کانگریس صدر نے زور دیکر کہا کہ اگر دلت، قبائلی اور نوجوان طبقے اپنے حق کیلئے آواز بلند نہیں کرینگے اور مزاحمت نہیں کرینگے تو بی جے پی حکومت انکے وجود کو ہی مٹا دینے کی سمت میں کام کریگی۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے بی جے پی حکومت پر سخت حملہ بولتے ہوئے کہا کہ مرکز میں برسر اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی آئین سے "سیکولرازم" اور "سوشلزم" جیسے بنیادی اصولوں کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دلت، قبائلی اور نوجوان اگر اپنے حقوق کے لئے لڑنا نہ سیکھیں تو بی جے پی ان کا وجود مٹا دے گی۔ ملکارجن کھڑگے دہلی میں منعقدہ کانگریس کے "آئین بچاؤ" پروگرام سے خطاب کر رہے تھے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے واضح طور پر کہا کہ مرکز کی بی جے پی حکومت ہمارے آئین سے سیکولرازم اور سوشلزم کو ختم کرنا چاہتی ہے، یہ ایک خطرناک کوشش ہے، جس سے ملک کی جمہوریت اور سماجی ہم آہنگی کو شدید نقصان پہنچے گا۔

ملکارجن کھڑگے نے زور دے کر کہا کہ اگر دلت، قبائلی اور نوجوان طبقے اپنے حق کے لئے آواز بلند نہیں کریں گے اور مزاحمت نہیں کریں گے تو بی جے پی حکومت ان کے وجود کو ہی مٹا دینے کی سمت میں کام کرے گی۔ ملکارجن کھڑگے نے اوڈیشہ میں بی جے پی حامیوں کی جانب سے دلتوں اور سرکاری افسران پر ہونے والے مبینہ حملوں کا بھی ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اوڈیشہ میں بی جے پی کے لوگ دلتوں اور سرکاری ملازمین پر حملے کر رہے ہیں اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ یہ سب ایک طے شدہ ایجنڈے کے تحت ہو رہا ہے۔

انہوں نے بی جے پی کی نجکاری پالیسی پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب کانگریس اقتدار میں تھی تو ہم نے ملک بھر میں 160 پبلک سیکٹر ادارے قائم کئے لیکن بی جے پی حکومت نے ان میں سے 23 اداروں کو نجی ہاتھوں میں بیچ دیا، یہ سرکاری وسائل کا منظم طور پر کارپوریٹس کے حوالے کیا جانا ہے۔ کانگریس صدر نے بی جے پی کے طرز حکمرانی کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت چند صنعتکاروں کے مفاد میں پالیسیاں بنا رہی ہے، جبکہ ملک کے عام عوام کو ان کے حق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک کے غریبوں، دلتوں، قبائلیوں، مزدوروں اور نوجوانوں کے حق کی بات کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئین ہمارا تحفظ کرتا ہے اور جب تک کانگریس موجود ہے، ہم اس آئین کی حفاظت کے لئے آخری دم تک لڑیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بی جے پی حکومت ملکارجن کھڑگے انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

کانگریس اور مسلم لیگ کو ایک جیسا مان کر کمیونسٹوں نے غلطی کی تھی، پروفیسر عرفان حبیب

پروفیسر عرفان حبیب نے کہا کہ مسلم لیگ فرقہ پرست تھی، جبکہ انڈین نیشنل کانگریس ایک قومی پارٹی تھی، مسلم لیگ نے تقسیم کی حمایت کی لیکن کانگریس نے نہیں کی تو یہ کس بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ دونوں ایک جیسے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے سابق جنرل سکریٹری سیتارام یچوری کی پہلی برسی کے موقع پر منعقدہ ایک یادگاری خطبے میں نامور تاریخ دان پروفیسر عرفان حبیب نے اپنے سامعین پر زور دیا کہ انہیں ہندوستان کی جدوجہد آزادی کے چند اہم ترین ابواب  کے مارکسی تنقیدوں کا از سر نو جائزہ لینا چاہیئے۔ خاص طور پر ان ابواب کا، جن کے بارے میں انہیں لگتا ہے کہ وہ ہندوستانی کمیونسٹ تحریک کے کردار کو دھندلا کرتے ہیں۔ پروفیسر عرفان حبیب نے کہا کہ شاید اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی خامیوں پر بھی نظر ڈالیں۔ انہوں نے واضح طور پر خود کو بائیں بازو کا دانشور مانا۔ عالمی سطح پر قرون وسطیٰ کے ہندوستان کے ایک انقلابی مؤرخ کے طور پر معروف، لیکن جن کا کام قدیم سے جدید ہندوستان تک کے مختلف ادوار پر محیط ہے، پروفیسر عرفان حبیب اب 90 سال سے زیادہ کے ہوچکے ہیں۔ پروفیسر حبیب نے دہلی میں گزشتہ دہائی کا اپنا پہلا عوامی لیکچر دیا۔

