اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جولائی2025ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے آبادی کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ اس سال کا تھیم نوجوانوں کو بااختیار بنانا کہ وہ ایک منصفانہ اور پرامید دنیا میں اپنے مطلوبہ خاندانوں کو تشکیل دے سکیں پاکستان کی آبادیاتی صورتحال کے لیے اہم پیغام رکھتا ہے۔ اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آبادی 242 ملین تک پہنچ چکی ہے، جس میں 65 فیصد نوجوان 30 سال سے کم عمر ہیں۔

یہ نوجوانوں کی بڑی تعداد ایک طرف پاکستان کے لیے غیر معمولی مواقع فراہم کرتی ہے، لیکن دوسری طرف آبادی کی بڑھتی ہوئی شرح کے باعث عوامی وسائل اور حکومتی نظام پر دباؤ بھی بڑھ رہا ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ اگر نئی نسل کی بہترین پرورش اور انہیں بااختیار بنایا جائے تو وہ پاکستان کی ترقی کی بنیاد بن سکتی ہے۔

(جاری ہے)

اس کے ساتھ ہی انہوں نے حکومت پاکستان کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ حکومت آبادی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے صحت کی دیکھ بھال، خاندانی منصوبہ بندی اور دیگر اہم اقدامات اٹھا رہی ہے تاکہ پائیدار ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز، وفاقی اور صوبائی حکومتوں، ترقیاتی شراکت داروں اور دیگر متعلقہ اداروں سے اپیل کی کہ وہ آبادی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ ذمہ داری کا اعادہ کریں اور پاکستان کو ایک صحت مند اور خوشحال مستقبل کی طرف گامزن کریں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان کی کے لیے

پڑھیں:

صحت کے شعبہ میں بہتری کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں ، وزیر صحت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جولائی2025ء)وفاقی وزیر برائے قومی صحت سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ صحت کے شعبہ میں بہتری کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں ، بیماریوں سے بچائو کیلئے احتیاط ضروری ہے۔ انہوں نے جمعرات کو عالمی یوم آبادی کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں آبادی کا بڑھتا ہوا تناسب قومی بحران بن چکا ہے، ہر سال 61 لاکھ سے زائد افراد کا اضافہ تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن چکا ہے، پانچ سال بعد ہم آبادی کے لحاظ سے انڈونیشیا کو پیچھے چھوڑ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ شرح پیدائش پاکستان میں ہے اور آبادی میں تیزی سے اضافہ ملک کے انفراسٹرکچر کو تباہ کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ تعلیم، صحت اور روزگار کا نظام بوجھ کو برداشت نہیں کر پا رہا۔

انہوں نے کہا کہ فیملی سائز کم کرنا اب قومی ترجیح ہونی چاہیے، شرح پیدائش 3.6 سے کم کر کے 2.0 پر لانا ناگزیر ہے، آبادی میں اضافے نے قومی منصوبہ بندی کو خطرے میں ڈال دیا ہے، اگر آبادی میں اضافے پر قابو نہ پایا گیا تو ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ 2کروڑ 60 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں ، آبادی زیادہ ہونے کے باعث 6 لاکھ 80ہزار اساتذہ کی ضرورت ہے جبکہ 70ہزارنئے سکول چاہئیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ان تمام مسائل کا حل آبادی کوکنٹرول کرکے کیا جاسکتا ہے،صحت کے شعبہ میں بہتری کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں ، بحیثیت قوم ہمیں آبادی کے مسائل کوسمجھنے کی ضرورت ہے، بڑھتی ہوئی آبادی صحت کے نظام کیلئے ایک چیلنج ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں لوگوں کو بیماریوں سے بچانے کے لئے اقدامات کرنے ہیں ، ان تمام مسائل کا حل آبادی کو کنٹرول کرنے میں ہے، این ایف سی ایوارڈ کے مطابق 82فیصد فنڈزصوبوں کودیئے جاتے ہیں ان کو دو حصوں میں تقسیم کیا جانا چاہئے جن میں سے 50فیصدصوبوں جبکہ 32فیصد ان صوبوں کو دیا جائے جو اپنی آبادی کوکنٹرول کرنے میں کامیاب ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ’’احتیاط علاج سے بہتر ہے‘‘، بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانا ضروری ہے، ہم نے ہیلتھ کیئر کے نظام کو مضبوط بنانا ہے ، بچوں کی غذائیت پرخصوصی توجہ دی جارہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آبادی میں توازن کے بغیر پائیدار ترقی ممکن نہیں، یوسف رضا گیلانی
  • پاکستان وسط ایشیا کے لیے بحری تجارت کا بہترین راستہ ہے، عاطف اکرام شیخ
  • تولیدی صحت، تعلیم اور سماجی تحفظ میں سرمایہ کاری ہی مضبوط قوم کی بنیاد ہے، آصفہ بھٹو زرداری کا یوم آبادی کے موقع پر پیغام
  • صحت کے شعبہ میں بہتری کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں ، وزیر صحت
  • وفات سے پہلے حمیرا اصغر نے اپنے مداحوں کے لیے کیا پیغام دیا؟
  • بری امام کے عرس کے موقع پر سکیورٹی، کھانے پینے اور صفائی کے بہترین انتظامات کو یقینی بنایا جائے گا،وفاقی وزیر ریلوے
  • معیشت اور مہنگائی
  • ن لیگ کے دور میں ملک نے ہمیشہ ترقی کی: احسن اقبال
  • زرعی شعبے میں پائیدار اصلاحات سے ملکی معیشت کو مزید فروغ ملے گا. شہبازشریف