Express News:
2025-07-11@04:47:18 GMT

سیاسی خلفشار

اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT

وطن عزیز کو ان دنوں سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔ افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی سے لے کر فتنہ الہندوستان تک اور آپریشن بنیان المرصوص کی کامیابی پر بھارت کے بیرونی حمایت کے بودے، بے بنیاد اور جھوٹے الزامات سے لے کر مودی سرکار کے پاکستان کے خلاف دوبارہ امکانی جارحیت تک وطن عزیز کو جو بیرونی چیلنجز درپیش ہیں وہ ہر لحاظ سے سنجیدہ توجہ کے طالب اور غیر معمولی اقدامات کے متقاضی ہیں۔

اسی پس منظر میں فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد میں خطاب کرتے ہوئے بڑے واضح اور واشگاف الفاظ میں مودی سرکار کو خبردار کیا ہے کہ اگر ہماری آبادیوں، فوجی اڈوں، اقتصادی مراکز اور بندرگاہوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تو انتہائی شدید، گہرا، تکلیف دہ اور سوچ سے بڑھ کر سخت ترین جواب دیا جائے گا۔

فیلڈ مارشل نے آپریشن بنیان المرصوص کی کامیابی پر بھارت کی جانب سے بیرونی حمایت جیسے بودے، من گھڑت اور گھٹیا الزامات کو بے بنیاد، غیر ذمے دارانہ قرار دیتے ہوئے حقائق کے منافی ٹھہرایا۔ انھوں نے جنگ میں کامیابی کا راز بتاتے ہوئے کہا کہ جنگیں میڈیا کی بیان بازی، درآمد شدہ فینسی ساز و سامان یا سیاسی نعرے بازی سے نہیں جیتی جاتیں بلکہ جنگیں تو یقین محکم، پیشہ وارانہ قابلیت، آپریشنل شفافیت، اداروں کی مضبوطی اور قومی عزم و حوصلے سے جیتی جاتی ہیں۔ جیساکہ پاکستان نے بھارت کے خلاف فتح حاصل کرکے ثابت کیا۔

درحقیقت بھارت اپنے نام نہاد آپریشن سندور کے ذریعے مقررہ اہداف حاصل کرنے میں بری طرح ناکام رہا، الٹا اسے جانی و حربی نقصانات اٹھانا پڑے۔ اب کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مصداق بھارت اپنے دروغ گو میڈیا کے ذریعے اپنی جھوٹی برتری کے قصیدے پڑھنے کے پہلو بہ پہلو پاکستان پر دوبارہ جارحیت کے تانے بانے بن رہا ہے۔

ساتھ ہی پاکستان کی فتح کو متنازعہ بنانے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔ دنیا بھر کا میڈیا اور عالمی برادری پوری طرح بھارت کے خلاف پاکستان کی کامیابی کو کھلے دل سے تسلیم کر رہی ہے۔ بس یہی بات بھارتی حکومت اور اس کے میڈیا کے لیے تکلیف دہ اور ناقابل قبول ہے۔ مودی سرکار اپنی خفت مٹانے کے لیے من گھڑت الزامات کا پروپیگنڈا کر رہی ہے۔ اسے یاد رکھنا چاہیے پاک فوج اپنی قوت ایمانی، حربی صلاحیتوں اور پیشہ وارانہ مہارت سے بھارت کی آیندہ جارحیت کا ایسا دندان شکن جواب دے گی کہ اس کے تکبر و غرور کا سندور ہزیمت اور شرم و ندامت کے تندور میں جل کر راکھ ہو جائے گا۔

اندرون وطن پاکستان کو سب سے بڑا خطرہ اور چیلنج دہشت گردی کا خاتمہ ہے۔ فتنہ الخوارج افغانستان کے راستے پاک سرزمین کو دہشت گردی سے نقصان پہنچا رہے ہیں۔ پاکستان نے افغان حکومت سے اعلیٰ ترین سطح پر بارہا یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔ ابھی چار روز پیشتر اسلام آباد میں ہونے والے پاک افغان مذاکرات کے پہلے دور میں ایک مرتبہ پھر پاکستان کی جانب سے یہ مطالبہ دہرایا گیا ہے کہ افغان دہشت گرد گروپوں کے خلاف ٹھوس عملی اقدامات کرے تاکہ پاکستان میں قیام امن کی راہ ہموار ہو سکے۔ کیوں بڑھتی ہوئی دہشت گردی علاقائی امن کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے جس کے تدارک کے بغیر خطے میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔

اندرونی محاذ پر دوسرا بڑا چیلنج معاشی اور سیاسی استحکام کے تسلسل کا فقدان ہے۔ بجا کہ شہباز حکومت کے بعض معاشی اقدامات سے پاکستان ڈیفالٹ کے خطرے سے باہر آ گیا ہے لیکن حکومت کے معاشی استحکام کے دعوؤں پر معاشی ماہرین سوالات اٹھا رہے ہیں جن میں موجود وزن کو کلیتاً نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ زمینی حقیقت یہ ہے کہ قومی معیشت قرضوں کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی ہے۔ اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ حالیہ رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کے قرضے ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں اور تمام سابقہ ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں۔