پروفیسر عرفان حبیب نے کہا کہ برطانوی استعمار پر کمیونسٹ تنقید، ہندوستان میں کمیونسٹ تحریک سے پہلے شروع ہو چکی تھی۔ (کارل) مارکس اور (فریڈرک) اینگلز نے 1840ء کی دہائی میں نو آبادیات پر تنقید کی، لیکن نوروجی اور دت نے ہندوستان میں اس تنقید کو فروغ دیا، ہمیں بھی ان کا احترام کرنا چاہیئے۔ عرفان حبیب نے مزید وضاحت کی کہ کمیونسٹ انڈین نیشنل کانگریس کا ایک اہم حصہ تھے اور وہ اکثر سوشلسٹوں کے ساتھ اتحاد کرتے تھے۔ یہ صورتحال آزادی کے بعد بدلی، جب دونوں کے درمیان اختلافات نمایاں ہونے لگے۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ کمیونسٹوں نے ایک اسٹریٹجک غلطی کی تھی، جب انہوں نے مسلم لیگ اور کانگریس کو ایک جیسا مان لیا۔ انہوں نے کہا کہ 1930ء کی دہائی سے لے کر 1947ء تک، کانگریس اور مسلم لیگ دو مختلف سمتوں میں آگے بڑھ رہی تھیں۔ کانگریس فوری اور مکمل آزادی چاہتی تھی، اور مسلم لیگ مسلمانوں کے لئے علیحدہ حصہ (ڈیویڈنڈ) کا مطالبہ کر رہی تھی۔ عرفان حبیب نے دلیل دی کہ اگرچہ کمیونسٹوں نے کانگریس کے مطالبے کی حمایت کی، لیکن انہوں نے غلطی سے دونوں سیاسی جماعتوں کو ایک ہی مان لیا۔

پروفیسر عرفان حبیب نے کہا کہ مسلم لیگ فرقہ پرست تھی، جبکہ انڈین نیشنل کانگریس ایک قومی پارٹی تھی، مسلم لیگ نے تقسیم کی حمایت کی، لیکن کانگریس نے نہیں کی، تو یہ کس بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ دونوں ایک جیسے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم دونوں میں فرق کیوں نہیں دیکھ پائے۔ کانگریس کے پاس پہلے ہی سوشلسٹ پروگرام تھا۔ عرفان حبیب نے یاد کیا کہ غیر منقسم کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے کانگریس اور مسلم لیگ کو ایک جیسا مانتے ہوئے، ایسی پالیسی اپنائی تھی، جس کے تحت اپنے مسلم کارکنوں کو مسلم لیگ  میں بھیجا اور ہندو اراکین کو کانگریس میں، یعنی عملی طور پر کانگریس کو ایک "ہندو پارٹی" مان لیا گیا۔ انہوں نے اسے ایک بڑی غلطی قرار دیا اور یاد کیا کہ کیسے کئی مسلم کمیونسٹوں نے مسلم لیگ کے ساتھ کام کرنے پر مجبور کیے جانے پر مارکسزم سے خود کو دور کر لیا۔ تاہم انہوں نے یاد دلایا کہ جب کمیونسٹ ایک متنازعہ سیاسی موقف اپنا رہے تھے، اس زمانے کے ایک ممتاز کمیونسٹ ترجمان آر پی دت نے اپنی مشہور کتاب انڈیا ٹوڈے (1940ء) میں ایک الگ باب لکھا تھا جس میں یہ دلیل دی گئی کہ ہندوستان کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم نہیں کیا جانا چاہیے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ان کی دلیل کو کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے اس وقت کے جنرل سکریٹری پی سی جوشی نے نظرانداز کر دیا، جو مسلم لیگ کے تئیں اپیزمنٹ کی پالیسی پر عمل پیرا تھے۔

متعلقہ مضامین

  • یوزویندر سے طلاق کے بعد انڈسٹری کی ’سلمان خان‘ بننا چاہتی ہوں، دھناشری
  • یوٹیوب پر نماز روزے کی بات کرتی ہوں تو لوگ حمائمہ کا نام لیتے ہیں، دعا ملک
  • کانگریس اور مسلم لیگ کو ایک جیسا مان کر کمیونسٹوں نے غلطی کی تھی، پروفیسر عرفان حبیب
  • ہم بیت المقدس پر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، رجب طیب اردگان
  • بی جے پی حکومت میں خواتین کا تحفظ مذاق بن چکا ہے، کانگریس
  • بھارتی صحافی رویش کمار کا اپنے ہی اینکر پر وار، ارنب گوسوامی کو دوغلا قرار دیدیا
  • مودی سرکار نے مذموم سیاسی ایجنڈے کیلیے اپنی فوج کو پروپیگنڈے کا ہتھیار بنا دیا
  • نیتن یاہو کا انجام بھی ہٹلر جیسا ہی ہوگا، اردوغان
  • بھارت جنگ ہار گیا، کرکٹ کے میدان میں ہاتھ نہ ملانے کا مقصد خفت مٹانا ہے: عطا تارڑ
  • غیر دانشمندانہ سیاست کب تک؟