Jasarat News:
2025-11-03@10:02:58 GMT

ٹرمپ انتظامیہ وزارت خارجہ میں 1350برطرفیوں کے درپے

اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی وزارت خارجہ کے ایک عہدے دار نے بتایا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کی منصوبہ بندی کے مطابق وزارت خارجہ 1350 سے زائد سفارت کاروں اور سرکاری ملازمین کو برطرف کرنے والی ہے۔ سینئر عہدیدار نے بتایا کہ وزارت خارجہ عن قریب 1107 سول ملازمین اور 246 ایسے اہل کاروں کو برطرفی کے نوٹس بھیجے گی جو فارن سروس کے ارکان ہیں اور جن کی تعیناتی امریکا کے اندر ہی ہے۔ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے اس برطرفی کے عمل کو تاخیر سے کیا گیا تاہم ناگزیر قدم قرار دیا ہے، جس کا مقصد سرکاری ڈھانچے کو مزید مؤثر اور کارآمد بنانا ہے۔ تاہم موجودہ اور سابق سفارت کاروں نے اس فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام امریکا کے سفارتی اثر و رسوخ اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت کو کمزور کر دے گا۔ یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ امریکی سفارتی نظام کی تشکیل نو کے لیے کوششیں کر رہی ہے اور اس نے وفاقی حکومت کے حجم میں کمی لانے کی پالیسی اپنائی ہے۔ اس میں یو ایس اید (امریکی ادارہ براہ بین الاقوامی ترقی) اور محکمہ تعلیم جیسے اداروں کو ختم کرنے تک کی کوششیں شامل ہیں۔ حالیہ دنوں میں امریکی سپریم کورٹ کے ایک فیصلے نے ان برطرفیوں کی راہ ہموار کر دی ہے، حالانکہ ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی بھی جاری ہے، جس میں اس عمل کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔ وزارت خارجہ نے جمعرات کے روز با ضابطہ طور پر ملازمین کو مطلع کیا تھا کہ چند افراد کو جلد ہی برطرفی کے نوٹس موصول ہوں گے۔ اگرچہ برطرفیوں کا دائرہ کافی وسیع ہے، تاہم یہ اْس شدت سے کم ہے جس کا خدشہ بہت سے ملازمین نے ظاہر کیا تھا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

پیکسار کمپنی کے ورکر کی غیرقانونی برطرفی قبول نہیں‘خالد خان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے صدر خالد خان نے ایوری ڈینیس پیکسار کے ورکر عثمان علی کی غیر قانونی برطرفی پر سخت احتجاج کرتے ہوئے اسے ظالمانہ اقدام قرار دیا۔معمولی سی بات پر کمپنی انتظامیہ نے یک جنبش قلم محنت کش کو ملازمت سے برطرف کردیا جو کہ غیر قانونی ہے اور اسے عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔یہ بات انہوں نے ایوری ڈینیس پیکسار ایمپلائز یونین سی بی اے کے جنرل سیکرٹری محمد فرقان انصاری کی قیادت میں آئے ہوئے یونین کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر این ایل ایف کراچی کے جنرل سیکرٹری محمد قاسم جمال اور یونین کے عہدیداران اور برطرف ملازم عثمان علی بھی موجود تھے۔خالد خان نے کہا کہ کمپنی انتظامیہ فیکٹری کے ماحول کو خراب نہ کرے اور غریب محنت کشوں سے روزگار نہ چھینا جائے۔معمولی غلطی پر تنبیہ لیٹر نکالا جاسکتا تھا لیکن عثمان علی کو ملازمت سے برطرف کر کے فیکٹری کے ماحول کو خراب کیا گیا ہے اور محنت کشوں کو مشتعل کیا گیا ہے۔عثمان علی کی جبری برطرفی آئی ایل او قوانین اور لیبر قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے اور اسے چیلنج کیا جائے گا اور غریب ملازم کی قانونی رہنمائی فراہم کی جائے گی۔

گلزار ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • پیکسار کمپنی کے ورکر کی غیرقانونی برطرفی قبول نہیں‘خالد خان
  • امریکی صدر نائیجیریا کو دھمکی:  اگر عیسائیوں کا قتل نہ رُکا تو بندوقوں کے ساتھ جائیں گے
  • غزہ کیلیے امریکی منصوبے کی حمایت میں مسلم ممالک کا اجلاس کل ہوگا
  • ٹرمپ کی 2026 ء کیلیے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر
  • ٹیرف مخالف اشتہار پر امریکی صدر سے معافی مانگی ہے: کینیڈین وزیر اعظم
  • شامی صدر نے سرکاری ملازمین کی مہنگی گاڑیاں ضبط کرنے کا حکم دے دیا
  • پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
  • امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
  • حریت کانفرنس کی طرف سے دو کشمیری ملازمین کی جبری برطرفی کی شدید مذمت
  • وفاقی ملازمین کے ہائوس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور