Islam Times:
2025-07-10@21:11:05 GMT

ٹرمپ جولانی پر مہربان کیوں ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT

ٹرمپ جولانی پر مہربان کیوں ہے؟

اسلام ٹائمز: حیرت اس بات کی ہے کہ شام اور شام کے باہر جولانی کی حمایت کرنیوالے لوگ آنکھوں اور عقل دونوں ہی سے اندھے ہوچکے ہیں اور انکو جولانی کی اسلام دشمنی اور شام دشمنی بالکل بھی نظر نہیں آرہی ہے۔ ان حالات کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ امریکہ مشرق وسطیٰ کے ممالک کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرنے کا منصوبہ جولانی جیسے دہشتگردوں کے ذریعہ انجام دینا چاہتا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ اگر امریکہ جولانی کے ساتھ ملکر اپنی سازشوں میں کامیاب ہو بھی گیا تو پھر اسکا مطلب یہ ہوگا کہ مستقبل قریب میں ترکی اور سعودی عرب سمیت دیگر حکومتیں بھی اقتدار سے جاتی رہیں گی اور ان ممالک کے بھی مزید چھوٹے چھوٹے ٹکڑے یقینی ہو جائیں گے کہ جو امریکی منصوبہ ہے۔ تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فائونڈیشن پاکستان

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ شام کے عبوری صدر جولانی پر مہربان کیوں ہے؟ جبکہ اقوام متحدہ کی مندوب برائے انسانی حقوق فرانسسکا البانیز پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ حالانکہ جولانی جس کا ماضی ایک دہشتگرد ہے اور ہزاروں بے گناہوں کے خون سے ہاتھ رنگین ہے، لیکن پھر بھی ٹرمپ اور امریکی انتظامیہ مہربان ہے، جبکہ دوسری طرف انسانی حقوق کی بات کرنے اور غزہ میں غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کی جانب سے جاری دہشتگردانہ کارروائیوں پر آواز اٹھانے کے جرم میں انسانی حقوق کی کارکن پر پابندی کی بات کی جا رہی ہے۔ جولانی کے لئے امریکی سخاوت کے پیچھے کیا راز ہے۔؟ کیا جولانی جیسوں کی حمایت کرنے والے طبقہ کو یہ بات سمجھ میں نہیں آتی۔؟

لیکن سچ یہ ہے کہ اب یہ سوال ضرور پوچھا جانا چاہیئے کہ الجولانی کے لیے امریکہ کے اس جوش و خروش اور مایوس کن حمایت کے پیچھے کیا راز ہے۔؟ کیا واقعی یہ حمایت یقینی طور پر شامی عوام تک پہنچ پائے گی۔؟ وہ شامی عوام جو امریکہ ہی کی وجہ سے غریب ہیں اور شاید آئندہ بھی ایسے ہی رہیںگے۔ یا پھر یہ صرف امریکی انتظامیہ کی شام میں محض ایک چال ہے کہ وہ اس جولانی جیسے دہشتگرد کی حکومت کو رسمی شکل دینا چاہتے ہیں۔؟ حالانکہ جولانی ایک غیر جمہوری عمل کے ساتھ اقتدار پر قابض ہے اور سب جانتے ہیں کہ وہ ایک انتہاء پسند، دہشت گرد اور قاتل ہے۔ اس کے باوجود، امریکہ کو کسی بھی قسم کی سیاسی تقسیم کی پرواہ نہیں ہے۔ اس نے پرواہ نہیں کی اور نصرہ فرنٹ (یعنی القاعدہ) کو دہشت گردوں کی فہرست سے نکال دیا، جس نے بہت سے لوگوں کو حیران کر دیا، خاص طور پر وہ لوگ جو امریکی بیانیہ کے مطابق 11 ستمبر کے حملوں میں القاعدہ کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔

عرب دنیا کی ایک خاتون تجزیہ نگار ناران سرجون نے اپنے سوشل میڈیا اکائونٹ پر لکھا ہے کہ امریکہ جانتا ہے کہ وہ حماس، حزب اللہ، جہاد اسلامی، انصاراللہ اور حشد الشعبی سمیت ایران کو اپنے کنٹرول میں نہیں کرسکتا، لیکن ان سب کے علاوہ جتنی بھی مذہب کے نام پر مزاحمتی تنظیمیں یا تحریکیں شام و ترکی اور دیگر علاقوں میں موجود ہیں، وہ سب کے سب امریکہ کے زیر کنٹرول ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب امریکہ حقیقی مزاحمتی محور کے خلاف ایک نیا محور ایجاد کر رہا ہے کہ جس میں ترکی، قطر، سعودی عرب، امارات اور اردن کے درمیان کام تقسیم کئے جا چکے ہیں۔ لیکن اس سب کے باوجود حیرت اس بات پر ہوتی ہے کہ الجولانی کے تئیں اس امریکی فیاضی کا راز کیا ہے۔؟

