پاکستان کو خالہ جی کا گھر نہ سمجھا جائے، افغانوں کو ڈی پورٹ کریں، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
اسلام آباد(آئی این پی ) وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو خالہ جی کا گھر نہ سمجھا جائے، افغانوں کو ڈی پورٹ کرنا چاہیے،بھارت اور ایران کیساتھ جس طرح بارڈر ہے ، ویسا افغانستان کیساتھ ہونا چاہیے ۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا افغانستان کیساتھ ہمارے تعلقات ہیں، سفارتخانہ موجود ہے، افغانستان کیساتھ ہمارے ڈپلومیٹک تعلقات موجودہیں، افغانستان کا دورہ بھی بطوروزیردفاع کیا، معمول کے تعلقات ہیں۔وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے افغان حکومت کواب تک قبول نہیں کیا گیا، روس کی طرح افغان حکومت کو قبول کرنے کا وزیراعظم یا وزیر خارجہ بتا سکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کا امن اس خطے کے امن کیساتھ جڑا ہوا ہے، پاکستان کے اچھے حالات کا تعلق براہ راست افغانستان کیساتھ ہے، پاکستان معاشی طور پر مستحکم ہوگا تو خطے کے تمام ممالک کوفائدہ ہوگا، ہم کبھی بھی نہیں چاہیں گے کہ پڑوسی ممالک میں حالات خراب ہوں ، کبھی نہیں چاہیں گے افغانستان میں امن وامان کی صورتحال خراب ہو۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بارڈر پر ایک کہانی ہے، جو تقسیم سے پہلے سے چلی آرہی ہے، بھارت اور ایران کیساتھ جس طرح بارڈر ہے ، ویسا افغانستان کیساتھ ہونا چاہیے، پاکستان میں 50 ، 60 لاکھ افغان شہری ہیں ہر ناجائز کاروبارہ پر قبضہ کیا ہوا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ افغان شہریوں کو ان کے ملک میں بسانے کی کوئی گارنٹی نہیں تھی، افغانستان سے ہمیں کسی قسم کی گارنٹی نہیں دی جارہی تھی، افغان شہریوں کو واپس بھیجتے ہیں تووہ پھرواپس آجاتے ہیں، پاکستان کو خالہ جی کا گھر نہ سمجھا جائے، افغان شہریوں کوڈی پورٹ کرنا چاہیے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ غیر قانونی کاروباروں میں افغان شہری زیادہ ملوث ہیں، ڈمپر کا کاروبار ہی دیکھ لیں، کراچی میں شہریوں کو کچلتے ہیں، اسکریپ میں منگوا کر یہاں تیار کیا جاتاہے، افغان شہریوں نے ہماری ٹرانسپورٹ پرقبضہ کیاہواہے ، غیرقانونی کالونیاں بنائی ہوئی ہیں.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: افغانستان کیساتھ افغان شہریوں کو نے کہا کہ
پڑھیں:
افغانستان سے مذاکرات، پاکستان کا دہشت گرد گروپوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کا مطالبہ
اسلام آباد:پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایڈیشنل سیکریٹری سطح کے مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہوگیا جس میں 19 اپریل کو اسحاق ڈار کے دورۂ کابل میں طے پانے والے فیصلوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی وفد کی قیادت ایڈیشنل سیکریٹری (افغانستان اور مغربی ایشیا) علی اسد گیلانی نے کی، افغان وفد کی قیادت افغان وزارت خارجہ میں سیاسی ڈویژن کے ڈائریکٹر جنرل مفتی نور احمد نور نے کی۔
ملاقات میں دو طرفہ دلچسپی کے اہم شعبوں بشمول تجارت اور ٹرانزٹ تعاون، سیکیورٹی اور کنیکٹیویٹی کا احاطہ کیا گیا، دونوں اطراف نے دہشت گردی کو علاقائی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ تسلیم کیا، پاکستان نے افغان سرزمین پر سرگرم دہشت گرد گروپوں کے خلاف ٹھوس کارروائیوں کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ایسے گروہ پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچاتے ہیں اور علاقائی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ملاقات میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈمیں 10 فیصد پروسیسنگ فیس کے خاتمے، انشورنس گارنٹی کی فراہمی، اسکیننگ میں کمی اور ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو فعال کرنے کے فیصلوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔
فریقین نے ازبکستان افغانستان پاکستان ریلوے فریم ورک معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے پر اتفاق، فریقین نے افغان شہریوں کی وطن واپسی سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات کے دوران بریفنگ دی گئی کہ پاکستان نے جنوری 2024ء سے اب تک طبی، سیاحتی، کاروبار اور تعلیم کیلئے پانچ لاکھ سے زائد ویزے جاری کیے، دونوں اطراف نے سرحدوں کے آر پار افراد کی قانونی نقل و حرکت کو مضبوط بنانے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔
ترجمان کے مطابق دونوں فریقوں نے باہمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پائیدار روابط کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا، ایڈیشنل سیکرٹری مذاکرات کا اگلا دور باہمی طور پر مناسب تاریخوں پر بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