افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
صحیح اسلامی زندگی
صحیح اسلامی زندگی جماعت کے بغیر نہیں ہوتی۔ زندگی کے صحیح اسلامی زندگی ہونے کے لیے سب سے مقدم چیز اسلام کے نصب العین (اقامت ِدینِ حق) سے وابستگی ہے۔ اس وابستگی کا تقاضا ہے کہ آدمی نصب العین کے لیے جدوجہد کرے، اور جدوجہد اجتماعی طاقت کے بغیر نہیں ہوسکتی۔ لہٰذا جماعت کے بغیر کسی زندگی کو صحیح اسلامی زندگی سمجھنا بالکل غلط ہے۔ یہ دوسری بات ہے کہ کوئی شخص ہماری اس جماعت میں شامل نہ ہو اور کسی اور ایسی جماعت سے اس کا تعلق ہو جو یہی نصب العین رکھتی ہو اور جس کا نظامِ جماعت اور طریق جدوجہد بھی اسلامی تعلیمات کے مطابق ہو۔ اس صورت میں ہم اس کو برسرِہدایت ماننے میں کوئی تامل نہیں کرتے۔ لیکن یہ بات ہمارے نزدیک صحیح نہیں ہے کہ آدمی صرف ان طریقوں کی پابندی پر اکتفا کرتا رہے جو شخصی کردار کے لیے شریعت میں بتائے گئے ہیں اور اقامت دین کی جدوجہد کے لیے کسی جماعت سے وابستہ نہ ہو۔ ہم ایسی زندگی کو کم از کم نیم جاہلیت کی زندگی سمجھتے ہیں۔ ہمارے علم میں اسلامیت کا کم سے کم تقاضا یہ ہے کہ اگر آدمی کو اپنے گردوپیش ایسی کوئی جماعت نظر نہ آتی ہو جو اسلام کے اجتماعی نصب العین کے لیے اسلامی طریقے پر سعی کرنے والی ہو، تو اسے سچے دل سے ایسی ایک جماعت کے وجود میں لانے کی سعی کرنی چاہیے، اور اس کے لیے تیار رہنا چاہیے کہ جب کبھی ایسی جماعت پائی جائے وہ اپنی انانیت چھوڑ کر ٹھیک ٹھیک جماعتی ذہنیت کے ساتھ اس میں شامل ہوجائے۔
(رسائل و مسائل، اوّل، ص 318)
٭…٭…٭
تحمل مزاجی اور عالی ظرفی
داعیِ حق کے لیے جو صفات سب سے زیادہ ضروری ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ اسے نرم خو‘ متحمل اور عالی ظرف ہونا چاہیے۔ اس کو اپنے ساتھیوں کے لیے شفیق‘ عامۃ الناس کے لیے رحیم اور اپنے مخالفوں کے لیے حلیم ہونا چاہیے۔ اس کو اپنے رفقا کی کمزوریوں کو بھی برداشت کرنا چاہیے اور اپنے مخالفین کی سختیوں کو بھی۔ اسے شدید سے شدید اشتعال انگیز مواقع پر بھی اپنے مزاج کو ٹھنڈا رکھنا چاہیے‘ نہایت ناگوار باتوں کو بھی عالی ظرفی کے ساتھ ٹال دینا چاہیے‘ مخالفوں کی طرف سے کیسی ہی سخت کلامی‘ بہتان تراشی‘ ایذا رسانی اور شریرانہ مزاحمت کا اظہار ہو‘ اُس کو درگزر ہی سے کام لینا چاہیے۔ سخت گیری‘ درشت خوئی‘ تلخ گفتاری اور منتقمانہ اشتعالِ طبع اِس کام کے لیے زہر کا حکم رکھتا ہے اور اس سے کام بگڑتا ہے بنتا نہیں ہے۔ اسی چیز کو نبیؐ نے یوں بیان فرمایا ہے کہ میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے کہ ’غضب اور رضا‘ دونوں حالتوں میں انصاف کی بات کہوں‘ جو مجھ سے کٹے‘ میں اس سے جڑوں‘ جو مجھے میرے حق سے محروم کرے‘ میں اسے اس کا حق دوں‘ جو میرے ساتھ ظلم کرے میںاس کو معاف کردوں‘‘۔ اور اسی چیز کی ہدایت آپؐ ان لوگوں کو کرتے تھے جنھیں آپؐ دین کے کام پر اپنی طرف سے بھیجتے تھے کہ ’بشروا ولا تنفروا ویسروا ولا تعسروا‘ یعنی جہاں تم جائو وہاں تمھاری آمد لوگوں کے لیے مژدۂ جانفزا ہو نہ کہ باعث ِ نفرت‘ اور لوگوں کے لیے تم سہولت کے موجب بنو نہ کہ تنگی و سختی کے۔ اور اسی چیز کی تعریف اللہ تعالیٰ نے نبیؐ کے حق میں فرمائی ہے کہ ’’یہ اللہ کی رحمت ہے کہ تم اِن لوگوں کے لیے نرم ہو ورنہ اگر تم درشت خو اور سنگدل ہوتے تو یہ سب لوگ تمھارے گردوپیش سے چھٹ جاتے‘‘۔
(تفہیم القرآن، اٰل عمرٰن:159)
