پراسکیوشن کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ یہ بات درست ہے راہنما پی ٹی آئی 9 مئی کے واقعات میں موقع پر موجود نہیں تھے اور نہ ہی ایف آئی آر میں نامزد ہیں لیکن سوشل میڈیا پر اعجاز چودھری کی جانب سے کارکنوں کو اکسایا گیا اور ان کے گھر سے 10 پٹرول بم برآمد ہوئے لہٰذا عدالت تینوں مقدمات میں درخواست ضمانتیں خارج کرے۔ اسلام ٹائم۔ لاہور ہائیکورٹ نے راہنما پی ٹی آئی و سابق سینیٹر اعجاز چودھری کی 9 مئی کے 3 مقدمات میں درخواست ضمانتوں پر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید شہباز علی رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سابق سینیٹر اعجاز چودھری کی 9 مئی کے 3 مقدمات میں درخواست ضمانتوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت اعجاز چودھری کے وکیل میاں علی اشفاق نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ٹرائل کورٹ نے حقائق کے برعکس تینوں کیسز میں درخواست ضمانتیں مسترد کیں، پولیس نے سیاسی بنیادوں پر مقدمات درج کیے، ملزم پر لوگوں کو اکسانے کا الزام ہے حالانکہ جب یہ واقعات ہوئے اس وقت اعجاز چودھری نظر بند تھے اور اسلام آباد میں موجود تھے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ لوگوں کو تشدد پر اکسانے کے حوالے سے شواہد موجود نہیں ہیں، درخواست گزار کا جلاؤ گھیراؤ سے کوئی تعلق نہیں ہے لہٰذا عدالت درخواست ضمانتیں منظور کرنے کا حکم جاری کرے۔ دوران سماعت پراسکیوشن کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ یہ بات درست ہے اعجاز چودھری 9 مئی کے واقعات میں موقع پر موجود نہیں تھے اور نہ ہی ایف آئی آر میں نامزد ہیں لیکن سوشل میڈیا پر اعجاز چودھری کی جانب سے کارکنوں کو اکسایا گیا اور ان کے گھر سے 10 پٹرول بم برآمد ہوئے لہٰذا عدالت تینوں مقدمات میں درخواست ضمانتیں خارج کرے۔ بعدازاں عدالت نے تمام دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مقدمات میں درخواست درخواست ضمانتیں اعجاز چودھری کی کی جانب سے مئی کے

پڑھیں:

انوارلحق کو فوری ہٹانے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، طارق فضل چودھری

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی کا اتحاد برقرار رہے گا، وزارتیں نہ لینے کے باوجود پیپلز پارٹی کا تعاون انکی جمہوریت پسندی ہے، اس اتحاد میں دیگر جماعتیں بھی شامل ہیں، اتحاد ملک کیلئے اچھی خبریں لایا، اتحاد برقرار رہے گا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر طارق فضل چودھری کا کہنا ہے کہ وزیراعظم آزاد کشمیر انوارلحق کو فوری طور پر ہٹانے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، اجلاس میں تحریک عدم اعتماد کا کوئی تذکرہ نہیں ہوا، استعفے یا ان کو ہٹائے جانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی کا اتحاد برقرار رہے گا، وزارتیں نہ لینے کے باوجود پیپلز پارٹی کا تعاون انکی جمہوریت پسندی ہے، اس اتحاد میں دیگر جماعتیں بھی شامل ہیں، اتحاد ملک کیلئے اچھی خبریں لایا، اتحاد برقرار رہے گا، ملک اندرونی و بیرونی طور پر آگے بڑھے گا۔

عدم اعتماد کی سیاسی مخالفین کی خواہش کبھی پوری نہیں ہو گی، سیکیورٹی فورسز روزانہ ملک کے لئے جانوں کی قربانیاں دے رہی ہیں، اتحاد میں شامل جماعتیں سنجیدگی کیساتھ حالات کی نزاکت کے پیش نظر حمایت کر رہی ہیں۔ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا کوئی مطالبہ غیر آئینی نہیں، تحریری طور پر بتایا ہے کہ وعدوں کو پورا کیا جائے گا، پرامن مظاہرے پر تشدد مظاہروں میں تبدیل ہوئے تو وزیراعظم نے مذاکرات کا فیصلہ کیا۔ بھارت کی پرتشدد حالات دیکھنے کی خواہش پوری نہیں ہوئی، بھارت کشمیر میں جنگ کے مناظر دیکھنا چاہتا تھا، وہ اس میں کامیاب نہیں ہوئے،پر امن معاہدے پر وزیراعظم نے مذاکراتی ٹیم کو شاباش دی۔

متعلقہ مضامین

  • انوارلحق کو فوری ہٹانے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، طارق فضل چودھری
  • 26 نومبر احتجاج کیس: عدالت نے علیمہ خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے
  • سول عدالت کی جانب سے خاتون کا حق دفاع ختم کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار
  • لاہور ہائیکورٹ: پی ٹی آئی رہنما اعجاز چوہدری کی 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کے 3 مقدمات میں ضمانت منظور
  • 9مئی جلاؤ گھیراؤ کے 3 مقدمات میں پی ٹی آئی رہنما اعجاز چوہدری کی ضمانت منظور
  • 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف  درخواست پر نمبر لگانے کی ہدایت،لائیو سٹریمنگ سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
  • کمال ہے مردہ شخص کیخلاف 3 سال انکوائری جاری رہی، عدالت عظمیٰ
  • سردار تنویر علیاس کی حاضری سے استثنیٰ پر عدالت کا فیصلہ
  • سندھ بار کونسل کے الیکشن میں کاغذات نامزدگی فیس 2 لاکھ روپے کرنے کا فیصلہ معطل