ریت اور خاک کے طوفان توجہ کا متقاضی ماحولیاتی مسئلہ، ڈبلیو ایم او
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 جولائی 2025ء) مصر کے صحرائی علاقے جیزہ میں تین بہت بڑے اہرام ہیں لیکن تصور کیجیے کہ وہاں ایسے 307 اہرام ہوں اور پھر تصور کیجیے کہ یہ تمام کے تمام دو ارب ٹن ریت میں دب جائیں۔
اقوام متحدہ کے عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) نے انکشاف کیا ہے کہ ہر سال آنے والے طوفانوں میں اتنی ہی بڑی مقدار میں ریت اور مٹی کے ذرات ماحول میں شامل ہو جاتے ہیں۔
اگرچہ 2024 میں اس گرد کی مقدار میں قدرے کمی دیکھی گئی لیکن انسانوں اور معیشتوں پر اس کے منفی اثرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ Tweet URL'ڈبلیو ایم او' کا اندازہ ہے کہ دنیا کے 150 ممالک میں 330 ملین لوگ ریت اور گرد کے طوفانوں سے متاثر ہوتے ہیں۔
(جاری ہے)
اس کا نتیجہ قبل از وقت اموات اور دیگر طبی مسائل کے علاوہ بھاری معاشی نقصانات کی صورت میں سامنے آتا ہے۔'ڈبلیو ایم او' کی سیکرٹری جنرل سیلیسٹ ساؤلو نے کہا ہے کہ یہ طوفان آسمان کو ملگجا اور عمارتوں کو گردآلود ہی نہیں کرتے بلکہ لاکھوں لوگوں کی صحت اور معیار زندگی کو بھی کروڑوں ڈالر کا نقصان پہنچاتے ہیں۔ اگرچہ ریت اور گرد اڑنا ایک فطری موسمی عمل ہے لیکن گزشتہ چند دہائیوں میں بڑھتے ہوئے ارضی انحطاط اور پانی کے ناقص انتظام نے اس کی شدت اور پھیلاؤ میں اضافہ کر دیا ہے۔
سرحدوں سے ماورا خطرہدنیا بھر میں ریت اور گرد کے 80 فیصد ذرات شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ سے اڑتے ہیں جو ملکی سرحدوں اور سمندروں سے پار ہزاروں کلومیٹر دور جاتے ہیں۔ 'ڈبلیو ایم او' کی سائنسی افسر سارا بسارت نے جنیوا میں اس مسئلے پر ایک بریفنگ میں کہا ہے کہ ماحول سرحدوں کی قید سے آزاد ہوتا ہے۔ افریقہ کے صحرائے صحارا میں آنے والا ریت کا طوفان یورپ میں آسمان کو تاریک کر سکتا ہے اور وسطیٰ ایشیا کے گرد باد چین میں فضائی معیار کو متاثر کر سکتے ہیں۔
گزشتہ سال مغربی صحارا سے اٹھنے والا گرد اور ریت کا طوفان سپین کے کینری جزائر تک پہنچا اور منگولیا میں تند و تیز ہواؤں اور خشک سالی کے نتیجے میں چین کے شمالی علاقے اور دارالحکومت بیجنگ کو بھی شدید گرد کا سامنا رہا۔
بڑھتا مسئلہاقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فائلیمن یانگ نے کہا ہے کہ ریت اور گرد کے طوفان دور حاضر میں دُور رس نتائج کا حامل اور انتہائی نظرانداز شدہ مسئلہ بنتے جا رہے ہیں۔
ان کے ترجمان نے بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ طوفان سورج کی روشنی میں رکاوٹ بنتے اور خشکی و سمندر پر ماحولیاتی نظام کو تبدیل کر دیتے ہیں اور ان سے انسانوں اور معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ریت اور گرد کے طوفانوں سے تحفظ پر اقوام متحدہ کے اتحاد کی معاون سربراہ رولا دشتی نے کہا ہے کہ کبھی ایسے طوفان موسمی اور مقامی سمجھے جاتے تھے لیکن اب یہ متواتر سامنے آنے والا اور شدت اختیار کرتا عالمگیر خطرہ بن چکے ہیں۔
2018 اور 2022 کے درمیانی عرصہ میں 3.
