ترجمان پاک فوج، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے الجزیرہ ٹی وی چینل کو ایک خصوصی انٹرویو میں بھارت کی پاکستان میں مداخلت، ریاستی دہشتگردی، فتنہ الخوارج کے خطرات، اور ملکی جوہری پروگرام کے تحفظ سے متعلق اہم نکات پر روشنی ڈالی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ بھارت نے ریاستی سرپرستی میں دہشتگردی کو پاکستان کے خلاف ایک مستقل پالیسی کے طور پر اپنا رکھا ہے، جس کا بنیادی ہدف پاکستان کی سلامتی اور خصوصاً بلوچستان کو غیر مستحکم کرنا ہے۔

الجزیرہ کے مطابق یہ بیان گزشتہ ماہ وزیرستان میں پیش آنے والے بم دھماکے کے تناظر میں دیا گیا، جس میں 16 پاکستانی فوجی شہید اور 20 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم فتنہ الخوارج نے قبول کی تھی۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ ان حملوں میں بھارت براہ راست ملوث ہے اور دہشتگرد گروہوں کو مالی و عملی امداد فراہم کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: 9 مئی کے ماسٹر مائنڈز کو کیفر کردار تک پہنچائے بغیر احتساب کا عمل نہیں رکے گا، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ خوارج کی اصطلاح ان مسلح گروہوں کے لیے استعمال کی جا رہی ہے جو ریاست اور افواج پاکستان پر حملے کرتے ہیں۔ موجودہ فتنہ الخوارج، اس گمراہ نظریے کا تسلسل ہیں جو اسلام کے نام پر مسلمانوں کا خون بہاتے ہیں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ اسلام میں جہاد یا قتال کا اختیار صرف ریاست کو حاصل ہے، اور کوئی فرد، تنظیم یا گروہ اس اختیار کا ناجائز استعمال نہیں کر سکتا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک اور اصطلاح ’فتنہ الہندوستان‘ کا بھی حوالہ دیا، جو ان گروہوں کے لیے استعمال کی جا رہی ہے جنہیں بھارت کی سرپرستی حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فتنہ الہندوستان بلوچستان میں ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے میں مصروف ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے نشاندہی کی کہ بھارت کی سیاسی قیادت خود متعدد مواقع پر پاکستان میں دہشتگردی کی پشت پناہی کا اعتراف کر چکی ہے، جبکہ بھارتی خفیہ نیٹ ورکس کا ماسٹر مائنڈ اجیت دوول ہے، جو ان کارروائیوں کا مرکزی منصوبہ ساز ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت دہشتگردوں کو فنڈنگ اور خطے کا امن تباہ کر رہا ہے، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر

انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا، کینیڈا سمیت کئی مغربی ممالک بھارتی ریاستی دہشتگردی کا برملا اعتراف کر چکے ہیں، جو عالمی سطح پر بھارت کی پالیسیوں پر سوالیہ نشان ہے۔

ایران اور اسرائیل کی حالیہ کشیدگی پر بات کرتے ہوئے، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے پاکستان کی جانب سے ایران کے لیے سیاسی اور سفارتی حمایت کے اعادے کا ذکر کیا اور کہا کہ پاکستان ہر جارحیت کو علاقائی استحکام کے لیے خطرہ تصور کرتا ہے۔

جوہری پروگرام پر سوالات کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر محفوظ، ناقابل تسخیر اور ذمہ دارانہ ہے۔ کوئی بھی اسے نشانہ بنانے کی جرات نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ڈکلئیرڈ ایٹمی طاقت ہے اور اس کی دفاعی صلاحیتیں اور علاقائی توازن پر اعتماد، اس کے استحکام اور مضبوطی کی علامت ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اجیت دوول الجزیرہ ٹی وی بلوچستان بھارت پاکستان ترجمان پاک فوج، ڈی جی آئی ایس پی آر فتنہ الخوارج فتنہ الہندوستان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اجیت دوول الجزیرہ ٹی وی بلوچستان بھارت پاکستان ترجمان پاک فوج ڈی جی ا ئی ایس پی ا ر فتنہ الخوارج فتنہ الہندوستان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری ا ئی ایس پی ا ر فتنہ الخوارج بھارت کی کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