درحقیقت، مغربی محققین کے سامنے یہ معاملہ پیش کیا گیا ہے اور مغربی دنیا کے محققین کا کہنا ہے کہ جولانی کو امریکہ سے یہ سخاوت اس لیے مل رہی ہے کہ بدلے میں، وہ امریکہ کے لئے ہر وہ کام کر رہا ہے، جو اسے بتایا جا رہا ہے۔ تاہم، مغربی محققین کا نقطہ نظر اس نظریئے کی طرف جھکاؤ رکھتا ہے کہ الجولانی کو جنگ کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ محققین کا یہ بھی ماننا ہے کہ جولانی کے لئے سخاوت اس لئے بھی ہے کہ وہ خود ایک یہودی ہے۔ درج بالا رائے کے بعد جب جولانی کے اپنے اقدامات کی طرف نظر دوڑائی جا رہی ہے تو یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ جولانی غاصب صیہونی گینگ اسرائیل کے لئے مددگار ہے۔

اس وضاحت نے مجھے درحقیقت چونکا دیا ہے، حالانکہ میں نے پہلے اس مفروضے پر بحث کی تھی۔ تاہم، اس ناقابل فہم صورتحال کے بعد مغربی رائے عامہ کے رہنماء اور ماہرین جن کے ساتھ میں بات چیت کرتا ہوں، اس نتیجے پر پہنچا کہ وہ غاصب صیہونی ریاست کے لیے سب سے اہم اور عظیم کام انجام دے رہا ہے۔ مثال کے طور پر، وہ گولان کی پہاڑیوں پر دوبارہ دعوی نہیں کرے گا، بلکہ وہ لوگوں کو یہ کہہ کر بے وقوف بنائے گا کہ وہ اس کا صرف ایک تہائی یا دو تہائی حصہ دوبارہ حاصل کرے گا، لیکن وہ اسے اسرائیل میں خود بخود قابل تجدید لیز کے تحت رکھے گا۔ دوسرے لفظوں میں، اس نے اسے چھوڑ دیا ہے۔ یہ جولانی بغیر کسی جواز کے شامی ریاست کو ختم کر رہا ہے۔ جولانی پورے عرب اور مشرق وسطیٰ کو تباہ کرکے ان مقدس مقامات کو تباہ کرنا چاہتا ہے، جو سینکڑوں سالوں سے دمشق کے لوگوں کے درمیان امن کی نشانیاں ہیں۔

ان مقدس مقامات میں تمام مسالک کے مقدس مقامات موجود ہیں۔ جولانی نے امریکی حکم پر شام میں فرقہ وارانہ کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے، یعنی آج دمشق میں شیعہ مذہب کے لئے مقدس مزارات کے خلاف بغض و عداوت پھیلائی جا رہی ہے اور خدشہ ہے کہ پیغمبر گرامی حضرت محمد (ص) کی نواسی جناب سیدہ زینب (س) اور دیگر کے روضوں کے خلاف کوئی گھناؤنا عمل شروع کر دیا جائے گا، تاکہ مذہبی جنگ کو بھڑکایا جا سکے، جس سے کچھ بھی نہیں بچے گا۔ اگر ایسا ہوا تو پھر ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ شام واپس لوٹ آئے گا۔ جولانی اس علاقے میں دسیوں ہزار نئے باشندوں کو لا کر ایک خطرناک آبادیاتی تبدیلی لا رہا ہے۔ یہ ایسے شدت پسند لوگ ہیں، جن کو مذہب کے نام پر لوگوں کو قتل کرنا اور مقدس مقامات کو نقصان پہنچانا اسرائیل کو نقصان پہنچانے سے زیادہ عزیز ہے۔

بہرحال حیرت اس بات کی ہے کہ شام اور شام کے باہر جولانی کی حمایت کرنے والے لوگ آنکھوں اور عقل دونوں ہی سے اندھے ہوچکے ہیں اور ان کو جولانی کی اسلام دشمنی اور شام دشمنی بالکل بھی نظر نہیں آرہی ہے۔ ان حالات کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ امریکہ مشرق وسطیٰ کے ممالک کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرنے کا منصوبہ جولانی جیسے دہشتگردوں کے ذریعہ انجام دینا چاہتا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ اگر امریکہ جولانی کے ساتھ مل کر اپنی سازشوں میں کامیاب ہو بھی گیا تو پھر اس کا مطلب یہ ہوگا کہ مستقبل قریب میں ترکی اور سعودی عرب سمیت دیگر حکومتیں بھی اقتدار سے جاتی رہیں گی اور ان ممالک کے بھی مزید چھوٹے چھوٹے ٹکڑے یقینی ہو جائیں گے کہ جو امریکی منصوبہ ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مقدس مقامات جولانی کے کہ جولانی جولانی کی ممالک کے ا رہی ہے اور شام کے ساتھ کی اور رہا ہے اور ان کے لئے ہے اور

