مسئلہ کشمیر عالمی توجہ کا متقاضی ہے، جی این میر
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
ذرائع کے مطابق جی این میر نے واشنگٹن سے ایک بیان میں خبردار کیا کہ تنازعے کشمیر کو ہرگز نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، ایسا کیا گیا تو اس کے سنگین نتائج نکلیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ ورلڈ کشمیر اویئرنیس فورم کے صدر ڈاکٹر غلام این میر نے عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مداخلت کریں اور دہائیوں پرانے تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے ایک جاندار کردار ادا کریں۔ ذرائع کے مطابق جی این میر نے واشنگٹن سے ایک بیان میں خبردار کیا کہ تنازعے کشمیر کو ہرگز نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، ایسا کیا گیا تو اس کے سنگین نتائج نکلیں گے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی بیش بہا قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا، یہ قربانیاں ایک دن ضرور رنگ لائیں گی۔ ڈاکٹر میر نے کہا کہ کشمیری 1947ء سے بھارتی قبضے کے تحت وحشیانہ جبر برداشت کر رہے ہیں۔ بھارت مقبوضہ علاقے میں نسل کشی کی مذموم پالیسی پر عمل پیرا ہے اور وہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی زیرقیادت مودی حکومت نے 5 اگست 2019ء کو کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کی جس کا واحد مقصد کشمیریوں کی شناخت کو نقصان پہنچانا ہے۔ تاہم کشمیری بھارت جبر و ستم کے باوجود اپنی مزاحمت عزم و ہمت سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر میر نے 13جولائی 1931ء کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان شہداء نے حق و انصاف کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیری اپنے ان عظیم شہداء کے مشن کو ہر قیمت پر اس کے منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
قابض حکام کے خلاف وادی کشمیر کی فروٹ منڈیوں میں مکمل ہڑتال
ذرائع کے مطابق ہڑتال کے باعث سوپور، ہندواڑہ، شوپیاں، کولگام اور اسلام آباد سمیت تمام منڈیوں میں کاروبار مفلوج ہو کر رہ گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سرینگر جموں ہائی وے پر پھلوں سے لدے ٹرکوں کی نقل و حرکت کو یقینی بنانے میں قابض حکام کی ناکامی کے خلاف وادی کشمیر کی تمام فروٹ منڈیوں میں آج مکمل ہڑتال کی گئی۔ ذرائع کے مطابق ہڑتال کے باعث سوپور، ہندواڑہ، شوپیاں، کولگام اور اسلام آباد سمیت تمام منڈیوں میں کاروبار مفلوج ہو کر رہ گیا۔سوپور فروٹ منڈی میں جو ایشیا کی دوسری سب سے بڑی فروٹ منڈی ہے، جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے جہاں کاشتکار رو پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پھل ہائی وے پر پھنسے ٹرکوں میں خراب ہو رہے ہیں جو ان کی سال بھر کی محنت ہے اور قابض انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی وے پر لوہے اور دیگر اجناس لے جانے والے ٹرکوں کو نقل و حرکت کی اجازت ہے اور پھلوں سے لدے ٹرکوں کو جان بوجھ کر روکا جا رہا ہے۔ صرف ضلع رام بن میں سیبوں سے لدے 500 سے زائد ٹرک پھنسے ہوئے ہیں جس سے کاشتکاروں کو بھاری نقصان ہو رہا ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کاشتکاروں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں کشمیر کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کئی دنوں سے پھنسے ٹرکوں میں پھل خراب ہو رہے ہیں اور انہیں نقل و حرکت کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکام کی بے حسی شرمناک ہے۔ ضلع اسلام آباد کے علاقے خندورہ میں بھارتی فوج کی جانب سے بچھائی ہوئی بارودی سرنگ کے دھماکے میں شدید زخمی ہونے والا ایک نوجوان سرینگر کے ایک ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ زخمی نوجوان شاہد احمد اتوار سے موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا تھا۔
دریں اثناء لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیر قیادت قابض انتظامیہ نے ڈوڈہ، کشتواڑ اور رام بن اضلاع میں 300 سے زائد سوشل میڈیا اکائونٹس کو بلاک کر دیا ہے۔ ان اکائونٹس سے رکن اسمبلی معراج ملک کی گرفتاری کے بعد پولیس کی بربریت کو اجاگر اور زمینی حقائق کو بے نقاب کیا جا رہا تھا۔ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ متعدد سوشل میڈیا اکائونٹس کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ بھارتی ایجنسیوں نے ان اکائونٹس کو مستقل طور پر بلاک کرنے کے لیے سوشل میڈیا کمپنیوں سے رابطہ کیا ہے۔
ادھر جموں کے سب سے قدیم دیہات میں سے ایک کھیری میں بڑے پیمانے پر زمین دھنسنے سے درجنوں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔ مقامی لوگوں نے متنازعہ رنگ روڈ منصوبے کو پہاڑی ڈھلوانوں کو غیر مستحکم کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ علاقے میں کم از کم 19 مکانات منہدم ہو گئے ہیں جبکہ سینکڑوں کنال اراضی دھنس گئی ہے۔ علاقے کے لوگوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو 750 افراد پر مشتمل پوری بستی صفحہ ہستی سے مٹنے کا خدشہ ہے۔