برطانیہ میں یہودی اور اسرائیلی مفادات کو ایران سے خطرات لاحق ہیں، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اگرچہ برطانیہ میں ایران کی سرگرمیاں روس اور چین کی نسبت کم اسٹریٹجک اور محدود پیمانے پر ہیں، مگر ان کو کم تر نہیں سمجھنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ برطانیہ کی ایک پارلیمانی کمیٹی نے الزام عائد کیا ہے کہ ایران 2022 سے اب تک برطانیہ میں مقیم افراد کو قتل یا اغوا کرنے کی کم از کم 15 کوششیں کر چکا ہے جبکہ تہران سے درپیش خطرات نمایاں طور پر بڑھ گئے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پارلیمنٹ کی انٹیلیجنس اور سیکیورٹی کمیٹی نے رپورٹ نے بتایا کہ لندن کا ردعمل صرف بحران کے حل پر مرکوز رہا ہے، جبکہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق خدشات نے بہت زیادہ توجہ حاصل کی۔
تہران نے فوری طور پر ان الزامات کو بے بنیاد، سیاسی اور دشمنی پر مبنی قرار دے کر سختی سے مسترد کر دیا۔ لندن میں ایرانی سفارت خانے نے بیان کہا کہ کمیٹی کے دعوے بے بنیاد، غیر ذمہ دارانہ اور ایران کے جائز علاقائی اور قومی مفادات کو بدنام کرنے کے ایک وسیع تر رجحان کی عکاسی کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایران مارچ میں وہ پہلا ملک بن گیا جسے برطانیہ کی نئی فارن انفلوئنس رجسٹریشن اسکیم کے ایک سخت تر زمرے میں شامل کیا گیا تھا، جس کا مقصد خفیہ غیر ملکی اثرات کے خلاف قومی سلامتی کو مضبوط بنانا ہے۔
اس اسکیم کے تحت ایران، اس کی انٹیلیجنس سروسز یا پاسدارانِ انقلاب کے لیے ملک میں کام کرنے والے تمام افراد کو ایک نئی فہرست میں رجسٹر ہونا لازم ہے، بصورت دیگر قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ واچ ڈاگ کمیٹی کے چیئرمین کیوان جونز نے رپورٹ میں کہا کہ ایران برطانیہ، برطانوی شہریوں اور مفادات کے لیے ایک وسیع، مستقل اور غیر متوقع خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران جارحانہ کارروائیوں کے دوران خطرہ مول لینے کی اعلیٰ صلاحیت رکھتا ہے، اور اس کی انٹیلیجنس ایجنسیاں بڑی حد تک وسائل سے لیس اور قوت کی حامل ہیں۔
کیوان جونز کا کہنا تھا کہ ایران ان کارروائیوں کے لیے اپنے اثر و رسوخ کو پراکسی گروپوں کے ذریعے کرتا ہے، جن میں مجرمانہ نیٹ ورکس، عسکریت پسند اور دہشت گرد تنظیمیں، اور نجی سائبر عناصر شامل ہیں۔ کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اگرچہ برطانیہ میں ایران کی سرگرمیاں روس اور چین کی نسبت کم اسٹریٹجک اور محدود پیمانے پر ہیں، مگر ان کو کم تر نہیں سمجھنا چاہیے۔ رپورٹ کے مطابق خاص طور پر مخالفین کے ساتھ ساتھ برطانیہ میں یہودی اور اسرائیلی مفادات پر مرکوز ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ایرانی انٹیلیجنس سروسز نے ظاہر کیا ہے کہ وہ برطانیہ میں قتل یا اغوا کی کوشش کرنے کی خواہش اور صلاحیت رکھتی ہیں۔ مزید بتایا گیا کہ 2022 کے آغاز سے اب تک برطانوی شہریوں یا برطانیہ میں مقیم افراد کے خلاف قتل یا اغوا کی کم از کم 15 کوششیں کی گئی ہیں۔ اسی طرح، برطانیہ کے سیکیورٹی وزیر ڈین جاروس نے مارچ میں کہا تھا کہ برطانیہ کی اندرونی انٹیلیجنس سروس ایم آئی فائیو نے ایران سے وابستہ 20 منصوبوں کی نشاندہی کی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رپورٹ میں کہا برطانیہ میں کہ ایران گیا کہ
پڑھیں:
عبرانی میڈیا نے نیتن یاہو کا دفتر ایرانی میزائل سے تباہ ہونے کا انکشاف کر دیا
