بری امام کے عرس کے موقع پر سکیورٹی، کھانے پینے اور صفائی کے بہترین انتظامات کو یقینی بنایا جائے گا،وفاقی وزیر ریلوے
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جولائی2025ء) وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے کہا ہے کہ بری امام کے عرس کے موقع پر سکیورٹی، کھانے پینے اور صفائی کے بہترین انتظامات کو یقینی بنایا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں بری امام سب کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار چاہتے ہیں کہ بری امام کے عرس پر بہترین انتظامات ہونے چاہئیں، ہمارے لئے باعث سعادت ہے کہ ہم بری امام کے عرس کے حوالہ سے انتظامات کی نگرانی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انتظامات کرنے والی ٹیم کی کارکردگی بہتر ہے تاہم اس میں مزید بہتری کے لئے کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بری امام کے عرس میں دنیا بھر بالخصوص ملک کے مختلف علاقوں سے بڑی تعداد میں لوگ شرکت کریں گے، حفاظتی اقدامات کو یقینی بنانے کے لئے سکیورٹی کیمروں کی ضرورت ہے، صفائی کا نظام پہلے سے بہتر ہے تاہم اس میں مزید بہتری لائی جائے گی۔(جاری ہے)
حنیف عباسی نے کہا کہ عرس کے موقع پر عوام کے لئے کھانے پینے کی اشیاء کی دستیابی یقینی بنانے کے لئے بھی اقدامات کئے جائیں گے اور اسلام آباد فوڈ اتھارٹی کے حکام اس عمل کی نگرانی کریں گے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ پارکنگ ایریاز میں بھی کیمرے نصب کرنے کی ضرورت ہے تاکہ زائرین کو کسی قسم کا مسئلہ پیش نہ آئے۔ انہوں نے کمیٹی کو ہدایت کی کہ اسے موقع پر جا کر نگرانی کرنی چاہئے تاکہ کام میں بہتری لائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ واش رومز کی صفائی بھی بنیادی اہمیت کی حامل ہے اس پر بھی خصوصی توجہ دینی چاہئے۔ اجلاس کو بری امام عرس کے حوالہ سے سکیورٹی انتظامات پر بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ مزار کے احاطہ میں واک تھرو سکیورٹی گیٹس نصب کر دیئے گئے ہیں اور زائرین کی سہولت کے لئے شٹل سروس بھی جلد شروع کر دی جائے گی۔ اس موقع پروفاقی وزیر ریلوے نے ہدایت کی کہ زائرین کے لئے طبی کیمپ بھی قائم کیا جائے جبکہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی بھی یقینی بنائی جائے۔ اجلاس میں ذیلی کمیٹی کے اراکین کے علاوہ خادم بری امام راجہ سرفراز اکرم نے بھی خصوصی شرکت کی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بری امام کے عرس انہوں نے کہا کہ عرس کے کے لئے
پڑھیں:
اساتذہ کی بھرتیوں کو یقینی بنایاجائے،اعجاز احمد ایڈووکیٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر(نمائندہ جسارت )سندھ حکومت کے محکمہ تعلیم کی جانب سے آئی بی اے ٹیسٹ پاس پی ایس ٹی اور جے ای ایس ٹی ویٹنگ امیدواروں کو راؤنڈ تھری فیز فائیو کے تحت آفر آرڈر جاری کرنے کے آخری مرحلے کے حوالے سے، قانون دان ایڈووکیٹ اعجاز احمد سپرا نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ایس ٹی اور جے ای ایس ٹی کی بھرتیوں کے معاملے میں سندھ حکومت نے کسی قانونی اصول کا ذکر نہیں کیا، بلکہ اپنی مرضی سے بھرتیاں کی گئی ہیں۔ بھرتیوں سے متعلق کوئی واضح قانون اور ضابطہ درج نہیں، حتیٰ کہ تعلیمی قابلیت اور اہلیت کا پالیسی میں ذکر بھی موجود نہیں۔ اساتذہ کی بھرتی سے متعلق پالیسی میں کئی سقم ہیں۔ مثال کے طور پر پی ایس ٹی کے لیے تعلیمی قابلیت کتنی ہونی چاہیے اور جے ای ایس ٹی کے لیے کتنی، اس کی وضاحت موجود نہیں۔اسی طرح 40 بچوں پر ایک استاد مقرر کرنے والی ایس ٹی آر (STR) پالیسی کے تحت خالی آسامیوں کی تعداد بھی نوٹیفائی نہیں کی گئی۔ اس کے علاوہ ریٹائرمنٹ یا کسی اور وجہ سے خالی ہونے والی آسامیوں کا بھی کوئی سراغ نہیں ملتا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ضلع خیرپور میں ایس ٹی آر پالیسی کے تحت اب بھی 917 پی ایس ٹی اور جے ای ایس ٹی اساتذہ کی آسامیوں پر بھرتی ہونا باقی ہے۔ویٹنگ پالیسی کی وجہ سے کئی نوجوانوں کی عمر زیادہ ہو چکی ہے اور ان کے پاس سرکاری نوکری کا دوسرا کوئی موقع موجود نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2021ء میں آئی بی اے کی جانب سے لیے گئے ٹیسٹ میں سوالات میں غلطیاں تھیں، جنہیں امیدواروں نے سندھ ہائی کورٹ میں ثابت کیا، جس پر معزز جسٹس صلاح الدین پنور نے 40 نمبر لینے والے امیدواروں سے حلف نامہ لے کر آفر آرڈر جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔ مگر افسوس کہ سندھ حکومت نے ان کے پاس امیدواروں کو چار سال تک انتظار کروانے کے بعد آفر آرڈر جاری نہیں کیے اور انہیں بے روزگار کر دیا، جس کے نتیجے میں متاثرہ امیدوار کراچی میں احتجاج پر مجبور ہیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو باشعور متاثرہ نوجوان بے چینی کے باعث وزیراعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کرنے سمیت سڑکوں پر نکل سکتے ہیں۔ لہٰذا سندھ حکومت کو چاہیے کہ وہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں متاثرین کو فوری آفر آرڈر جاری کر کے نوجوانوں کو باعزت روزگار فراہم کرے۔