ویزا اسکینڈل کی خبریں من گھڑت اور بے بنیاد ہیں، وزارت داخلہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
وزارت داخلہ نے ویزا اسکینڈل سے متعلق میڈیا میں آنے والی رپورٹس کو گمراہ کن اور جھوٹ پر مبنی قرار دیتے ہوئے سختی سے تردید کی ہے۔
وزارت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ میڈیا کے بعض حلقوں میں ویزا اسکینڈل کے حوالے سے جو خبریں چل رہی ہیں وہ من گھڑت، جھوٹ اور پروپیگنڈا پر مبنی ہیں اور حقیقت کے بالکل منافی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا کے مضبوط ترین پاسپورٹس کی فہرست میں پاکستان کہاں کھڑا ہے؟
اعلامیے کے مطابق افغان شہریوں کو جاری کیے گئے انٹری ویزے پاکستان میں موجود متعلقہ سفارتخانوں کی جانب سے جاری کیے گئے تھے اور اس عمل میں وزارت داخلہ کا کوئی براہِ راست کردار نہیں تھا۔
وزارت داخلہ نے واضح کیا ہے کہ انٹری ویزا اسکینڈل میں ملوث عناصر کی نشاندہی کے بعد وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی جاری،افغان شہری پاکستانیوں کے احسان مند
یہ معاملہ اُس وقت سامنے آیا جب حالیہ دنوں میں بعض میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ بڑی تعداد میں افغان شہریوں کو غیرقانونی یا مشکوک طریقے سے ویزے جاری کیے گئے، جن کے پیچھے مبینہ بدعنوان نیٹ ورک کام کر رہا تھا۔
رپورٹس میں یہ تاثر دیا گیا کہ افغان شہری پاکستان کے داخلی نظام کو چکمہ دے کر یا افسران کی مبینہ ملی بھگت سے انٹری حاصل کررہے ہیں۔ ان خبروں نے عوامی سطح پر تشویش پیدا کی جس پر وزارت داخلہ نے وضاحت جاری کی کہ نہ صرف انٹری ویزے سفارتی ذرائع سے جاری ہوئے بلکہ معاملے کی شفاف تحقیقات بھی جاری ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news افغان شہری انٹری پاکستان وزارت داخلہ ویزا اسکینڈل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغان شہری پاکستان وزارت داخلہ ویزا اسکینڈل ویزا اسکینڈل وزارت داخلہ جاری کی
پڑھیں:
پاکستان میں اسٹارلنک اور دیگر سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کی انٹری آسان بنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان میں ایلون مسک کی اسٹارلنک سمیت عالمی اور مقامی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے دروازے کھل گئے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے فکسڈ سیٹلائٹ سروسز (FSS) کے لائسنس کا مسودہ جاری کردیا ہے جس کے تحت اب دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں بھی براڈ بینڈ اور انٹرنیٹ کی سہولت ممکن ہوگی۔
اس نئے لائسنس کے تحت کمپنیاں فکسڈ ارتھ اسٹیشن، گیٹ وے اسٹیشن اور وی سیٹ قائم کرسکیں گی اور صارفین کو براہِ راست انٹرنیٹ، بیک ہال اور بینڈوڈتھ سروسز فراہم کریں گی۔ اس اقدام سے اسٹارلنک، شنگھائی اسپیس کام اور دیگر بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کرسکیں گی۔
پی ٹی اے کے مطابق لائسنس کی مدت 15 برس ہوگی اور منظوری کے 18 ماہ کے اندر اندر سروسز فراہم کرنا لازمی ہوگا۔ کمپنیوں کو پاکستان میں کم از کم ایک گیٹ وے اسٹیشن قائم کرنا ہوگا جبکہ صارفین کا ڈیٹا ملک کے اندر محفوظ رکھنے کی شرط بھی عائد کی گئی ہے۔ لائسنس حاصل کرنے سے پہلے کمپنیوں کو پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری بورڈ (PSARB) میں رجسٹریشن کرانا ہوگی، جو عالمی ماہرین کے تعاون سے ریگولیٹری فریم ورک پر کام کر رہا ہے۔
فکسڈ سیٹلائٹ سروس لائسنس کی فیس 5 لاکھ ڈالر مقرر کی گئی ہے جبکہ ریونیو شیئرنگ ماڈل کے تحت لائسنس ہولڈرز کو سالانہ آمدنی کا 1.5 فیصد یونیورسل سروس فنڈ (USF) میں جمع کرانا لازمی ہوگا۔ ماضی میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے لیے 15 الگ الگ لائسنسز درکار تھے، تاہم اب ایک ہی لائسنس سے یہ سہولت دستیاب ہوگی۔
پی ٹی اے نے یہ مسودہ 19 ستمبر 2025 تک عوامی جائزے کے لیے جاری کیا ہے، جس کے بعد حتمی لائسنس شائع کیا جائے گا۔ حکام کے مطابق یہ لائسنس پاکستان کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں انقلاب لانے اور عالمی کمپنیوں کو راغب کرنے کا سبب بنے گا۔