data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران / کابل: اقوام متحدہ کے مطابق ایران نے صرف 16 دنوں میں 5 لاکھ 8 ہزار افغان شہریوں کو ملک بدر کر دیا، جس سے انسانی بحران کی شدت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 24 جون سے 9 جولائی کے درمیان بے دخلی کی یہ لہر جاری رہی، اور ایک دن میں 51 ہزار افراد کی واپسی جیسے اعداد و شمار ریکارڈ سطح پر پہنچے۔

ایرانی حکومتی ترجمان کا مؤقف ہے کہ یہ اقدام قومی سلامتی کے تحفظ کے تحت کیا گیا ہے اور غیر قانونی شہریوں کی واپسی ناگزیر قرار دی گئی ہے۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق ایرانی ریاستی میڈیا پر افغان شہریوں کی جانب سے اسرائیل کے لیے مبینہ جاسوسی کے اعترافات پر مبنی ویڈیوز نشر کی گئیں، جبکہ ایرانی پولیس کی جانب سے افغانوں کے خلاف کارروائیوں کی ویڈیوز بھی سامنے آئی ہیں۔

ایران میں اندازاً 40 لاکھ افغان مہاجرین مقیم ہیں، جن میں سے لاکھوں کئی دہائیوں سے وہاں آباد ہیں۔ 2023 میں تہران نے “غیر قانونی تارکین وطن” کے خلاف سخت مہم کا آغاز کیا تھا۔

مارچ 2025 میں ایرانی حکومت نے افغان شہریوں کو حکم دیا کہ وہ رضاکارانہ طور پر اتوار کی ڈیڈلائن تک ملک چھوڑ دیں بصورت دیگر زبردستی ملک بدری کا سامنا کریں گے۔

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی تنظیم برائے مائیگریشن کے مطابق جون کے مہینے میں ہی 2 لاکھ 30 ہزار سے زائد افغان شہری واپس جا چکے ہیں جبکہ 7 لاکھ سے زائد پہلے ہی 2024 کے اختتام تک ایران چھوڑ چکے ہیں، اور لاکھوں مزید کو بے دخلی کا سامنا ہے۔

یہ صورت حال افغانستان میں پہلے سے جاری انسانی بحران کو مزید سنگین بنانے کا خدشہ پیدا کر رہی ہے، جہاں واپسی پر بنیادی سہولیات، روزگار اور سکیورٹی جیسے شدید مسائل افغانوں کا منتظر ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: افغان شہریوں کے مطابق

پڑھیں:

اسرائیل کا متنازع منصوبہ: غزہ کے 6 لاکھ شہریوں کی جبری نقل مکانی کا انکشاف

اسرائیل کے وزیر دفاع یواف گیلنٹ کی جانب سے غزہ کے شہریوں کی جبری نقل مکانی سے متعلق منصوبے نے شدید تنازع کھڑا کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:نیتن یاہو وائٹ ہاؤس سے خاموشی سے روانہ، غزہ مذاکرات میں کوئی پیشرفت نہ ہوسکی

منصوبے کے تحت جنوبی غزہ میں ایک مخصوص علاقہ، جسے ’ہیومینٹیری سٹی‘ کا نام دیا گیا ہے، قائم کیا جائے گا جہاں تقریباً 6 لاکھ افراد کو منتقل کیا جائے گا۔بعدازاں انہیں ’رضاکارانہ طور پر‘ کسی تیسرے ملک منتقل ہونے کی پیشکش دی جائے گی۔

اگرچہ اسرائیلی حکام اس عمل کو رضا کارانہ نقل مکانی قرار دے رہے ہیں، مگر ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ جنگ زدہ حالات اور شہریوں کے پاس متبادل نہ ہونے کی وجہ سے یہ جبری نقل مکانی کے زمرے میں آتا ہے، جو بین الاقوامی قانون کے مطابق جنگی جرم کے مترادف ہے۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ جنگ: اسرائیلی فوجی بدترین نفسیاتی مسائل سے دوچار، 43 فوجیوں کی خودکشی

اس منصوبے کی تفصیلات مختلف میڈیا ذرائع سے سامنے آئی ہیں، جس میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیل نے معروف بین الاقوامی کنسلٹنسی فرم BCG کی خدمات بھی حاصل کی ہیں تاکہ اس منصوبے کو بہتر انداز میں تشکیل دیا جا سکے۔

تاہم اسرائیلی فوج نے ان رپورٹس کی سختی سے تردید کی ہے کہ وہ غزہ کی وسیع پیمانے پر آبادی کو بے دخل کرنے کے کسی منصوبے پر کام کر رہی ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ نے بھی اس منصوبے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے تحت غزہ کی 80 فیصد آبادی کو ان علاقوں میں محدود کیا جا رہا ہے جنہیں اسرائیل ’ملٹری زون‘ قرار دے چکا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ان علاقوں میں رہائش رکھنا خطرے سے خالی نہیں، اور اس منصوبے کو ممکنہ نسل کشی یا نسلی صفائی کے زمرے میں بھی شمار کیا جا رہا ہے۔

سابق اسرائیلی سفارت کار اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ نہ صرف قانونی بلکہ عملی لحاظ سے بھی غیر موزوں ہے۔

اسرائیل کے بعض فوجی ریزرو افسران نے اس منصوبے کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے عدالت میں درخواست بھی دائر کر دی ہے، جس میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ غزہ کے باشندوں کو ان کی مرضی کے بغیر بے دخل کرنا ان کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز

ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ جیسے محدود اور جنگ زدہ علاقے میں ایسی کسی بھی پالیسی کو رضا کارانہ قرار دینا حقیقت سے منافی ہے۔ شہریوں کو ایسے حالات میں کسی متبادل کے بغیر علاقہ چھوڑنے پر مجبور کرنا بین الاقوامی سطح پر قابل گرفت جرم تصور کیا جاتا ہے۔

ان تمام تحفظات کے باوجود، اسرائیلی حکومت کے بعض حلقے اس منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے سنجیدگی سے کام کر رہے ہیں، جس کے باعث نہ صرف خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے بلکہ عالمی سطح پر اسرائیل کو سخت ردعمل کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اقوام متحدہ انسانی حقوق غزہ ہیومینٹیری سٹی وزیر دفاع یواف گیلنٹ

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب کی آبادی 3 کروڑ 53 لاکھ ہوگئی
  • افغان شہریوں کو غیرقانونی ویزا اجرا اسکینڈل، ایف آئی اے کے دو اہلکار بھی گرفتار
  • ایف آئی اے اہلکار افغان شہریوں کو غیر قانونی ای ویزا جاری کرنے کے معاملے میں گرفتار
  • 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کی منظوری
  • 1800 روپے فی قسط لینے والی سمرتی ایرانی اب کتنے لاکھ معاوضہ لے رہی ہیں؟
  • سندھ حکومت لانڈھی ٹاؤن کوفنڈز نہیں دے رہی‘ عبدالجمیل خان
  • بلوچستان کے تمام نوادرات واپس بھجوا دیے، پیرس میں کچھ نہیں بچا: پاکستانی سفارتخانہ
  • اسرائیل کا متنازع منصوبہ: غزہ کے 6 لاکھ شہریوں کی جبری نقل مکانی کا انکشاف
  • پاکستان کو خالہ جی کا گھر نہ سمجھا جائے، افغانوں کو ڈی پورٹ کریں، خواجہ آصف