برازیل حکومت سابق صدر کو چھوڑ دے یا 50 فیصد ٹیکس دے: ٹرمپ کی بلیک میلنگ
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک کھلے خط میں برازیل کی حکومت پر امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر حملوں اور سابق صدر جائر بولسونارو کے خلاف جاری عدالتی کارروائی کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے 50 فی صد ٹیکس عائد کرنے کا عندیہ دے دیا ۔
ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے برازیل کے صدر سلوا نے خبردار کیا کہ اگر برازیلی مصنوعات پر ٹیرف بڑھایا گیا تو اس کا جواب بھی اسی شدت سے دیا جائے گا، برازیل کے عدالتی نظام میں کسی قسم کی بیرونی مداخلت قبول نہیں کی جائے گی۔
ٹرمپ نے اپنے خط میں کہا کہ نئی 50 فیصد شرح موجودہ حکومت کی سنگین ناانصافیوں کو درست کرنے کے لیے ضروری ہے، امریکی تجارتی نمائندے کو برازیل کے ڈیجیٹل تجارتی طریقہ کار کے خلاف سیکشن 301 کے تحت تحقیقات شروع کرنے کا حکم دوں گا، یہ وہی قانونی طریقہ ہے جس کے ذریعے امریکا ماضی میں درآمدی ٹیکس عائد کر چکا ہے۔
ٹرمپ نے برازیل کی جانب سے امریکی سوشل میڈیا کمپنیوں کے خلاف عدالتی فیصلوں پر شدید تنقید کی، ان کمپنیوں میں ٹرمپ کی اپنی کمپنی ٹرمپ میڈیا بھی شامل ہے، انہوں نے بولسونارو کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف مقدمہ بین الاقوامی شرمندگی ہے۔
ٹرمپ نے برکس اجلاس کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے امریکہ مخالف قرار دیا اور اس اتحاد میں شامل ممالک پر اضافی 10 فیصد ٹیکس لگانے کی دھمکی دی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
ٹرمپ کا 14 ممالک پر بھاری ٹیرف کا اعلان، کون کون سے ممالک زد میں؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 14 ممالک پر بھاری درآمدی محصولات (ٹیرف) عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کا اطلاق یکم اگست 2025 سے ہوگا۔ صدر ٹرمپ نے ان ممالک کے سربراہان کو خطوط ارسال کیے ہیں جن میں جوابی ٹیرف سے آگاہ کیا گیا ہے۔ ان فیصلوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں بنگلہ دیش، میانمار، ملائیشیا، جاپان، جنوبی کوریا اور قازقستان شامل ہیں۔
یہ فیصلہ BRICS سے منسلک یا امریکا مخالف پالیسیوں کی حامی حکومتوں کے خلاف ٹرمپ کی سخت گیر معاشی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ اس سے قبل صدر ٹرمپ نے جاپان کے وزیراعظم شیگرو ایشیبا اور جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ کو الگ خطوط میں ان پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کا عندیہ دیا تھا۔
متاثرہ ممالک اور ٹیرف کی تفصیل1: تھائی لینڈ اور کمبوڈیا: 36 فیصد ٹیرف
2: میانمار اور لاؤس: 40 فیصد ٹیرف
3: بنگلہ دیش اور سربیا: 35 فیصد ٹیرف
مزید پڑھیں:پاکستان اور امریکا کے درمیان باہمی ٹیرف پر باضابطہ مذاکرات کا آغاز ہوگیا
4: ملائیشیا اور قازقستان: 25 فیصد ٹیرف
5: انڈونیشیا: 32 فیصد ٹیرف
6: جنوبی افریقہ اور بوسنیا ہرزیگووینا: 30 فیصد ٹیرف
7: تیونس: 25 فیصد ٹیرف
8: جاپان اور جنوبی کوریا: 25 فیصد ٹیرف
ٹرمپ نے واضح کیا کہ اگر ان ممالک نے امریکی مصنوعات پر جوابی ٹیرف عائد کیے تو امریکا بھی ٹیرف کی شرح میں مزید اضافہ کرے گا۔ تاہم، انہوں نے اس بات کا عندیہ بھی دیا کہ اگر متعلقہ ممالک اپنی تجارتی پالیسیوں پر نظرثانی کریں، تو امریکا ٹیرف میں نرمی پر آمادہ ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ کا تجارتی وژنوائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ کے مطابق، صدر ٹرمپ ہر ملک کے لیے علیحدہ معاشی پالیسی تیار کر رہے ہیں تاکہ امریکی عوام کے مفادات کا مکمل تحفظ کیا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ 9 جولائی کی ڈیڈ لائن کو مؤخر کرتے ہوئے اب ٹیرف کا اطلاق یکم اگست سے ہوگا۔
ٹرمپ کے اس سخت تجارتی اقدام کو آئندہ امریکی انتخابات کے تناظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے، جہاں وہ امریکا فرسٹ پالیسی کو مزید جارحانہ انداز میں آگے بڑھا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بنگلہ دیش تھائی لینڈ ٹیرف درآمدی محصولات قازقستان ملائیشیا