data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(آن لائن) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وطن عزیز میں مذہب کے نام پر مسلح جتھے بنانا، سڑکیں بند کر کے عوام کو یرغمال بنانا توہین مذہب ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر خواجہ آصف نے لکھا کہ گزشتہ صبح 12 شہیدوں کے جنازے پڑھنے کی سعادت ملی، وطن کے ان بیٹوں نے مٹی کی محبت میں اپنی جان وار دی، قوم ان کی ممنون احسان ہے، یہ شہید وہ قرض اتار رہے ہیں جو ساری قوم پر واجب ہیں۔انہوں نے کہا کہ قوم کو ممنون اور احسان مند ہونے کی شہادت دینی ہو گی، متحد ہو کے اپنے بیرونی اور اندرونی دشمنوں سے نبرد آزما ہونا ہے۔وزیر دفاع نے یہ بھی لکھا کہ دو سال غزہ میں ظلم اور خون کی ہولی کھیلی گئی کسی کو احتجاج یاد نہ آیا، جب وہاں جنگ بندی ہو گئی تو یہاں احتجاج شروع ہو گیا۔خواجہ آصف نے کہا کہ وقت آگیا ہے ہمارے معاشرے کو یرغمال بنانا، مذہب کے نام پر تشدد کا سبق پڑھانا بند ہونا چاہیے، ہمارا دین قرآن و سنت سب بھائی چارہ، پیار اور محبت کے پیامبر ہیں، نفرتیں اور تقسیم ختم کریں اور دنیا و آخرت سنواریں۔

خبر ایجنسی سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: خواجہ ا صف

پڑھیں:

لڑائی ختم ہوچکی، احتجاج کس بات کا؟ — خواجہ آصف کا مظاہرین پر طنز

وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے حالیہ پرتشدد مظاہروں پر ردعمل دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک طنزیہ ٹوئٹ کی ہے، جس میں انہوں نےمذہبی جماعت کے احتجاج کو غیر ضروری اور حالات سے لاعلمی قرار دیا ہے۔
اپنی ٹوئٹ میں خواجہ آصف نے کہا،غزہ میں جنگ بندی ہو چکی ہے اور یہاں جی ٹی روڈ پر جلوس نکالا جا رہا ہے۔ ان کو شاید بتایا نہیں گیا کہ لڑائی ختم ہو چکی ہے۔انہوں نے مظاہرین کو مخاطب کرتے ہوئے طنزیہ انداز میں لکھا’’لڑائی مک گئی اے، تسی کس گل دا احتجاج کردے پے او؟‘‘
وزیرِ دفاع نے یاد دلایا کہ جب گزشتہ دو سالوں کے دوران غزہ پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے تھے، بچوں کا قتل عام جاری تھا، تو اس وقت دنیا بھر میں لوگ سراپا احتجاج تھے، حتیٰ کہ غیر مسلم ممالک میں بھی بڑی تعداد سڑکوں پر نکلی تھی۔ لیکن پاکستان میں جو لوگ آج سڑکوں پر ہیں، انہیں شاید اس وقت کی خبر ہی نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ اب جب اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہو چکا ہے، ایسے میں یہ مظاہرے اور پرتشدد رویہ سمجھ سے باہر ہے۔
واضح رہے کہ مذکورہ احتجاج کے دوران حالات خاصے کشیدہ ہو گئے ہیں۔پولیس کے 112 اہلکار زخمی ہو چکے ہیں اور کئی لاپتا ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ بعض مظاہرین نے اہلکاروں کو یرغمال بھی بنایا ہوا ہے، جبکہ سرکاری املاک کو شدید نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔
حکام کے مطابق مظاہرین جو کچھ بھی ہاتھ لگتا ہے، اسے نقصان پہنچا رہے ہیں اور پرامن احتجاج کی بجائے پرتشدد طریقے اختیار کیے جا رہے ہیں، جس سے شہریوں کی زندگی بھی متاثر ہو رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مذہب کے نام پر تشدد کا سبق پڑھانا، معاشرہ یرغمال بنانا بند ہونا چاہئے، خواجہ آصف
  • لاہور، ایوان عدل کے باہر وکلا کا ٹی ایل پی ورکرز پر تشدد کیخلاف احتجاج
  • وطن عزیز میں مذہب کے نام پر جتھے بنانا اور عوام کو یرغمال بنانا توہین مذہب ہے، خواجہ آصف
  • یہ نہیں ہونا چاہیے صبح اٹھے، تکے کھانا ہیں تو سرحد پار کر کے پشاور آ گئے: خواجہ آصف
  • خیبرپختونخوا حکومت کو اپنی پالیسی قومی پالیسی کے ساتھ ضم کرنا پڑےگی، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • کے پی کے میں نامزد وزیرِ اعلیٰ کامیاب نہیں ہونا چاہیے: رانا تنویر
  • لڑائی ختم ہوچکی، احتجاج کس بات کا؟ — خواجہ آصف کا مظاہرین پر طنز
  • خون کا حساب لینے کے لیے افغانستان میں داخل ہونا ہمارا حق ہے: خواجہ آصف
  • خون کا حساب لینے کے لیے افغانستان میں داخل ہونا ہمارا حق ہے: خواجہ آصف