عبرانی زبان کے میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، نقصان اس قدر زیادہ ہے کہ اس وقت دفتر کی بڑے پیمانے پر تعمیر نو کی جا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، پوری عمارت کو مکمل طور پر خالی کر دیا گیا ہے اور نیتن یاہو کے قریبی ذرائع کا اندازہ ہے کہ یہ تعمیر نو اگلے 3 سے 4 ماہ تک جاری رہے گی۔ اسلام ٹائمز۔ 12 روزہ مسلط کردہ جنگ کے دوران اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے تباہ کن میزائل حملوں کی تفصیلات اگرچہ بہت کم اور قطرہ قطرہ کر کے، لیکن اب افشا ہو رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، صہیونی حکومت کے ٹیلی ویژن نیٹ ورک 10 نے والا نیوز کی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے صہیونی حکومت کی وزارت جنگ کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنانے کی مزید تفصیلات شائع کی ہیں۔ اس عبرانی زبان کے میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا دفتر اسرائیلی وزارت جنگ کے ہیڈ کوارٹر میں واقع ہے، جسے کریاہ کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ تل ابیب میں واقع ہے، ایرانی میزائل لگنے سے شدید متاثر ہوا ہے۔ اس عبرانی زبان کے میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، نقصان اس قدر زیادہ ہے کہ اس وقت دفتر کی بڑے پیمانے پر تعمیر نو کی جا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، پوری عمارت کو مکمل طور پر خالی کر دیا گیا ہے اور نیتن یاہو کے قریبی ذرائع کا اندازہ ہے کہ یہ تعمیر نو اگلے 3 سے 4 ماہ تک جاری رہے گی۔
اس عبرانی زبان کے میڈیا نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس کی وجہ سے نیتن یاہو اب یروشلم میں اپنے دفتر میں اپنی ورکنگ میٹنگز کر رہے ہیں۔ صہیونی حکومت کے ٹیلی ویژن نیٹ ورک 10 نے زور دے کر کہا کہ نیتن یاہو کا دفتر اسرائیلی وزارت جنگ کے ہیڈ کوارٹر (کریاہ) میں پناہ گاہ میں واقع ہے جسے عمارت 22 کہا جاتا ہے، جسے شمعون پیریز ہاؤس بھی کہا جاتا ہے۔ اس میڈیا کے اعتراف کے مطابق، ایران کے میزائل جنگ کے دوسرے دن کریاہ عمارت کے قریب واقع ڈاونچی ٹاورز سے ٹکرائے تھے، اور ایک میزائل کپلان گیٹ کے نام سے مشہور داخلی دروازے سے بھی ٹکرایا تھا۔ یہ تفصیلات اسرائیلی فوج کے ایک اعلیٰ کمانڈر کے اس اعتراف کے بعد سامنے آئی ہیں کہ ایرانی میزائلوں نے اسرائیلی اڈوں کو نشانہ بنایا۔ صہیونی حلقوں کے نئے اعترافات میں، اس جنگ میں کم از کم 36 اسرائیلی فضائی دفاعی نظام بھی تباہ ہوئے اور اسرائیل کے مختلف صنعتی انفراسٹرکچر کو بھی اس جنگ میں شدید نقصان پہنچا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی سیکورٹی اداروں کی جانب سے اس حکومت کے حقیقی نقصانات سے متعلق خبروں کی اشاعت کو روکنے کے لیے انتہائی سخت سنسر شپ کی وجہ سے صہیونی صحافیوں میں بھی احتجاج ہوا ہے اور اسے میڈیا پر پابندی قرار دیا گیا ہے۔ تاہم والا نیوز سائٹ کی خبر کے بعد اس ویب سائٹ کے صارفین نے بھی اس خبر کی اشاعت پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے دلچسپ نکات کی طرف اشارہ کیا۔ ایک صارف نے لکھا کہ تصور کریں کہ اگر نیتن یاہو کی سیاسی بقا کے لیے یہ جنگ دو یا تین ہفتے تک جاری رہتی؟ تو ہم واقعی خوش قسمت تھے کہ ٹرمپ جیسا کوئی پاگل نوبل امن انعام حاصل کرنے کی کوشش کر رہا تھا تاکہ وہ اپنے مجرمانہ پس منظر سے خود کو بری کر سکے۔ ایک اور صارف نے پوچھا: اسرائیل کی چھاؤنیاں اور فوجی تنصیبات اور اسٹریٹجک مراکز کو لوگوں کے درمیان اور شہروں کے مرکز میں کیوں چھپایا جاتا ہے؟
ایک اور صارف نے اعتراف کیا: ٹرمپ نے صرف اس لیے جنگ بندی کی خواہش کی کہ وہ ایرانیوں کی طاقت سے آگاہ تھا۔ سنسرشپ ادارے نے اسرائیل کی کمزوری کو چھپانے کی کوشش کی، لیکن حساس مقامات پر تباہی آج بھی واضح ہے۔ "ایلی" نامی ایک صارف نے تبصرہ کیا: نیتن یاہو مکمل طور پر اسرائیل کو تباہی کی طرف لے جا رہا ہے۔ ایک اور نے لکھا: اس جنگ سے واضح ہو گیا کہ ایرانیوں کے پاس ایسے جدید میزائل موجود ہیں جنہیں ہم روکنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