افغان طالبان اور بھارت کا گٹھ جوڑ بے نقاب(سابق افغان جنرل کے ہوشرباانکشاف)
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
افغان طالبان بھارت سے مالی امداد لے کر پاکستان میں دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں
مالی امداد فتنۃ الخوارج(ٹی ٹی پی) اور بلوچ علیحدگی پسند گروہوں کو دی جاتی ہے، سابق جنرل سمیع سادات
افغان طالبان اور بھارت کے گٹھ جوڑ سے متعلق سابق افغان جنرل نے ہوشربا انکشافات کیے ہیں۔افغان فوج کے سابق ڈائریکٹر ملٹری انٹیلی جنس اور اسپیشل آپریشنز فورسز کے کمانڈرجنرل سید سمیع سادات کے مطابق افغان طالبان بھارت سے مالی امداد لے کر پاکستان میں دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔سابق جنرل سمیع سادات نے کہا کہ افغان طالبان پاکستان مخالف گروہوں کوسپورٹ کرتے ہیں۔ افغان طالبان کے بھارت سے قریبی تعلقات قائم ہیں۔انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ طالبان کو بھارت سے مالی امداد ملتی ہے، جو فتنۃ الخوارج (ٹی ٹی پی) اور بلوچ علیحدگی پسند گروہوں کو دی جاتی ہے۔ طالبان اُن گروہوں کوفنڈنگ کرتے ہیں جو پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں ملوث ہیں۔سابق افغان جنرل کایہ اعتراف وزیر دفاع خواجہ آصف بیان کی تصدیق کی ہے کہ افغان طالبان بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ افغان جنرل کا بیان پاکستان کے مؤقف کی تصدیق ہے کہ خطے میں دہشتگردی افغان طالبان اور بھارت کے گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: افغان طالبان مالی امداد افغان جنرل بھارت سے
پڑھیں:
عالمی فوجداری عدالت نے افغان طالبان کے امیر اورچیف جسٹس کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہیگ: عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے افغانستان میں خواتین پر مظالم کے الزام میں طالبان کے سینئر رہنماؤں سپریم لیڈرہیبت اللہ اخوندزادہ اورچیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
غیر ملکی میڈیارپورٹ کے مطابق بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ججوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ایسے ’ معقول شواہد موجود ہیں’ جن کی بنیاد پر شبہہ ہے کہ سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی نے ’صنف کی بنیاد پر انسانیت کے خلاف جرم یعنی ظلم و ستم کا ارتکاب کیا ہے۔‘
میڈیا ذرائع کے مطابق عدالت نے کہا:’ اگرچہ طالبان نے پوری آبادی پر کچھ قوانین اور پابندیاں عائد کیں، لیکن انہوں نے خاص طور پر لڑکیوں اور خواتین کو ان کی جنس کی بنیاد پر نشانہ بنایا، اور انہیں بنیادی حقوق اور آزادیوں سے محروم کیا۔’
بین الاقوامی فوجداری عدالت کے مطابق، یہ مبینہ جرائم 15 اگست 2021 کو طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے شروع ہوئے، اور کم از کم 20 جنوری 2025 تک جاری رہے۔
عالمی عدالت کے ججوں نے کہا کہ طالبان نے لڑکیوں اور خواتین کو تعلیم، نجی زندگی اور خاندانی زندگی کے حقوق اور نقل و حرکت، اظہار رائے، سوچ، ضمیر اور مذہب کی آزادیوں سے سختی سے محروم کیا۔
عدالت نے مزید کہاکہ’ اس کے علاوہ، دیگر افراد کو بھی نشانہ بنایا گیا کیونکہ بعض جنسی رجحانات یا صنفی شناخت کے اظہار کو طالبان کی صنفی پالیسی کے منافی سمجھا گیا۔’
خیال رہے کہ 30 جنوری کو عالمی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان نے وارنٹ جاری کرنے کی درخواست دی تھی، جس کی سماعت کے بعد آج طالبان کےسپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اورچیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے وارنٹ جاری کیے گئے۔