پاور سیکٹر کی مایوس کن کارکردگی؛ صارفین کے سر پر سیکڑوں ارب روپے کا اضافی بوجھ
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
ملک میں پاور سیکٹر کے اداروں کی مایوس کن کارکردگی کی وجہ سے سیکڑوں ارب روپے کا اضافی بوجھ صارفین کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے رکن رفیق احمد شیخ نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے فیصلے میں اضافی نوٹ دیا ہے، جس کے مطابق قابل حل مسائل کی نشاندہی کے باوجود نظام میں بہتری نہیں لائی جا رہی۔ ایف سی اے سماعت پر نیشنل گرڈ اور سسٹم آپریٹر سے بریفنگ بھی طلب کی گئیں ۔
اضافی نوٹ کے مطابق گڈو پاور پلانٹ کی بندش سے 116 ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ اسی طرح پارشل لوڈ ایڈجسٹمنٹ چارجز سے صارفین کو ایک سال میں 37 ارب کا نقصان ہوا۔صارفین کو اتنے بڑے مالی نقصان سے بچانے کے اقدامات کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔
رفیق احمد شیخ نے اپنے اختلافی نوٹ میں مزید لکھا کہ نیلم جہلم پراجیکٹ کے لیے عوام نے 75 ارب روپے دیے ، لیکن کوئی فائدہ نہیں ملا جب کہ نیلم جہلم کی بندش سے ایک سال میں 35 ارب روپے کا نقصان بھی ہوا۔
ممبر نیپرا کے مطابق نیلم جہلم پراجیکٹ کے سی ای او کو ہر ماہ ایف سی اے رپورٹ دینا ہوگی۔ پیک ڈیمانڈ پر اوچ ون اور اینگرو قادرپور پلانٹس بند کرنا ناقابلِ فہم ہے۔ سستے پاور پلانٹس بند، مہنگے پلانٹس چلانے سے صارفین پر بوجھ پڑ رہا ہے۔
نیپرا نے ہدایت کی ہے کہ سسٹم آپریٹرز مالیاتی اثرات کی رپورٹس پیش کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ارب روپے کا
پڑھیں:
کراچی کے پارک میں سیکڑوں مردہ کوؤں کی ویڈیو، اصل ماجرا سامنے آگیا
— تصاویر بشکریہ سوشل میڈیاپاکستانی گلوکار، موسیقار اور نغمہ نگار بلال مقصود نے کراچی کے علاقے ڈیفنس کے میجر خالد شہید پارک میں مردہ کوؤں کی مبینہ تصاویر و ویڈیوز شیئر کردیں۔
انہوں نے فوٹوز اینڈ ویڈیوز شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر مردہ چیل کوؤں کی تصاویر و ویڈیوز شیئر کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند دنوں سے میجر خالد شہید پارک میں روزانہ کی بنیاد پر 2 سے 3 مردہ کوّے دیکھ رہا ہوں، لیکن آج ناقابلِ یقین تھا۔
گلوکار کا کہنا ہے کہ آج پارک میں تقریباً 50 سے 60 مردہ کوّے نظر آئے، جن میں سے کچھ بمشکل زندہ تھے۔ اس کے علاوہ 2 بڑے مردہ عقاب بھی دکھائی دیے۔
انہوں نے سی بی سی کلفٹن اور ڈبلیو ایف پارک کی توجہ اس جانب مبذول کرواتے ہوئے اس واقعے کا نوٹس لینے کی درخواست کی اور اس پر افسوس کا بھی اظہار کیا۔
اس حوالے سے ترجمان ہارٹی کلچر سوسائٹی رفیع الحق نے کہا کہ کوے اور چیلیں زیادہ تر کچرے سے خوراک حاصل کرتے ہیں، ہوسکتا ہے پرندے کچرے سے زہر خورانی کا شکار ہوئے ہوں۔
محکمۂ جنگلی حیات سندھ کے عملے نے بھی پارک کا دورہ کیا، تاہم انہیں کچرا کنڈیاں صاف ہونے کی وجہ سے کوئی ثبوت نہیں مل سکا اور نہ ہی پارک میں مردہ چیل اور کوے نظر آئے۔