آئینی انحراف یا دانستہ خلاف ورزی؟ خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں کے ارکان کی حلف برداری میں رکاوٹ اور سینیٹ انتخابات پر اس کے قانونی اثرات WhatsAppFacebookTwitter 0 11 July, 2025 سب نیوز

تحریر: حافظ احسان احمد کھوکھر
ایڈووکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان
آئینی قانون کے ممتاز ماہر، 25 سالہ پیشہ ورانہ قانونی تجربہ رکھنے والے وکیل

سپریم کورٹ آف پاکستان کے 27 جون 2025 کے فیصلہ کے بعد، خیبرپختونخوا اسمبلی میں خواتین اور غیر مسلموں کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کا معاملہ مکمل طور پر طے پا چکا ہے۔ اس فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنے آئینی اختیارات، بشمول آئین کے آرٹیکل 218(3)، 219، اور الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 98 اور 103 کے تحت، مخصوص نشستوں پر کامیاب امیدواروں کے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیے۔

تاہم ایک سنگین آئینی بحران اس وقت پیدا ہو گیا جب خیبرپختونخوا اسمبلی کے اسپیکر نے ان نوٹیفائیڈ ارکان کی حلف برداری کے لیے نہ تو اسمبلی کا اجلاس بلایا اور نہ ہی حلف لینے کے لیے کوئی آئینی بندوبست کیا۔ یہ ادارہ جاتی انفعال نہ صرف اسمبلی کے جمہوری اور نمائندہ کردار کو مفلوج کر رہا ہے بلکہ آئندہ سینیٹ انتخابات کو بھی آئینی اعتبار سے غیر مؤثر اور چیلنج ایبل بنا رہا ہے، جو کہ آئین کے آرٹیکل 59(2) کے تحت متناسب نمائندگی کے اصول پر مبنی ہوتے ہیں۔

آئین کے آرٹیکل 65 کے تحت حلف کی آئینی ذمہ داری

آئینِ پاکستان کا آرٹیکل 65 بالکل واضح ہے:

“کوئی شخص جو کسی ایوان کا رکن منتخب ہو، اُس وقت تک اُس ایوان میں نہ بیٹھے گا اور نہ ووٹ دے سکے گا جب تک وہ تیسرے شیڈول میں دیے گئے فارم کے مطابق ایوان کے روبرو حلف نہ اُٹھا لے۔”

یہ شق ایک لازمی اور غیر مبہم آئینی شرط ہے، جس کے بغیر کوئی رکن، خواہ وہ مخصوص نشست پر منتخب ہوا ہو یا عمومی، اسمبلی میں نہ بیٹھ سکتا ہے، نہ ووٹ دے سکتا ہے، اور نہ ہی سینیٹ کے انتخاب میں حصہ لے سکتا ہے۔ لہٰذا مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کی حلف برداری صرف ایک رسمی عمل نہیں بلکہ ایک آئینی تقاضا ہے۔

اسپیکر کی آئینی و قانونی ذمہ داری اور اسمبلی قواعد

خیبرپختونخوا اسمبلی کے قواعد کار 1988 کے مطابق:

قاعدہ 6 کے تحت اسپیکر اسمبلی کی کارروائی کی صدارت اور اجلاس کی رہنمائی کا ذمہ دار ہوتا ہے؛

قاعدہ 7(1) واضح کرتا ہے کہ کوئی بھی رکن اسمبلی میں بیٹھنے سے قبل ایوان کے سامنے حلف لے؛

قاعدہ 12(3) کے تحت اسپیکر کی غیر موجودگی میں ڈپٹی اسپیکر اجلاس کی صدارت کر سکتا ہے؛

قاعدہ 13 اور 14 کے تحت ایسی صورت میں جہاں اسپیکر یا ڈپٹی اسپیکر غیر حاضر ہوں یا اجلاس کی صدارت نہ کر سکیں، متبادل طریقے سے صدارت کے انتظامات کیے جا سکتے ہیں۔

ان قواعد کے باوجود اگر اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر دونوں آئینی فریضہ ادا کرنے سے انکار کریں تو یہ آئینی عمل کا جمود شمار ہوگا، جسے ختم کرنے کے لیے آئین، بالخصوص گورنر کے اختیارات، بروئے کار لائے جا سکتے ہیں۔

گورنر کا آئینی اختیار اور اجلاس کی طلبی

آئین کا آرٹیکل 109(a) یہ اختیار دیتا ہے کہ:

“گورنر وقتاً فوقتاً صوبائی اسمبلی کا اجلاس ایسے وقت اور مقام پر طلب کرے گا جیسا وہ مناسب سمجھے۔”