پڑھیں:

پاکستان کی طرف سے ٹرمپ کی نوبیل کیلئے نامزدگی امریکی عوام کی فتح ہے، وائٹ ہاؤس

وائٹ ہاؤس نے پاکستان کی جانب سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نوبیل انعام کے لیے نامزدگی کو امریکی عوام کی ’فتح‘ قرار دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’صرف چند ہفتے کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی امریکی عوام کو اتنی فتوحات دیں جتنی زیادہ تر صدور چار سال میں بھی نہ دے سکے تھے۔
انہوں نے اس فہرست میں ایک اور اضافے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان نے بھی صدر ٹرمپ کو نوبیل انعام کے لیے نامزد کر دیا ہے جو کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان جوہری جنگ کو روکنے کے لیے سفارتی مداخلت کے اعتراف کے طور پر کیا گیا ہے۔
پچھلے مہینے پاکستان کی جانب سے کہا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ کے لیے نوبیل انعام کی سفارش کی جائے گی اور اس کے رہنما بارہا انڈیا کے ساتھ جنگ کے دوران صدر ٹرمپ کے کردار کی تعریف کر چکے ہیں۔
مئی میں انڈیا اور پاکستان کے ایک دوسرے پر حملوں کے دوران اچانک صدر ٹرمپ نے دونوں کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، جس کی بدولت چار روز سے جاری فضائی جنگ رک گئی تھی۔
اس کے بعد سے صدر ٹرمپ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے اپنی حکمت عملی کی وجہ سے ایک جوہری جنگ کو ٹال دیا تھا، جس کی وجہ سے لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کی جانیں بچیں۔
جبکہ ایسا گلہ بھی ان کی جانب سے سامنے آ چکا ہے کہ اس بات کا انہیں کریڈٹ نہیں ملا۔
پاکستان اس امر پر اتفاق کرتا ہے کہ امریکہ کی سفارتی مداخلت سے جنگ بند ہوئی تاہم دوسری جانب انڈیا کا کہنا ہے کہ اصل میں جنگ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان باہمی معاہدے کے بعد بند ہوئی تھی۔
پاکستان نے 21 جون کو اعلان کیا تھا کہ وہ ٹرمپ کو ’ایک حقیقی امن ساز‘کے طور پر نامزد کر رہا ہے اور انہوں نے دور اندیشی اور شاندار حکمت عملی کا مظاہرہ کیا۔
صدر ٹرمپ بھی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں ایسے تنازعات کی لمبی فہرست شیئر کر چکے ہیں جن کے بارے میں ان کا دعویٰ کہ انہوں نے ان کو حل کیا۔
ان میں پاکستان اور انڈیا کا تصادم بھی شامل تھا جبکہ ان کے پہلے دور میں ہونے والے ابراہم اکارڈز کا بھی ذکر تھا جو اسرائیل اور مسلم اکثریتی ممالک کے درمیان کرایا گیا تھا۔
انہوں نے مزید لکھا تھا کہ ’مجھے نوبیل پرائز نہیں ملے گا چاہے میں جو بھی کر لوں۔
پاکستان کی جانب سے صدر ٹرمپ کی نامزدگی اسی ہفتے میں سامنے آئی جب فیلڈ مارشل عاصم منیر نے امریکہ میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔
یہ پہلی بار تھا کہ کسی سول حکومت کے دور میں کسی پاکستانی فوج کے سربراہ کو وائٹ ہاؤس میں دعوت دی گئی ہو۔
اسی طرح پیر کو اسرائیل نے بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل پرائز کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کیا تھا اور ملاقات کے دوران اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ان کو نامزدگی کی دستاویز بھی پیش کی۔

 

 

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • ’غلامی آج بھی موجود ہے‘
  • امریکی ٹیرف پالیسی عالمی تجارت اور سرمایہ کاری کے لیے نقصان دہ
  • ٹرمپ کے نزدیک ایران سے پابندیاں اٹھانے کا درست وقت کیا ہے!
  • شکست خوردہ نیتن یاہو  کی ٹرمپ سے ملاقات اور خطے کا مستقبل
  • تمام ممالک یکم اگست تک محصولات کی تعمیل کریں، تاریخ تبدیل نہیں کریں گے ،صدرٹرمپ
  • پاکستان کی طرف سے ٹرمپ کی نوبیل کیلئے نامزدگی امریکی عوام کی فتح ہے، وائٹ ہاؤس
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپان، جنوبی کوریا سمیت 14 ممالک پر یکم اگست سے 25 فیصد ٹیرف نافذ کرنے کا عندیہ دے دیا
  • وزیراعظم بتائیں ٹرمپ کی مسئلہ کشمیر پر ثالثی کہاں گئی؟ حافظ نعیم الرحمان
  • مناسب وقت پر ایران پر سے پابندیاں اٹھالوں گا، امریکی صدر