جماعت اسلامی گلشن اقبال کے سرگرم کارکن فیصل خان انتقال کر گئے
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی( اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی گلشن اقبال کے سرگرم کارکن فیصل خان انتقال کرگئے۔وہ گزشتہ دو ماہ سے سینے کے شدید انفیکشن کا شکار تھے۔ان کی عمر 42سال تھی۔ نماز جنازہ میں نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اسامہ بن رضی،جماعت اسلامی کراچی کے ڈپٹی سیکرٹری راشد قریشی ،امیر ضلع شرقی نعیم اختر ،سیکرٹری نعمان پٹیل ،پبلک ایڈ کمیٹی کے صدر سید محمد قطب،انجینئر عزیز الدین ظفر ،گلشن ٹاؤن کے وائس چیئرمین ابراہیم صدیقی،بی اینڈ ار گلشن ٹاؤن کے ڈائریکٹر راشد فیاض،الخدمت فاؤنڈیشن سندھ کے سیکرٹری محمد شاہد،این ایل ایف کراچی کے جنرل سیکرٹری محمد قاسم جمال ،یوسی چیئرمین خضر باقی، ریاض اظہر،ماجد علی خان کے علاوہ بہت بڑی تعداد میں جماعت اسلامی اور بردار تنظیموں کے کارکنان نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی
پڑھیں:
سیف الدین کی وزیر بلدیات سے ملاقات ، کراچی میں غیر قانونی تعمیرات روکنے کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)اپوزیشن لیڈر کے ایم سی ونائب امیر جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈووکیٹ کی قیادت میں جماعت اسلامی کے ٹائون چیئر مینوں کے ایک وفد نے وزیر بلدیات سعید غنی سے سندھ سیکرٹریٹ تغلق ہائوس میں ملاقات کی ، ملاقات میں کراچی میں ایس بی سی اے اور حکومتی سرپرستی میں غیر قانونی تعمیرات ، لیاری میں منہدم شدہ عمارت سمیت بڑی تعداد میں مخدوش عمارتوں ، واٹر کارپوریشن ، سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کی کارکردگی و عوامی مسائل اور سالانہ ترقیاتی اسکیموں میں ٹائون اور یوسی چیئر مینوں کو اعتماد میں لینے کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ شہر میں جاری غیر قانونی تعمیرات کو روکا جائے ، مخدوش عمارتوں کے مالکان کو متبادل جگہ اور رہائشیوں کو کم از کم 6ماہ کا کرایہ ادا کیا جائے ، ترقیاتی اسکیموں ،واٹر کارپوریشن اور صفائی ستھرائی کے حوالے سے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے معاملات میں ٹائون اور یوسی کے چیئر مینوں کو بھی شامل کیا جائے ، جماعت اسلامی کے وفد نے ان نکات اور معاملات کے حوالے سے مختلف تجاویز بھی پیش کیں ، بعد ازاں وزیر بلدیات اور اپوزیشن لیڈر نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور صحافیوں کو بریفنگ دی اور بتایا کہ مخدوش عمارتوں کے حوالے سے حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے ، مخدوش عمارتوں کے مالکان کو متبادل جگہ اور کرائے داروں کو 3ماہ کا کرایہ دیا جائے گا ، آج کے اجلاس کے فالو آپ کے لیے مزید اجلاس اور ملاقاتیں بھی کی جائیں گی ۔ٹائون و یوسی کے مسائل کے حل اور شکایات دور کی جائیں گی ،اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کا مقصد شہر کی بھلائی ہے،شہر کے مسائل حل کرنے کے لیے پیپلز پارٹی، تحریک انصاف سمیت تمام جماعتوں سے مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ہمارے ا یجنڈے میں سب سے پہلے ایس بی سی اے اور بلڈر مافیا کی ملی بھگت سے شہرمیں بڑھتی ہوئی غیر قانونی تعمیرات ہے،جب مخدوش غیر قانونی عمارتیں گرانے کی بات کی جارہی ہے تو ضروری ہے کہ جہاں غیر قانونی تعمیرات کی جارہی ہیں انہیں بھی فوری طور پر روکا جائے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ جن عمارتوں کو گرایا جارہا ہے ان کے رہائشیوں کو 6 ماہ کا کرایہ ادا کیا جائے اور مالکان کومتبادل جگہ دی جائے۔سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ واٹر کارپوریشن عوام کو کوئی ریلیف نہیں دے رہا ہے اور بحالت مجبوری ٹاؤن اور یوسیز سیوریج اور پانی پر اپنے وسائل خرچ کررہے ہیں۔ہمارا مطالبہ ہے کہ ٹاؤن اور یوسیز چیئر مینز کو بھی ان معاملات میں شامل کیا جائے اور اے ڈی پی کی اسکیموں میں ٹاؤن و یوسی چیئرمین کو اعتماد میں لیا جائے۔وزیر بلدیات سعید غنی نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ سیف الدین ایڈووکیٹ کی قیادت میں جماعت اسلامی کے وفد سے کراچی کے متعدد مسائل پر گفتگو کی گئی،جماعت اسلامی کے جتنے بھی نکات اور مطالبات ہیں وہ سیاسی نہیں بلکہ واقعی شہری مسائل پر ہیں ،جماعت اسلامی نے واٹر کارپوریشن ، سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ ، مخدوش عمارتوں و غیر قانونی تعمیرات سمیت دیگر منصوبوں کے حوالے سے تجاویز دی ہیں،لیاری بغدادی میں عمارت منہدم ہونے کے حوالے سے سندھ حکومت نے 4 رکنی کمیٹی بنائی تھی جس نے ابتدائی طور رپورٹ پیش کردی ہے۔ مخدوش عمارت کا نمبر معلوم ہونے سے تشویش ہوئی کیونکہ ہمیں عمارت کا نمبر الگ بتایا گیا تھا۔ ہماری کوشش ہے کہ نہ صرف یہ عمارت بلکہ مزید مخدوش اور خستہ حال عمارتوں کو گرایا جائے۔ متاثرین کو فی الوقت 3 ماہ کا کرایہ ادا کیا جائے گا۔ ہماری ذمے داری ہے کہ تمام متاثرین کی امداد کی جائے ،غیر قانونی تعمیر شدہ عمارتوں کو گرانے کے عمل کو تیز کیا جائے گا۔ ایس بی سی اے کے قانون میں ترامیم کی جائے گی تاکہ غیر قانونی تعمیرات کو روکا جاسکے۔ جماعت اسلامی و دیگر اسٹیک ہولڈرز جماعت سے بھی ترامیم میں تجاویز لیں گے۔ ہم اپنی تجاویز بھی جماعت اسلامی کو شیئر کریں گے، جن متاثرین کے پاس مالکانہ حقوق تھے صرف انہیں متبادل جگہ اور کرایہ دیا جائے گا۔