افغان شہریوں کو غیرقانونی ویزا اجرا اسکینڈل، ایف آئی اے کے دو اہلکار بھی گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
افغان شہریوں کو غیر قانونی ای ویزا اجرا کے میگا اسکینڈل کی وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) انسداد انسانی اسمگلنگ سیل میں درج مقدمے کی تحقیقات کے دوران تفتیشی ٹیم میں سب انسپکٹر سمیت دو اہلکار ملزمان سے رشوت ستانی میں ملوث نکلے جنہیں گرفتار کرکے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے انسداد انسانی اسمگلنگ سیل نے وفاقی دارالحکومت میں وزارت خارجہ اور پی آئی ڈی کے اہلکاروں کی مبینہ ملی بھگت سے افغان باشندوں کو اسپانسرشپ کے ذریعے غیرقانونی ای ویزوں کے میگا اسکینڈل کا سراغ لگا کر مقدمہ درج کرکے پی آئی ڈی کے انفارمیشن اسسٹنٹ نادر رحیم اور افغان باشندوں سمیت چھ ملزمان کو گرفتار کررکھا ہے۔
مقدمے کی تفتیش کے دوران ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے راجا رفعت مختار کو ذرائع سے اطلاع دی گئی کہ ایف آئی اے انسداد انسانی اسمگلنگ سیل کے اہلکار مقدمے میں ملوث ملزم سے مبینہ ساز باز اور رشوت ستانی کرکے ملزم کو سہولیات مہیا کررہے ہیں۔
ڈی جی ایف آئی اے نے اس حوالے سے ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد زون شہزاد ندیم بخاری کو خفیہ انکوائری کے احکامات جاری کیے۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے بدعنوانی اور کرپشن میں ملوث ایف آئی اے انسداد انسانی اسمگلنگ سیل کے سب انسپکٹر وسیم احمد اور کانسٹیبل عاقب محمود کو مبینہ طور پر رشوت ستانی میں ملوث ہونے پر گرفتار کرلیا۔
گرفتار اہلکاروں نے افغان شہریوں کو جاری کردہ ای ویزا مقدمے میں گرفتار ملزم زبیر سے دوران جسمانی ریمانڈ رشوت کا تقاضا کیا اور ملزم کو جسمانی ریمانