مقبوضہ کشمیر: ایک اور کشمیری کی جائیداد ضبط، جیلوں میں قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش ختم
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
سری نگر(کے پی آئی) آزاد کشمیر میں مقیم مقبوضہ جموں وکشمیر کے ایک اور حریت پسند غلام رسول شاہ کی جائیداد بحق سرکار ضبط کر لی گئی ہے ۔شمالی ضلع کپواڑہ کے سوگام علاقے کے رہائشی غلام رسول شاہ کی5کنال 3مرلے پر مشتمل زرعی اراضی کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت ضبط کی گئی ہے ۔ دوسری مقبوضہ کشمیر کے 15 جیلوں میں قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش ختم ہوگئی ہے قابض انتظامیہ نے 15 جیلوں میں گنجائش سے 37.
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
حریت کانفرنس نے ”یوم شہدائے کشمیر“ پر ہڑتال کی کال دیدی
ذرائع کے مطابق ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ کے فوجیوں نے 13 جولائی 1931ء کو 22 کشمیریوں کو گولیاں مار کر شہید کر دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے 13 جولائی کو ”یوم شہدائے کشمیر“ کے موقع پر علاقے میں مکمل ہڑتال کی کال دی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ کے فوجیوں نے 13 جولائی 1931ء کو 22 کشمیریوں کو گولیاں مار کر شہید کر دیا تھا۔ شہید ہونے والے یہ افراد ان ہزاروں لوگوں میں شامل تھے جو عبدالقدیر نامی ایک شخص کے خلاف مقدمے کی سماعت کے موقع پر سرینگر سینٹرل جیل کے باہر اکھٹے ہوئے تھے جس نے کشمیری عوام کو ڈوگرہ حکمرانی کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا کہا تھا۔ نماز ظہر کے وقت ایک کشمیری نوجوان نے جب اذان دینا شروع کی تو مہاراجہ کے فوجیوں نے اسے گولی مار کر شہید کر دیا، اس کے بعد ایک اور شخص اذان پوری کرنے کے لئے کھڑا ہوا تو اسے بھی شہید کر دیا گیا، یوں اذان مکمل ہونے تک 22 کشمیریوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں اس روز نقشبند صاحب شہداء قبرستان سرینگر کی طرف مارچ کی بھی کال دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 13 جولائی 1931ء کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ کشمیری بھارتی تسلط سے آزادی تک اپنی جدوجہد عزم و ہمت سے جاری رکھیں۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ 13 جولائی کو مکمل ہڑتال اور شہداء قبرستان کی طرف بھرپور مارچ کریں تاکہ بھارت کو یہ واضح پیغام دیا جا سکے کہ کشمیری اس کے قبضے کے خاتمے تک ہرگز چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ ترجمان نے آئمہ اور خطباء سے بھی اپیل کی کہ وہ لوگوں کو ہندوتوا کی جارحیت سے آگاہ کریں۔
ترجمان نے کہا کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت اور اس کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر نے 5 اگست 2019ء کے غیر قانونی اقدام کے بعد کشمیریوں پر مظالم تیز کر دیے، ان کے تمام بنیادی حقوق چھین لیے اور انہیں شناخت سے محروم کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ 370 اور 35اے دفعات کی منسوخی کا بنیادی مقصد علاقے میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنا ہے اور اس مذموم منصوبے کی تکمیل کیلئے اب تک لاکھوں بھارتی ہندوﺅں کو کشمیر کے ڈومیسائل سرٹیفکیٹس دیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام بھارت کی تمام سازشوں اور چالوں کو ناکام بنانے کیلئے پرعزم ہیں اور وہ حق خودارادیت کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