9 محرم الحرام کے مرکزی جلوس کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات، راستے سیل
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
لاہور (ویب ڈیسک) ملک بھر میں نو محرم الحرام کے مرکزی جلوسوں کے لیے سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔ کراچی میں نو محرم الحرام کے مرکزی جلوس کی گزرگاہ پر دکانیں اور مارکیٹیں سیل، ایم اے جناح روڈ کے اطراف کنٹینر رکھ کر سڑکیں بند کر دی گئیں۔لاہور میں نویں محرم الحرام کا مرکزی جلوس پانڈو اسٹریٹ اسلام پورہ سے برآمد ہوگا اس موقع پر سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں۔
آج نیوز کے مطابق کراچی میں 9 محرم الحرام کا مرکزی جلوس آج نشتر پارک سے برآمد ہوکر حسینیہ ایرانیاں امام بارگاہ پر اختتام پذیر ہوگا۔ جلوس کے پرامن انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے سیکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔
اسلام آباد اور راولپنڈی میں موسلادھار بارش
پولیس کے مطابق جلوس کی گزرگاہوں پر واقع تمام دکانیں اور مارکیٹیں سیل کر دی گئی ہیں جبکہ ایم اے جناح روڈ، صدر، ایمپریس مارکیٹ، پریڈی اسٹریٹ اور کھارادر سمیت مختلف علاقوں میں کنٹینر رکھ کر سڑکیں بند کر دی گئی ہیں۔ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر جلوس کے راستوں پر موبائل فون سروس بھی معطل رہے گی۔
جلوس کی سیکیورٹی پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ اور رینجرز اہلکار بھی الرٹ ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز 8 محرم کا جلوس بھی سخت سیکیورٹی میں نکالا گیا تھا اور اس دوران بھی موبائل فون سروس معطل رہی۔
آئندہ ہفتے غزہ معاہدہ ہوسکتا ہے: ٹرمپ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: محرم الحرام مرکزی جلوس
پڑھیں:
لیاقت آباد،فرنیچر اور کپڑا مارکیٹ کے دکانداروں کا لوڈ شیڈنگ کیخلاف احتجاج،مرکزی شاہراہ بند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-02-25
کراچی (اسٹاف رپورٹر) لیاقت آباد کے فرنیچر اور کپڑا مارکیٹ کے دکانداروں اور فرنیچر فیکٹری مالکان نے بجلی کی طویل اور بار بار ہونے والی لوڈ شیڈنگ کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے ڈاکخانہ چورنگی سے لیاقت آباد نمبر 10 جانے والی مرکزی شاہراہ بند کردی، جس سے علاقے کی تجارتی زندگی اور ٹریفک بدستور معطل رہی۔ احتجاجی رہنماؤں اور دکانداروں کا مؤقف ہے کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے بجلی کی غیر متوقع بندش نے فروخت، پیداواری عمل اور ملازمین کی موجودگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ فرنیچر فیکٹریاں پیداوار روکنے پر مجبور ہیں اور کپڑے کے تاجروں نے کہا کہ گاہک بازار آنے سے خوفزدہ ہیں جس کے باعث روزانہ کا کاروبار دھڑام سے کم ہو گیا ہے۔ ایک نام ظاہر نہ کرنے والے دکاندار نے کہا ہم روزانہ کے اخراجات اور مزدوروں کی تنخواہوں کا حساب لگا کر چلتے ہیں۔ طویل لوڈ شیڈنگ کے سبب ہماری زندگیاں گُھٹ کر رہ گئی ہیں۔ مظاہرین نے انتظامی ٹیم کو متنبہ کیا کہ اگر مسئلے کا فوری حل نہ نکالا گیا اور نقصانات کا ازالہ نہ کیا گیا تو احتجاج کو مزید تیزی سے وسعت دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی دکاندار جنریٹر چلانے کی استطاعت نہیں رکھتے، جب کہ جنریٹر چلانے والوں پر ایندھن کا بوجھ بڑھ گیا ہے اور گاہکوں کی آمد نہ ہونے کے باعث سرمایہ کاری کے اخراجات پورے نہیں ہو رہے۔ پولیس نے احتجاج کے دوران مرکزی شاہراہ پر نفری تعینات کی اور راستے کو خالی کرانے کی کوششیں کیں، تاہم چند گھنٹوں تک اہم راستہ بند رہا جس سے شہریوں کو جدوجہد کرنا پڑی۔ علاقہ مکینوں نے احتجاج کی حمایت بھی کی اور کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر لوڈ شیڈنگ کی طوالت بچوں، بزرگوں اور کاروبار کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ دکانداروں نے مطالبہ کیا کہ بجلی کی مستقل اور شیڈولڈ فراہمی کو یقینی بنایا جائے، متاثرہ تاجروں کو وقتی مالی امداد یا ریلیف پیکج دیا جائے۔ جن علاقوں میں فریکوئنسی/ٹرانسفارمر مسائل ہیں‘ ان کی فوری مرمت ہو، طویل مدتی حل کے لیے حکام اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ باقاعدہ مذاکرات ہوں۔ حکومتی یا بجلی فراہم کرنے والے محکمے کی جانب سے تاحال احتجاج کے حوالے سے باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔ پولیس نے کہا ہے کہ ہفتے کے اندر اگر حکام کو کوئی حل نہ ملا تو حالات کے مطابق احتجاج کو منطقی شکل دی جائے گی۔ شہریوں نے متبادل راستے اختیار کیے اور حکومتِ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین اور دکانداروں نے اعلان کیا ہے کہ وہ متعلقہ محکموں سے باضابطہ میٹنگ کا انتظار کریں گے، بصورتِ دیگر احتجاج کو بڑھائیں گے۔