فائلیمن یانگ نے اسے بہت بڑا انسانی نقصان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ معاشی تناظر میں دیکھا جائے تو ریت اور گرد کے طوفان دیہی علاقوں میں فصلوں کی پیداوار میں 20 فیصد تک کمی لا سکتے ہیں جس سے وہاں بھوک اور غربت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
گزشتہ سال مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں ان طوفانوں کے نتیجے میں ہونے والا نقصان علاقائی جی ڈی پی کے 2.5 فیصد کے برابر تھا۔کثیرفریقی اقدامات کی ضرورت'ڈبلیو ایم او' نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ ریت اور گرد کے طوفانوں سے ہونے والے نقصان میں کمی لانے کے لیے ان سے بروقت آگاہی کے نظام پر پر سرمایہ کاری کو بڑھائے۔
رولا دشتی کا کہنا ہے کہ کوئی ملک خواہ کس قدر ہی تیار کیوں نہ ہو وہ اس مسئلے سے اکیلے نہیں نمٹ سکتا۔
یہ سرحدوں سے ماورا خطرہ ہے جو مربوط، کثیرشعبہ جاتی اور کثیرفریقی اقدامات کا تقاضا کرتا ہے۔2025 تا 2034 دس سالہ عرصہ ریت اور گرد کے طوفانوں پر قابو پانے کی دہائی قرار دیا گیا ہے۔ فائلیمن یانگ کا کہنا ہے کہ اس عرصہ کو فیصلہ کن موڑ ثابت ہونا چاہیے۔ رکن ممالک کو اس مسئلے بارے محض آگاہی پھیلانے سے بڑھ کر عملی اقدامات کی طرف آنا ہو گا اور انفرادی کوششوں کے بجائے مربوط کارروائیاں کرنا ہوں گی۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ریت اور گرد کے طوفانوں ریت اور گرد کے طوفان ڈبلیو ایم او میں اضافہ کہا ہے کہ
پڑھیں:
ملائیشیا میں طوفانی بارشوں سے تودے گرنے کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوالالمپور: ملائیشیا کی ریاست صباح میں طوفان کے نتیجے میں مٹی کے تودے گرنے سے 13 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ملائیشیا کی ریاست صباح میں شدید طوفان اور بارشوں کے نتیجے میں آنے والی مہلک لینڈ سلائیڈنگ سے 13 افراد زندگی کی بازی ہار گئے جن میں 7 بچے بھی شامل ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ملائیشیا کی ریاست صباح میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران لینڈ سلائیڈنگ، فلیش فلڈنگ اور سڑکوں کے بیٹھ جانے کے تقریباً 90 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جبکہ محکمۂ موسمیات کی جانب سے نئے طوفان کی وارننگ کے بعد عوام مزید تباہی کے خدشات کے باعث شدید خوف و ہراس میں مبتلا ہیں۔
عالمی میڈیا کے مطابق ریاستی دارالحکومت کوٹا کینا بالو کے نواحی علاقے کمپونگ چندرہ کا سِح میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد جاں بحق ہوگئے، جن میں 4 معصوم بچے بھی شامل تھے جن کی عمریں 2 سے 9 سال کے درمیان تھیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسی طرح دارالحکومت سے تقریباً 40 کلومیٹر دور پاپر کے علاقے کمپونگ ماراگان تُن تُل میں مٹی کا تودہ گرنے سے ایک لکڑی کا مکان زمین بوس ہوگیا، جس کے نتیجے میں 34 سالہ خاتون اور ان کے دو بچے، جن کی عمریں 6 اور 10 برس تھیں، زندگی کی بازی ہار گئے۔
حالیہ طوفان نے ریاست صباح کو گزشتہ 30 برس کی بدترین آفت سے دوچار کیا ہے، متاثرہ علاقے میں لینڈ سلائیڈنگ کے 30 سے زائد واقعات ریکارڈ ہوئے جن کے باعث کئی اہم شاہراہیں مختلف مقامات سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئیں اور زمینی روابط بری طرح متاثر ہوئے۔
ریاست صباح کی تاریخ میں اس سے قبل 1996 میں آنے والے سیلاب کو سب سے بڑی تباہی قرار دیا گیا تھا جس میں 200 افراد جاں بحق اور درجنوں عمارتیں تباہ ہوگئی تھیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ موجودہ سانحہ اموات اور نقصانات کے اعتبار سے ایک اور سنگین المیہ ثابت ہوا ہے، جس سے مقامی آبادی کو بڑے پیمانے پر مشکلات کا سامنا ہے۔