مئی 2025 تک مرکزی حکومت کے قرضے ریکارڈ 75 ہزار 45 ارب روپے ہو گئے ہیں۔ قرضوں میں جکڑی ہوئی معیشت کو مستحکم کیسے قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس پہ مستزاد قرضوں میں تواتر کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہو تو پھر معاشی استحکام کا دعویٰ دیوانے کا خواب ہی قرار دیا جا سکتا ہے۔ بعینہ سیاسی حوالے سے بھی موجودہ ’’ہائبرڈ نظام‘‘ ہچکولے کھاتا نظر آ رہا ہے۔ خبریں اخبارات کی زینت بن رہی ہیں کہ صدر زرداری اور وزیر اعظم شہباز کی جگہ ’’اوپر‘‘ سے کسی نئے چہرے کو سامنے لانے کے تانے بانے بنے جا رہے ہیں۔

یہ خبر بھی گرم ہو رہی ہے کہ میاں نواز شریف بانی پی ٹی آئی سے ملنے اڈیالہ جانے والے ہیں۔ بظاہر مذکورہ خبروں میں صداقت کا کوئی عنصر غالب نظر نہیں آتا، محض قیاس آرائیاں اور افواہیں ہیں۔ لیکن پی ٹی آئی کی محرم کے بعد تحریک چلانے اور کے پی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی خبریں اس پہ مستزاد پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 26 ارکان کے خلاف ریفرنس کی اطلاعات سے سیاسی اضطراب اور بے چینی کو دوآتشہ کر رہی ہیں۔ یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ اندرونی و بیرونی محاذوں پر وطن دشمن قوتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے باہمی اختلافات، سیاسی خلفشار اور عوامی سطح پر پائی جانے والی بے یقینی و اضطراب کا خاتمہ کرنا ضروری ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حکومت کے کے خلاف کے لیے

پڑھیں:

سیاسی اور عسکری قیادت کے خلاف بدنیتی پر مبنی مہم کے پیچھے کار فرما عناصر سے بخوبی آگاہ ہیں ، وزیر داخلہ محسن نقوی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جولائی2025ء) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ہم صدر آصف علی زرداری ، وزیراعظم شہبازشریف اور آرمی چیف کے خلاف بدنیتی پر مبنی مہم کے پیچھے کارفرما عناصر سے بخوبی آگاہ ہیں ،واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ صدر مملکت کے استعفیٰ یا آرمی چیف کی جانب سے صدارت کے منصب کی خواہش سے متعلق کوئی گفتگو ، سوچ یا منصوبہ موجود نہیں،اس بیانیئے میں ملوث عناصر کے لئے واضح پیغام ہے کہ آپ ملک دشمن بیرونی ایجنسیوں کے ساتھ ملکر جو چاہئے کر لیں ہم پاکستان کو مضبوط بنانے کے لئے ہر وہ قدم اٹھائیں گے جو ضروری ہو گا ۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں خبر دار کیا کہ ہم بدنیت مہم کے پیچھے کارفرما عناصر سے بخوبی آگاہ ہیں، گمراہ کن سوچ کون اور کس مقصد کے لئے پھیلا رہا ہے اور اس پراپیگنڈے سے کس کو فائدہ ہو سکتا ہے،مکمل باخبر ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ صدر مملکت کےمسلح افواج کی قیادت کے ساتھ مضبوط اور قابل احترام تعلقات ہیں ۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ میں جانتا ہوں کہ یہ گمراہ کن سوچ کون اور کس مقصد کے لئے پھیلا رہا ہے اور اس پراپیگنڈے سے کس کو فائدہ ہو سکتا ہے ۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ بری فوج کے سربراہ کی توجہ کا مرکز پاکستان کو مستحکم اور مضبوط بنانا ہے اور اس کے علاوہ کوئی مقصد نہیں ۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہاکہ جو لوگ اس بیانیئے میں ملوث ہیں، ان کے لئے واضح پیغام ہے کہ آپ ملک دشمن بیرونی ایجنسیوں کے ساتھ ملکر جو چاہئے کر لیں ہم پاکستان کو مضبوط بنانے کے لئے ہر وہ قدم اٹھائیں گے جو ضروری ہو گا ۔

متعلقہ مضامین

  • غیر ریاستی عناصر کے خلاف مشترکہ چیلنج
  • بھارتی حمایت یافتہ دہشتگرد پراکسیز کے خلاف فیصلہ کن کارروائی ناگزیر ہے، فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر کی زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس، بھارت اسپانسرڈ دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات پر زور
  • بھارت کا ایشین کرکٹ کونسل کے اجلاس میں شرکت سے انکار
  • سیاسی اور عسکری قیادت کے خلاف بدنیتی پر مبنی مہم کے پیچھے کار فرما عناصر سے بخوبی آگاہ ہیں ، وزیر داخلہ محسن نقوی
  • بھارت کا ڈھاکا میں اے سی سی میٹنگ پر اعتراض، آخر انڈیا چاہتا کیا ہے؟
  • بھارت نے ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشتگردی کو پاکستان کے خلاف پالیسی کے طور پر اپنایا ہوا ہے، ترجمان پاک فوج
  • پاکستانی سیاست اور مہنگائی
  • بنگلہ دیش: انقلاب کے بعد پاکستان اور چین کی طرف جھکاؤ، بھارت سے تناؤ