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: صحیح اسلامی زندگی نصب العین ہے کہ ا اور اس کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کو تسلیم کیا گیا تو مزاحمت کریں گے: حافظ نعیم
لاہور، گوجرانوالہ (خصوصی نامہ نگار، نمائندہ خصوصی) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے حکمرانوں کو خبردار کیا ہے کہ ابراہم اکارڈ کا حصہ بننے اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کی جرات کی گئی تو جماعت اسلامی عوامی طاقت سے زبردست مزاحمتی تحریک برپا کرے گی۔ منگل کو منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکی پشت پناہی سے اسرائیل بدمست ہاتھی کی طرح انسانیت کو کچل رہا ہے۔ نسل در نسل امریکی غلامی اختیار کرنے والے حکمران ٹرمپ کی چاپلوسی، اس کے حق میں بیان دینے اور نوبل انعام کی نامزدگی کے چکر سے باہر نکلیں اور مظلوم فلسطینیوں اور کشمیریوں کے حق میں جرات مندانہ اقدامات اٹھائیں۔ امیر جماعت اسلامی نے بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں کمی کے لیے احتجاج اور مظاہروں کے ازسرنو آغاز اور آئندہ دو روز میں اس کے بارے میں لائحہ عمل دینے کا اعلان کیا۔ احتجاج حکومت گراؤ تحریک میں بھی تبدیل ہوسکتا ہے۔ نائب امیر لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیرالعظیم اور ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات ساجد ناموس بھی اس موقع پر موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے پنجاب اور بلوچستان میں بلدیاتی اداروں کی عدم موجودگی اور سندھ اور بلوچستان میں دھاندلی زدہ بلدیاتی حکومتوں کی ناقص کارکردگی پر بھی تنقید کی اور کہا کہ فارم 47 سے آئے ہوئے حکمران تمام اختیارات اور دولت اپنے قبضہ میں رکھنا چاہتے ہیں۔ عدالت کے آئین و جمہوریت کے خلاف فیصلہ کے بعد سیاسی پارٹیوں میں مخصوص نشستوں کے حصول کی دوڑ لگی ہوئی ہے، یہ نشستیں پی ٹی آئی کی ہیں۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کراچی اور سندھ پر ’’سسٹم‘‘ کا قبضہ ہے۔ مقتدرہ نے اس سسٹم کو اٹھا کر اسلام آباد میں بٹھا دیا اور فارم 47 کی بنیاد پر جعلی حکمران ملک پر مسلط کردیے گئے۔ پنجاب اسمبلی میں عوامی نمائندوں کو نااہل کرانے کا سپیکر کا اقدام جمہوریت اورجمہوری اصولوں کی نفی ہے۔ اسی طرح پنجاب میں مجرموں کو پولیس مقابلوں میں قتل کرنے کے مبینہ اقدامات یا لوگوں کو غائب کرنا بھی ماورائے عدالت و آئین اقدامات ہیں جن کی کسی بھی مہذب معاشرے میں ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ زراعت اور چھوٹے کسانوں کی تباہی میں پنجاب حکومت نے بنیادی کردار ادا کیا۔ انہوں نے ایک دفعہ پھر واضح کیا کہ کشمیر پر حق خودارادیت کے علاوہ کسی قسم کے مذاکرات یا ثالثی کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ گوجرانوالہ میں ضلعی ذمہ داران سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی ظلم و جبر اور فساد کی جگہ قرآن و سنت کے منصفانہ نظام کے قیام کی جد وجہد کر رہی ہے۔ جماعت اسلامی ملک میں آئین و دستور کی بالا دستی اور قانون کی حکمرانی چاہتی ہے۔ عوام نے فارم 47 کی جعلی حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔ ہم نے عوام کی اس حق تلفی کی پرزور مذمت کی اور اس کے خلاف ہر سطح پر احتجاج کیا۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافط نعیم الرحمن نے ضلع گوجرانوالہ میں تنظیمی دورہ، عوامی کمیٹیوں کی پلاننگ، منصوبہ بندی اور ضلع میں جماعت اسلامی کی دیگر تنظیمی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