دہشتگردی علاقائی امن و سلامتی کیلئے خطرہ، پاکستان و افغانستان کا اتفاق

فوٹو سوشل میڈیا۔وزارت خارجہ

پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایڈیشنل سیکرٹری سطح کے مذاکرات کا پہلا دور ہوا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بات چیت نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار کے 19 اپریل کو دورہ کابل کے دوران فیصلوں کے تحت عمل میں آئی۔

پاکستانی وفد کی قیادت ایڈیشنل سیکرٹری افغانستان و مغربی ایشیا سید علی اسد گیلانی نے کی جبکہ افغان وفد کی قیادت افغان وزارتِ خارجہ کے ڈائریکٹر پولیٹیکل ڈویژن مفتی نور احمد نور نے کی، مذاکرات میں دو طرفہ دلچسپی کے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ 

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق تجارت، ٹرانزٹ تعاون، سلامتی اور علاقائی روابط کے امور زیر بحث آئے، فریقین نے دہشتگردی کو علاقائی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔ 

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے افغان سر زمین پر دہشتگرد گروہوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کی ضرورت پر زور دیا اور کہا ایسے عناصر پاکستان کی سلامتی کو نقصان اور علاقائی ترقی میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ 

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دونوں ممالک نے تجارتی اور ٹرانزٹ تعاون کو مزید مستحکم بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔ پاکستانی وفد نے دورہ کابل کے دوران اعلان کردہ اقدامات پر عمل درآمد کا جائزہ پیش کیا۔ 

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ان میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو فعال کرنے سمیت دیگر اقدامات شامل تھے، فریقین نے پائیدار ترقی اور مشترکہ خوشحالی کے لیے علاقائی روابط کی اہمیت پر زور دیا اور  ازبکستان، افغانستان، پاکستان ریلوے کی تزویراتی اہمیت کو تسلیم کیا گیا۔ 

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دونوں ملکوں نے فریم ورک معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے پر اتفاق کیا۔ مذاکرات میں افغان شہریوں کی وطن واپسی سے متعلق امور پر بھی بات چیت کی گئی۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق جنوری 2024 سے اب تک مختلف کیٹیگریز میں 5 لاکھ سے زائد ویزے جاری کیے جا چکے، فریقین نے قانونی اور منظم آمد و رفت کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا، دونوں ممالک نے مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مسلسل رابطوں اور بات چیت کی اہمیت پر اتفاق کیا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان ناقابل تسخیر ڈکلیئرڈ ایٹمی طاقت ،بھارت علاقائی استحکام کیلئے خطرہ، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • بھارتی سرپرستی میں دہشتگردی پاکستان کی سلامتی کیلیے خطرہ ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • بھارت نے دہشتگردی کو پاکستان کیخلاف پالیسی کے طور پر اپنا رکھا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  •  بھارت پاکستان میں دہشتگرانہ کارروائیوں کی حمایت اور مالی معاونت کر رہا ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری
  • بھارت نے دہشتگردی کو پاکستان کیخلاف پالیسی کے طور پر اپنا رکھا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • بھارت کی ریاستی دہشتگردی بلوچستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازش ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پاک بھارت جنگ بندی میں واشنگٹن کا کردار نہ ہونے کا مودی سرکار کا دعویٰ جھوٹے قرار دے دیا گیا
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور مکمل، دہشتگردی علاقائی امن و سلامتی کیلئے مشترکہ خطرہ قرار
  • دہشتگردی علاقائی امن و سلامتی کیلئے خطرہ، پاکستان و افغانستان کا اتفاق