اسی طرح آرٹیکل 130(2) کے تحت گورنر پر لازم ہے کہ عام انتخابات کے بعد اسمبلی کا اجلاس طلب کرے۔ اگر اسپیکر یا ڈپٹی اسپیکر آئینی فریضہ ادا کرنے سے قاصر ہوں یا انکار کریں تو گورنر کو آئینی طور پر یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اسمبلی کا اجلاس خود طلب کرے تاکہ اسمبلی کی نمائندہ حیثیت اور سینیٹ انتخابات کا آئینی توازن متاثر نہ ہو۔

ایسی صورتحال میں جب گورنر اجلاس طلب کرتا ہے اور اسپیکر یا ڈپٹی اسپیکر دستیاب نہیں ہوتے، تو گورنر اسمبلی قواعد کے قاعدہ 13 اور 14 کی روشنی میں کسی اور رکن اسمبلی کو صدر اجلاس مقرر کر سکتا ہے جو کہ حلف کی کارروائی مکمل کرے۔ اگر گورنر ایسا نہ کرے تو اسمبلی اور سینیٹ کے پورے انتخابی نظام میں آئینی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔

الیکشن کمیشن کا کردار اور عدالتی نفاذ

الیکشن کمیشن آف پاکستان آئین کے آرٹیکل 218(3)، 219(d)، اور الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشنز 8 اور 98 کے تحت نہ صرف انتخابات کے انعقاد بلکہ مکمل نمائندگی کے عمل کی تکمیل کا ذمہ دار ہے۔

الیکشن کمیشن درج ذیل اقدامات کرنے کا مجاز ہے:

اسپیکر کو باقاعدہ نوٹس دے کر فوری طور پر حلف لینے کا بندوبست کرنے کا کہے؛

گورنر کو آئینی طریقہ کار کے مطابق اجلاس طلب کرنے کی درخواست کرے؛

سپریم کورٹ میں آرٹیکل 184(3) کے تحت پٹیشن دائر کرے تاکہ آئین کی خلاف ورزی کا تدارک ہو۔

اسی طرح مخصوص نشستوں پر منتخب نوٹیفائیڈ ارکان بھی آرٹیکل 199 یا 184(3) کے تحت ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں تاکہ ان کے بنیادی حقوق اور آئینی حیثیت کا تحفظ کیا جا سکے۔

سینیٹ انتخابات اور آرٹیکل 59(2) کی خلاف ورزی کا خطرہ

آرٹیکل 59(2) کے مطابق:

“سینیٹ کی خالی نشستوں کے لیے انتخابات ہر صوبے میں متناسب نمائندگی کے اصول کے تحت سنگل ٹرانسفر ایبل ووٹ کے ذریعے ہوں گے۔”

یہ لازم قرار دیتا ہے کہ صوبائی اسمبلی اپنی مکمل تعداد کے ساتھ موجود ہو تاکہ ہر جماعت کو اس کی نمائندہ حیثیت کے مطابق سینیٹ میں نشست ملے۔

اگر مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کی حلف برداری نہ ہوئی اور سینیٹ انتخابات ہو گئے تو اس سے متناسب نمائندگی کا آئینی اصول متاثر ہو گا، جس سے سینیٹ انتخابات آئینی طور پر چیلنج ایبل ہو جائیں گے۔

اسپیکر اور سیکریٹری کی قانونی و ادارہ جاتی جواب دہی

اگر اسپیکر اپنے آئینی فرائض سے دانستہ انحراف کرتا ہے تو:

اس کے خلاف آرٹیکل 204 کے تحت توہین عدالت کی کارروائی ممکن ہے؛

آرٹیکل 199 کے تحت عدالت ہدایت جاری کر سکتی ہے؛

قاعدہ 12 کے تحت اسپیکر کے خلاف اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک آ سکتی ہے؛

وہ آئین سے بغاوت کے مرتکب ہو سکتے ہیں۔

اسی طرح اسمبلی سیکریٹری، جو انتظامی ذمہ داری کا حامل ہے، اگر آئینی و قواعدی عمل کو روکے یا مکمل نہ کرے، تو اس کے خلاف بھی ادارہ جاتی تادیبی کارروائی کی جا سکتی ہے۔

کیا آئین کا آرٹیکل 255 یہاں لاگو ہوتا ہے؟

آرٹیکل 255 اس صورت میں اطلاق پاتا ہے جب حلف نہ لینے کی وجہ سہواً یا کسی مجبوری کی بنیاد پر ہو۔ مگر یہاں معاملہ مختلف ہے کیونکہ ارکان حلف لینے کے لیے تیار ہیں، اور رکاوٹ اسپیکر کے دانستہ انکار سے پیدا ہوئی ہے۔ اس لیے آرٹیکل 255 کا اطلاق اس صورتحال پر نہیں ہوتا۔

عدالتی نظائر جو آئینی عمل کو یقینی بناتے ہیں

سپریم کورٹ نے بارہا فیصلہ دیا ہے کہ آئینی افعال کو ادارہ جاتی رکاوٹوں کے ذریعے روکا نہیں جا سکتا:

PLD 2022 SC 427 (اسپیکر رولنگ کیس): کوئی بھی آئینی افسر آئین کو مفلوج نہیں کر سکتا؛ عدالت حکم دے سکتی ہے؛

PLD 1993 SC 473 (نواز شریف کیس): آئینی تسلسل کو سیاسی وجوہات سے نہیں روکا جا سکتا؛

PLD 1988 SC 416 (بینظیر بھٹو کیس): ہر منتخب رکن کو کام کرنے کا آئینی حق حاصل ہے؛ اس کا انکار آرٹیکل 17 اور 25 کی خلاف ورزی ہے۔

نتیجہ: آئینی تسلسل اور انتخابی انصاف کا تحفظ ضروری

خیبرپختونخوا اسمبلی کے اسپیکر کا مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کی حلف برداری میں رکاوٹ ڈالنا، نہ صرف آرٹیکل 65 بلکہ سپریم کورٹ کے فیصلے 27 جون 2025 اور الیکشن کمیشن کے نوٹیفیکیشنز کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اس صورتحال میں گورنر آئین کے آرٹیکل 109 اور 130(2) کے تحت اجلاس طلب کرنے اور اسپیکر یا ڈپٹی اسپیکر کی عدم موجودگی میں کسی اور رکن کو اجلاس کی صدارت اور حلف لینے کے اختیارات سونپنے کے مجاز ہیں۔

الیکشن کمیشن، نوٹیفائیڈ ارکان اور گورنر تینوں سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں تاکہ آئینی انحراف کی اصلاح کی جا سکے۔ اگر سینیٹ انتخابات بغیر مکمل اسمبلی کے ہوتے ہیں تو وہ آئینی طور پر مشکوک اور چیلنج ایبل ہو جائیں گے۔

اس صورتحال میں اداروں کی غیر جانب داری، عدلیہ کا کردار اور آئینی جرات پاکستان کے جمہوری نظام اور آئینی عمل کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہے۔
۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربانی تحریک انقلاب پاکستان محمد عارف نے ایلون مسک کی امریکا پارٹی جوائن کر لی آگئے میری موت کا تماشا دیکھنے سرکاری ملازمین اور ٹیکس کی وصولی اسیرانِ لاہور کا خط اور پی۔ٹی۔آئی کربلا سے سبق اور اس کی عصرِ حاضر میں اہمیت آئینی لغزش: آزاد پھر سے آزاد ہو گئے پی ٹی آئی کی آئینی غلط فہمی اور سنی اتحاد کونسل کی حمایت کی بھاری قیمت سپریم کورٹ نے انتخابی عمل میں ‘ریورس انجینئرنگ’ کو مسترد کر دیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: خیبرپختونخوا اسمبلی ارکان کی حلف برداری اور سینیٹ انتخابات مخصوص نشستوں اسمبلی میں خلاف ورزی

پڑھیں:

خیبرپختونخوا کی مخصوص نشستوں کی بحالی، پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے پر الیکشن کمیشن کا بڑا اقدام

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پشاور ہائی کورٹ کے مخصوص نشستوں پر ارکان کی بحالی سے متعلق فیصلے پر کارروائی کا آغاز کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق خیبر پختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر ارکان کی بحالی کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے پشاور ہائی کورٹ کے حکم کی روشنی میں معاملہ سماعت کے لیے مقرر کر دیا۔

الیکشن کمیشن کے پی کے اسمبلی کی مخصوص نشستوں کے معاملے پر سماعت 14 جولائی کو کرے گا جس کیلیے مسلم لیگ ن، پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرینز ، جے یو آئی، اے این پی اور پیپلز پارٹی کو نوٹسز جاری کردیے گئے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے مذکورہ جماعتوں کے مخصوص نشستوں پر بحال ہونے والے ارکان کو نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مخصوص نشستوں پر ممبران سے حلف لینے کیلئے نون لیگ کی پشاور ہائیکورٹ میں درخواست
  • اسپیکر کے پی اسمبلی کا مخصوص نشستوں پر ارکان کے حلف کیلئے اجلاس بلانے سے انکار
  • سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کے حلف کے لئے اجلاس بلانے سے معذرت
  • خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر ارکان کا نوٹیفکیشن جاری
  • الیکشن کمیشن کا مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کے حلف برداری کیلئے دوسرا خط
  • مخصوص نشستوں پر ممبران سے حلف لینے کیلیے ن لیگ کی پشاور ہائیکورٹ میں درخواست
  • اسپیکر کے پی اسمبلی کا مخصوص نشستوں پر ارکان کے حلف کیلیے اجلاس بلانے سے انکار
  • سینیٹ انتخابات،پی ٹی آئی میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے
  • خیبرپختونخوا کی مخصوص نشستوں کی بحالی، پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے پر الیکشن کمیشن کا بڑا اقدام