وطن عزیز کو ان دنوں سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔ افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی سے لے کر فتنہ الہندوستان تک اور آپریشن بنیان المرصوص کی کامیابی پر بھارت کے بیرونی حمایت کے بودے، بے بنیاد اور جھوٹے الزامات سے لے کر مودی سرکار کے پاکستان کے خلاف دوبارہ امکانی جارحیت تک وطن عزیز کو جو بیرونی چیلنجز درپیش ہیں وہ ہر لحاظ سے سنجیدہ توجہ کے طالب اور غیر معمولی اقدامات کے متقاضی ہیں۔
اسی پس منظر میں فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد میں خطاب کرتے ہوئے بڑے واضح اور واشگاف الفاظ میں مودی سرکار کو خبردار کیا ہے کہ اگر ہماری آبادیوں، فوجی اڈوں، اقتصادی مراکز اور بندرگاہوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تو انتہائی شدید، گہرا، تکلیف دہ اور سوچ سے بڑھ کر سخت ترین جواب دیا جائے گا۔
فیلڈ مارشل نے آپریشن بنیان المرصوص کی کامیابی پر بھارت کی جانب سے بیرونی حمایت جیسے بودے، من گھڑت اور گھٹیا الزامات کو بے بنیاد، غیر ذمے دارانہ قرار دیتے ہوئے حقائق کے منافی ٹھہرایا۔ انھوں نے جنگ میں کامیابی کا راز بتاتے ہوئے کہا کہ جنگیں میڈیا کی بیان بازی، درآمد شدہ فینسی ساز و سامان یا سیاسی نعرے بازی سے نہیں جیتی جاتیں بلکہ جنگیں تو یقین محکم، پیشہ وارانہ قابلیت، آپریشنل شفافیت، اداروں کی مضبوطی اور قومی عزم و حوصلے سے جیتی جاتی ہیں۔ جیساکہ پاکستان نے بھارت کے خلاف فتح حاصل کرکے ثابت کیا۔
درحقیقت بھارت اپنے نام نہاد آپریشن سندور کے ذریعے مقررہ اہداف حاصل کرنے میں بری طرح ناکام رہا، الٹا اسے جانی و حربی نقصانات اٹھانا پڑے۔ اب کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مصداق بھارت اپنے دروغ گو میڈیا کے ذریعے اپنی جھوٹی برتری کے قصیدے پڑھنے کے پہلو بہ پہلو پاکستان پر دوبارہ جارحیت کے تانے بانے بن رہا ہے۔
ساتھ ہی پاکستان کی فتح کو متنازعہ بنانے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔ دنیا بھر کا میڈیا اور عالمی برادری پوری طرح بھارت کے خلاف پاکستان کی کامیابی کو کھلے دل سے تسلیم کر رہی ہے۔ بس یہی بات بھارتی حکومت اور اس کے میڈیا کے لیے تکلیف دہ اور ناقابل قبول ہے۔ مودی سرکار اپنی خفت مٹانے کے لیے من گھڑت الزامات کا پروپیگنڈا کر رہی ہے۔ اسے یاد رکھنا چاہیے پاک فوج اپنی قوت ایمانی، حربی صلاحیتوں اور پیشہ وارانہ مہارت سے بھارت کی آیندہ جارحیت کا ایسا دندان شکن جواب دے گی کہ اس کے تکبر و غرور کا سندور ہزیمت اور شرم و ندامت کے تندور میں جل کر راکھ ہو جائے گا۔
اندرون وطن پاکستان کو سب سے بڑا خطرہ اور چیلنج دہشت گردی کا خاتمہ ہے۔ فتنہ الخوارج افغانستان کے راستے پاک سرزمین کو دہشت گردی سے نقصان پہنچا رہے ہیں۔ پاکستان نے افغان حکومت سے اعلیٰ ترین سطح پر بارہا یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔ ابھی چار روز پیشتر اسلام آباد میں ہونے والے پاک افغان مذاکرات کے پہلے دور میں ایک مرتبہ پھر پاکستان کی جانب سے یہ مطالبہ دہرایا گیا ہے کہ افغان دہشت گرد گروپوں کے خلاف ٹھوس عملی اقدامات کرے تاکہ پاکستان میں قیام امن کی راہ ہموار ہو سکے۔ کیوں بڑھتی ہوئی دہشت گردی علاقائی امن کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے جس کے تدارک کے بغیر خطے میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔
اندرونی محاذ پر دوسرا بڑا چیلنج معاشی اور سیاسی استحکام کے تسلسل کا فقدان ہے۔ بجا کہ شہباز حکومت کے بعض معاشی اقدامات سے پاکستان ڈیفالٹ کے خطرے سے باہر آ گیا ہے لیکن حکومت کے معاشی استحکام کے دعوؤں پر معاشی ماہرین سوالات اٹھا رہے ہیں جن میں موجود وزن کو کلیتاً نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ زمینی حقیقت یہ ہے کہ قومی معیشت قرضوں کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی ہے۔ اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ حالیہ رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کے قرضے ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں اور تمام سابقہ ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں۔
مئی 2025 تک مرکزی حکومت کے قرضے ریکارڈ 75 ہزار 45 ارب روپے ہو گئے ہیں۔ قرضوں میں جکڑی ہوئی معیشت کو مستحکم کیسے قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس پہ مستزاد قرضوں میں تواتر کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہو تو پھر معاشی استحکام کا دعویٰ دیوانے کا خواب ہی قرار دیا جا سکتا ہے۔ بعینہ سیاسی حوالے سے بھی موجودہ ’’ہائبرڈ نظام‘‘ ہچکولے کھاتا نظر آ رہا ہے۔ خبریں اخبارات کی زینت بن رہی ہیں کہ صدر زرداری اور وزیر اعظم شہباز کی جگہ ’’اوپر‘‘ سے کسی نئے چہرے کو سامنے لانے کے تانے بانے بنے جا رہے ہیں۔
یہ خبر بھی گرم ہو رہی ہے کہ میاں نواز شریف بانی پی ٹی آئی سے ملنے اڈیالہ جانے والے ہیں۔ بظاہر مذکورہ خبروں میں صداقت کا کوئی عنصر غالب نظر نہیں آتا، محض قیاس آرائیاں اور افواہیں ہیں۔ لیکن پی ٹی آئی کی محرم کے بعد تحریک چلانے اور کے پی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی خبریں اس پہ مستزاد پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 26 ارکان کے خلاف ریفرنس کی اطلاعات سے سیاسی اضطراب اور بے چینی کو دوآتشہ کر رہی ہیں۔ یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ اندرونی و بیرونی محاذوں پر وطن دشمن قوتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے باہمی اختلافات، سیاسی خلفشار اور عوامی سطح پر پائی جانے والی بے یقینی و اضطراب کا خاتمہ کرنا ضروری ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حکومت کے کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
آپریشن سندور پر مودی کی خاموشی سیاسی طوفان میں تبدیل
نیو دہلی:آپریشن سندور میں بھارت کو عبرتناک شکست کے بعد وزیراعظم نریندر مودی کی مجرمانہ خاموشی بھارت میں سیاسی طوفان میں تبدیل ہو گئی ہے۔
مودی سرکار کی اس خاموشی کو اپوزیشن جماعتوں نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے جبکہ امریکی صدرکے پاکستان کے حق میں بیانات نے بھارتی حکومت کیلئے مزید شرمندگی پیدا کر دی ہے۔
کانگریس رہنما راہول گاندھی نے مودی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی ایک بزدل انسان ہے جس کے پاس کوئی وژن نہیں، وہ امریکی صدر کے سامنے کھڑے ہونے کی ہمت نہیں رکھتے،انہی کے حکم پر آپریشن سندور روکا گیا۔
کانگریس کی سینئر رہنما سوپریا شری نیت نے کہا کہ ٹرمپ کے مطابق 7 بھارتی طیارے مار گرائے گئے،م ودی کی خاموشی اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اس سچائی کو تسلیم کر چکے۔
آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت نے جھوٹی خبروں اور پروپیگنڈے کے ذریعے پاکستان کیخلاف منظم مہم شروع کررکھی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی پروپیگنڈے کی تازہ ترین مثال کوٹ رادھا کشن میں فائرنگ کے تبادلے کے بعد سامنے آئی جہاں 28 سالہ تاجر شیخ معیز جاں بحق ہو گیا۔
پولیس کی جانب سے اس بات کی تصدیق کے باوجود کہ انکا کسی عسکریت پسند تنظیم سے کوئی تعلق نہیں تھا،2025ء کے وسط تک بھارت میں جھوٹی خبروں کے 1,087سے زیادہ واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں سوشل میڈیا نیٹ ورکس کے ذریعے فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دی گئی۔