اسلام آباد(آئی این پی ) وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو خالہ جی کا گھر نہ سمجھا جائے، افغانوں کو ڈی پورٹ کرنا چاہیے،بھارت اور ایران کیساتھ جس طرح بارڈر ہے ، ویسا افغانستان کیساتھ ہونا چاہیے ۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا افغانستان کیساتھ ہمارے تعلقات ہیں، سفارتخانہ موجود ہے، افغانستان کیساتھ ہمارے ڈپلومیٹک تعلقات موجودہیں، افغانستان کا دورہ بھی بطوروزیردفاع کیا، معمول کے تعلقات ہیں۔وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے افغان حکومت کواب تک قبول نہیں کیا گیا، روس کی طرح افغان حکومت کو قبول کرنے کا وزیراعظم یا وزیر خارجہ بتا سکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کا امن اس خطے کے امن کیساتھ جڑا ہوا ہے، پاکستان کے اچھے حالات کا تعلق براہ راست افغانستان کیساتھ ہے، پاکستان معاشی طور پر مستحکم ہوگا تو خطے کے تمام ممالک کوفائدہ ہوگا، ہم کبھی بھی نہیں چاہیں گے کہ پڑوسی ممالک میں حالات خراب ہوں ، کبھی نہیں چاہیں گے افغانستان میں امن وامان کی صورتحال خراب ہو۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بارڈر پر ایک کہانی ہے، جو تقسیم سے پہلے سے چلی آرہی ہے، بھارت اور ایران کیساتھ جس طرح بارڈر ہے ، ویسا افغانستان کیساتھ ہونا چاہیے، پاکستان میں 50 ، 60 لاکھ افغان شہری ہیں ہر ناجائز کاروبارہ پر قبضہ کیا ہوا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ افغان شہریوں کو ان کے ملک میں بسانے کی کوئی گارنٹی نہیں تھی، افغانستان سے ہمیں کسی قسم کی گارنٹی نہیں دی جارہی تھی، افغان شہریوں کو واپس بھیجتے ہیں تووہ پھرواپس آجاتے ہیں، پاکستان کو خالہ جی کا گھر نہ سمجھا جائے، افغان شہریوں کوڈی پورٹ کرنا چاہیے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ غیر قانونی کاروباروں میں افغان شہری زیادہ ملوث ہیں، ڈمپر کا کاروبار ہی دیکھ لیں، کراچی میں شہریوں کو کچلتے ہیں، اسکریپ میں منگوا کر یہاں تیار کیا جاتاہے، افغان شہریوں نے ہماری ٹرانسپورٹ پرقبضہ کیاہواہے ، غیرقانونی کالونیاں بنائی ہوئی ہیں.

وزیر دفاع نے کہا کہ افغان جنگ ختم ہوئیب ہت دیرہوگئی ہے، یو این اور نیٹو افغان شہریوں کواب تک نہیں لے کرگئی، اب بھی پاکستان میں ایک ڈیڑھ لاکھ افغان شہری بیٹھے ہوئے ہیں، نیٹو کو ان ایک ڈیڑھ لاکھ افغان شہریوں کو لے کر جانا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ افغانستان میں جنگ ختم ہوچکی ہے وہاں اب امن ہے، افغان شہریوں کو اپنے ملک واپس جانا چاہیے تاہم افغان حکومت کو ماننے کیلئے ہم اپنا قومی مفاد دیکھیں گے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: افغانستان کیساتھ افغان شہریوں کو نے کہا کہ

پڑھیں:

مذہب کے نام پر تشدد کا سبق پڑھانا معاشرہ یرغمال بنا نا بند ہونا چاہیے : وزیر دفاع 

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وطن عزیز میں مذہب کے نام پر مسلح جتھے بنانا، سڑکیں بند کر کے عوام کو یرغمال بنانا توہین مذہب ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر خواجہ آصف نے لکھا کہ 12 شہیدوں کے جنازے پڑھنے کی سعادت ملی، وطن کے ان بیٹوں نے مٹی کی محبت میں اپنی جان وار دی، قوم ان کی ممنون احسان ہے، یہ شہید وہ قرض اتار رہے ہیں جو ساری قوم پر واجب ہیں۔انہوں نے کہا کہ قوم کو ممنون اور احسان مند ہونے کی شہادت دینی ہو گی، متحد ہو کے اپنے بیرونی اور اندرونی دشمنوں سے نبرد آزما ہونا ہے۔وزیر دفاع نے یہ بھی لکھا کہ دو سال غزہ میں ظلم اور خون کی ہولی کھیلی گئی کسی کو احتجاج یاد نہ آیا، جب وہاں جنگ بندی ہو گئی تو یہاں احتجاج شروع ہو گیا۔خواجہ آصف نے کہا کہ وقت آگیا ہے ہمارے معاشرے کو یرغمال بنانا، مذہب کے نام پر تشدد کا سبق پڑھانا بند ہونا چاہئے، ہمارا دین قرآن و سنت سب بھائی چارہ، پیار اور محبت کے پیامبر ہیں، نفرتیں اور تقسیم ختم کریں اور دنیا و آخرت سنواریں۔

متعلقہ مضامین

  • فی الحال اسلام آباد اور کابل کے درمیان براہ راست یا بالواسطہ کوئی رابطہ نہیں ہے، خواجہ آصف
  • افغان طالبان کی بلا اشتعال جارحیت کے خلاف پوری قوم متحد
  • مذہب کے نام پر تشدد کا سبق پڑھانا معاشرہ یرغمال بنا نا بند ہونا چاہیے : وزیر دفاع 
  • افغان سرحد سے بلا اشتعال جارحیت، قوم کا افواج پاکستان کیساتھ بھر پور اظہار یکجہتی
  • افغانستان کیساتھ جس طرح حالات نے کروٹ لی ہے ، پاکستان میں 50 سال سے بیٹھے افغان مہاجرین کو واپس جانا ہوگا: خواجہ آصف
  • پاکستان کی معیشت کو افغان مافیا سے آزاد کرانا ناگزیر ہے، وزیرِ دفاع خواجہ آصف
  • افغانستان کیساتھ بامقصد تعلقات چاہتے ہیں مگر قومی سلامتی اور شہریوں کا تحفظ یقینی بنائیں گے، پاکستان
  • اگر افغانی سمجھنے کو تیار نہیں تو سخت جواب دیا جائے: پاکستانی شہری
  • خیبرپختونخوا حکومت کو اپنی پالیسی قومی پالیسی کے ساتھ ضم کرنا پڑےگی، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • افغانستان کو پاکستان کی 44 سالہ خدمات کو تسلیم کرنا چاہیے: حنیف عباسی