڈا کرانے کیلیے سرگرم ہو چکی ہیں۔
علی ترین کا تعلق بڑے سیاسی گھرانے سے ہے، وہ دیگر فرنچائز اونرز کی بھی حمایت حاصل کرنے کیلیے کوشاں ہیں، البتہ بات رسمی سپورٹ سے آگے نہیں بڑھ سکی، کوئی بھی کھل کر سامنے نہیں آیا، ایک اونر کو علی ترین نے متنازع بیان سے ناراض کر دیا تھا، اس کا ذکر نوٹس میں پی سی بی نے بھی کیا، دیگر بھی اس وقت دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں۔
گزشتہ روز میٹنگ میں چارٹرڈ فرم کے نمائندے نے شرکا کو بتایا کہ ویلیوایشن کے عمل میں سلطانز نے تعاون نہیں کیا، صرف ایک ای میل کا جواب دیا اور دستاویز فراہم کی تھی۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پی ایس ایل، 2 نئی فرنچائزز کی خریداری میں سرمایہ کاروں کی گہری دلچسپی
پی ایس ایل کے روڈ شو نے گوروں کے دیس میں میلہ لوٹ لیا۔
تفصیلات کے مطابق انگلینڈ کے مشہور لارڈز کرکٹ گراؤنڈ میں پی ایس ایل کا کامیاب ترین روڈ شو منعقد کیا گیا۔
اس منفرد اور یادگار ایونٹ نے نہ صرف کرکٹ شائقین بلکہ عالمی سرمایہ کاروں کی بھی بھرپور توجہ حاصل کی۔
پی ایس ایل کے لندن روڈ شو میں بڑی تعداد میں غیر ملکی سرمایہ کاروں، کاروباری شخصیات، اسپورٹس انڈسٹری سے وابستہ اہم شخصیات اور میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اس موقع پر پی ایس ایل کی کامیابیوں، مستقبل کے منصوبوں اور لیگ کے عالمی پھیلاؤ سے متعلق آفیشلز کی طرف سے بریفنگ بھی دی گئی۔
روڈ شو میں سرمایہ کاروں کی جانب سے پی ایس ایل 11 میں شامل کی جانے والی دو نئی ٹیموں کی خریداری میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا گیا جسے پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایک انتہائی مثبت اور خوش آئند پیشرفت قرار دیا ہے۔
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے پی ایس ایل لندن روڈ شو کی شاندار کامیابی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سرمایہ کاروں، لارڈز اسٹیڈیم انتظامیہ اور منتظمین کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل اب صرف ایک ٹی 20 لیگ نہیں رہی بلکہ عالمی اسپورٹس برانڈ کی صورت اختیار کر چکی ہے، دو نئی ٹیموں کی خریداری میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پی ایس ایل پر دنیا کا اعتماد مسلسل بڑھ رہا ہے۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ہم پی ایس ایل کو ایک بڑا انٹرنیشنل برانڈ بنانے کے لیے پرعزم ہیں اور لندن میں منعقدہ یہ روڈ شو اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لارڈز جیسے تاریخی اور عالمی کرکٹ کے مرکز میں پی ایس ایل کا انعقاد پورے پاکستان کے لیے باعث فخر ہے۔ یہ صرف پی سی بی کی کامیابی نہیں بلکہ ایک پرامن، کرکٹ سے محبت کرنے اور ترقی کی جانب گامزن پاکستان کی عالمی پہچان ہے۔
روڈ شو کے دوران پی ایس ایل کے گزشتہ سیزنز کی جھلکیاں، انٹرنیشنل اسٹارز کی شرکت، اسٹیڈیمز، براڈکاسٹنگ، ڈیجیٹل اسٹریمنگ اور اسپانسرشپ سے متعلق منصوبوں پر بھی روشنی ڈالی گئی۔
سرمایہ کاروں نے پی ایس ایل کے شفاف نظام، بہتر انفراسٹرکچر اور عالمی مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی قدر کو سراہا۔