کراچی سے نوری آباد تک بے قابو تعمیرات قدرتی ورثے کو نگلنے لگیں
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر) پاکستان بزنس گروپ (PBGO) کے بانی و سرپرستِ اعلیٰ اور سابق چیئرمین کاٹی، فراز الرحمٰن نے ماحولیاتی آلودگی، زمین کی تباہی اور قدرتی جنگلات کے خاتمے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر موجودہ رجحانات نہ رکے تو آئندہ دس سال میں کراچی انسانی رہائش کے قابل نہیں رہے گا۔فراز الرحمٰن کا کہنا تھا کہ کراچی کے مضافاتی علاقے، گڈاپ، کوہستان، دہ ملیر اور نوری آباد، جو کبھی قدرتی جنگلات، مقامی درختوں، نایاب جانوروں اور زرعی زمینوں کے لیے مشہور تھے، آج غیر منظم اور بے قابو پرائیویٹ ہاؤسنگ اسکیموں کی زد میں ہیں۔ ان منصوبوں نے زمین، پانی، پہاڑ اور فضا سب کو متاثر کیا ہے، جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ماحولیاتی ضابطے مکمل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔انہوں نے انکشاف کیا کہ صرف گزشتہ ایک دہائی میں زیر زمین پانی کی سطح 40 سے 60 فٹ تک گر چکی ہے۔ درختوں کی کٹائی خطرناک حد تک ہو چکی ہے، جس میں جامن، نیم، بیر، پیلو اور ببول کے ہزاروں درخت شامل ہیں۔ 2024 میں کیرتھر کے قریب 35 کلومیٹر کا جنگل آگ کی لپیٹ میں آ گیا، جس کی بنیادی وجہ رہائشی منصوبوں کے لیے زمین کی صفائی تھی۔ماحولیاتی ماہرین کے مطابق ان علاقوں میں سندھ آئیبیکس، اْڑیال، چنکارا، صحرائی لومڑی، جنگلی بکرے اور دیگر نایاب نسلیں یا تو ختم ہو چکی ہیں یا ہجرت پر مجبور ہو گئی ہیں۔ 2020 سے اب تک 1,500 سے زائد جنگلی جانور ضائع ہو چکے ہیں۔ پہاڑوں کی کٹائی، مٹی کی غیر قانونی فروخت، ندی نالوں پر تعمیرات، اور قدرتی چراگاہوں پر کنکریٹ کا قبضہ ماحولیاتی توازن کو تباہ کر رہا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ ان پرائیویٹ سوسائٹیوں کی وجہ سے نہ صرف قدرتی آکسیجن میں کمی واقع ہو رہی ہے بلکہ علاقے میں غذائی اجناس کی بھی شدید قلت پیدا ہو رہی ہے، کیونکہ زرعی زمینیں تیزی سے ختم ہو رہی ہیں۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو آنے والے سالوں میں کراچی میں نہ ہوا باقی بچے گی، نہ پانی، نہ خوراک۔بین الاقوامی جرائد کی رپورٹس کے مطابق 2032 تک سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے کچھ علاقے ایسے درجہ حرارت تک پہنچ سکتے ہیں جو انسانی زندگی کے لیے مہلک ہوگا، یعنی 57 ڈگری سینٹی گریڈ تک۔فراز الرحمٰن نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر گڈاپ تا نوری آباد کے قدرتی علاقے کو “ماحولیاتی ایمرجنسی زون” قرار دیا جائے اور تمام نئی رہائشی اسکیموں پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔ انہوں نے WWF، IUCN اور اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں ایک آزاد ماحولیاتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ بھی کیا تاکہ ان علاقوں کی نگرانی اور بحالی ممکن ہو سکے۔ان کا کہنا تھا کہ ہر شہری کے لیے مقامی اور پھلدار درخت لگانا لازم قرار دیا جائے، اور جو تعمیراتی ادارے ماحولیات کو نقصان پہنچا رہے ہیں، ان پر قانونی کارروائی کرتے ہوئے ماحولیاتی بحالی فنڈز کا نفاذ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بزنس گروپ آئندہ ہفتے سے ‘‘ماحول بچاؤ، پاکستان بچاؤ’’ مہم کا آغاز کر رہا ہے، جس میں تعلیمی ادارے، نوجوان، خواتین، بلدیاتی نمائندے اور کاروباری برادری شامل ہوں گے۔فراز الرحمٰن نے اختتام پر کہا: ‘‘یہ زمین ہمیں ورثے میں ملی تھی، ہم نے اسے تباہ کر کے اگلی نسلوں سے بھی چھین لیا۔ اگر ہم نے فوری فیصلہ نہ کیا تو ہمارا ورثہ درخت نہیں، ریت، گرمی اور قحط ہوگا۔ تباہی بند کرو، قدرت کو سانس لینے دو۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فراز الرحم ن انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
حفیظ سنٹر کے تہہ خانے میں آگ لگ گئی
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جولائی2025ء)گلبرگ کے معروف شاپنگ پلازہ حفیظ سنٹر کے تہہ خانے میں آگ لگ گئی، ریسکیو 1122 کے اہلکاروںنے فوری موقع پر پہنچ کر آگ پر قابو پا لیا۔(جاری ہے)
ریسکیو حکام کے مطابق آگ لگنے سے تہہ خانے میں دھواں بھر گیا ۔بھرپور کوشش کے بعد حفیظ سینٹر کے تہہ خانے میں لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا۔خوش قسمتی سے آتشزدگی کے واقعہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