لاہور:

چائلڈ پروٹیکشن بیورو پنجاب کی فیملی ٹریسنگ ٹیم نے افغانستان سے بھاگ کر پاکستان آنے والے دو بچوں کے والدین کو تلاش کرلیا، جس کے بعد دونوں بچوں کو قانونی کارروائی مکمل ہونے کے بعد افغان رفیوجی سینٹر اسلام آباد کے حوالے کردیا گیا۔

چائلڈ پروٹیکشن کورٹ کے سیشن جج امجد نذیر چوہدری نے بچوں کی حوالگی کے احکامات جاری کیے۔

رحمت اللہ نامی بچہ قندھار سے ایک ٹرک کے ذریعے پاکستان داخل ہوا، پشاور سے ہوتا ہوا چشتیاں پہنچا جہاں سے بہاولپور چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے اسے تحویل میں لے کر لاہور منتقل کیا۔ اس وقت اس کی عمر تقریباً 12 سال ہے۔ جبکہ حمزہ ولد شمس کو تھانہ سول لائنز لاہور کی حدود سے 31 اکتوبر 2024 کو ریسکیو کیا گیا تھا۔

چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو، سارہ احمد کے مطابق افغان بچوں رحمت اللہ اور حمزہ شمس کے والدین کو افغان ایمبیسی کے تعاون سے افغانستان کے شہروں جلال آباد اور قندھار میں تلاش کیا گیا۔ بچوں کو افغان رفیوجی سینٹر اسلام آباد کے ڈائریکٹر آصف زدران کے حوالے کیا گیا ہے، جو انہیں واپس افغانستان منتقل کرنے کے انتظامات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ گمشدہ اور بے سہارا بچوں کو ان کے خاندانوں تک پہنچانا ادارے کی اولین ترجیح ہے، اور اس مشن میں نہ صرف پنجاب بلکہ دیگر صوبوں اور افغانستان میں بھی کام کیا جارہا ہے۔

چیئرپرسن کے مطابق گزشتہ تین سال کے دوران چائلڈ پروٹیکشن بیورو تقریباً 100 افغان بچوں کو ان کے والدین اور رشتے داروں سے ملا چکا ہے، جن میں سے بیشتر بچے یا تو گھر سے بھاگے ہوئے تھے یا انسانی اسمگلنگ کا شکار بننے کے خطرے میں تھے۔

سارہ احمد کا کہنا تھا کہ بچوں کی بازیابی اور انہیں والدین تک پہنچانے کے لیے چائلڈپروٹیکشن بیورو، افغان حکومت، سفارتی مشنز اور مختلف صوبائی اداروں سے قریبی رابطے میں ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: چائلڈ پروٹیکشن بیورو بچوں کو

پڑھیں:

ویزا اسکینڈل کی خبریں من گھڑت اور بے بنیاد ہیں، وزارت داخلہ

وزارت داخلہ نے ویزا اسکینڈل سے متعلق میڈیا میں آنے والی رپورٹس کو گمراہ کن اور جھوٹ پر مبنی قرار دیتے ہوئے سختی سے تردید کی ہے۔

وزارت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ میڈیا کے بعض حلقوں میں ویزا اسکینڈل کے حوالے سے جو خبریں چل رہی ہیں وہ من گھڑت، جھوٹ اور پروپیگنڈا پر مبنی ہیں اور حقیقت کے بالکل منافی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کے مضبوط ترین پاسپورٹس کی فہرست میں پاکستان کہاں کھڑا ہے؟

اعلامیے کے مطابق افغان شہریوں کو جاری کیے گئے انٹری ویزے پاکستان میں موجود متعلقہ سفارتخانوں کی جانب سے جاری کیے گئے تھے اور اس عمل میں وزارت داخلہ کا کوئی براہِ راست کردار نہیں تھا۔

وزارت داخلہ نے واضح کیا ہے کہ انٹری ویزا اسکینڈل میں ملوث عناصر کی نشاندہی کے بعد وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی جاری،افغان شہری پاکستانیوں کے احسان مند

یہ معاملہ اُس وقت سامنے آیا جب حالیہ دنوں میں بعض میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ بڑی تعداد میں افغان شہریوں کو غیرقانونی یا مشکوک طریقے سے ویزے جاری کیے گئے، جن کے پیچھے مبینہ بدعنوان نیٹ ورک کام کر رہا تھا۔

رپورٹس میں یہ تاثر دیا گیا کہ افغان شہری پاکستان کے داخلی نظام کو چکمہ دے کر یا افسران کی مبینہ ملی بھگت سے انٹری حاصل کررہے ہیں۔ ان خبروں نے عوامی سطح پر تشویش پیدا کی جس پر وزارت داخلہ نے وضاحت جاری کی کہ نہ صرف انٹری ویزے سفارتی ذرائع سے جاری ہوئے بلکہ معاملے کی شفاف تحقیقات بھی جاری ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news افغان شہری انٹری پاکستان وزارت داخلہ ویزا اسکینڈل

متعلقہ مضامین

  • اداکارہ حمیرا کے چچا نے میڈیا کو حقائق بتا دیئے
  • ویزا اسکینڈل کی خبریں من گھڑت اور بے بنیاد ہیں، وزارت داخلہ
  • ایرانی حکومت نے 5 لاکھ سے زیادہ افغان شہریوں کو ملک بدر کر دیا
  • افغان طالبان اور بھارت کا گٹھ جوڑ بے نقاب(سابق افغان جنرل کے ہوشرباانکشاف)
  • جس انڈسٹری کی وجہ سے والدین نے عاق کیا وہی انڈسٹری حمیرا کی تدفین کرے گی؛ یاسر حسین
  • چیئرمین پاکستان علما کونسل مولانا طاہر اشرفی کی اداکارہ حمیرا اصغر کے والدین سے اپنی بچی کی تدفین کی اپیل
  • حمیرا اصغر کے والدین نہیں آتے تو مجھے تدفین کی اجازت دی جائے، اداکارہ سونیا حسین
  • افغان طالبان اور بھارت کا گٹھ جوڑ بے نقاب؛سابق جنرل کے ہوشرباانکشاف
  • (قومی احتساب بیورو) سندھ بلڈنگ و بلدیاتی اداروں سے ریکارڈ طلب