9 مئی کے 3 مقدمات، سینیٹر اعجاز چودھری کی درخواست ضمانتوں پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
پراسکیوشن کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ یہ بات درست ہے راہنما پی ٹی آئی 9 مئی کے واقعات میں موقع پر موجود نہیں تھے اور نہ ہی ایف آئی آر میں نامزد ہیں لیکن سوشل میڈیا پر اعجاز چودھری کی جانب سے کارکنوں کو اکسایا گیا اور ان کے گھر سے 10 پٹرول بم برآمد ہوئے لہٰذا عدالت تینوں مقدمات میں درخواست ضمانتیں خارج کرے۔ اسلام ٹائم۔ لاہور ہائیکورٹ نے راہنما پی ٹی آئی و سابق سینیٹر اعجاز چودھری کی 9 مئی کے 3 مقدمات میں درخواست ضمانتوں پر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید شہباز علی رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سابق سینیٹر اعجاز چودھری کی 9 مئی کے 3 مقدمات میں درخواست ضمانتوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت اعجاز چودھری کے وکیل میاں علی اشفاق نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ٹرائل کورٹ نے حقائق کے برعکس تینوں کیسز میں درخواست ضمانتیں مسترد کیں، پولیس نے سیاسی بنیادوں پر مقدمات درج کیے، ملزم پر لوگوں کو اکسانے کا الزام ہے حالانکہ جب یہ واقعات ہوئے اس وقت اعجاز چودھری نظر بند تھے اور اسلام آباد میں موجود تھے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ لوگوں کو تشدد پر اکسانے کے حوالے سے شواہد موجود نہیں ہیں، درخواست گزار کا جلاؤ گھیراؤ سے کوئی تعلق نہیں ہے لہٰذا عدالت درخواست ضمانتیں منظور کرنے کا حکم جاری کرے۔ دوران سماعت پراسکیوشن کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ یہ بات درست ہے اعجاز چودھری 9 مئی کے واقعات میں موقع پر موجود نہیں تھے اور نہ ہی ایف آئی آر میں نامزد ہیں لیکن سوشل میڈیا پر اعجاز چودھری کی جانب سے کارکنوں کو اکسایا گیا اور ان کے گھر سے 10 پٹرول بم برآمد ہوئے لہٰذا عدالت تینوں مقدمات میں درخواست ضمانتیں خارج کرے۔ بعدازاں عدالت نے تمام دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مقدمات میں درخواست درخواست ضمانتیں اعجاز چودھری کی کی جانب سے مئی کے
پڑھیں:
جلاؤ گھیراؤ کیس میں ڈاکٹر یاسمین راشد کی ضمانت منظور
یاسمین راشد: فائل فوٹو
لاہور میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 9 مئی کو تھانہ مغل پورہ کی حدود میں جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے مقدمے میں پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کی درخواست ضمانت منظور کر لی ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج منظر علی گل نے کوٹ لکھپت جیل میں یاسمین راشد کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر سرکاری گواہوں کو بیانات کیلئے طلب کرلیا۔
یاسمین راشد کے وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ اسی مقدمے میں اعجاز چوہدری سمیت دیگر ملزمان کی ضمانت منظور ہو چکی ہے۔
عدالت نے ریکارڈ کا جائزہ لینے اور وکلا کے دلائل سننے کے بعد درخواست ضمانت منظور کر لی۔
ڈاکٹر یاسمین راشد کو 9 مئی کے تین مقدمات میں دس، دس سال قید کی سزا ہو چکی ہے جبکہ تین مقدمات میں درخواست ضمانت پر کارروائی 27 نومبر کو ہوگی، یاسمین راشد جناح ہاؤس حملہ کیس میں ڈسچارج ہوچکی ہیں۔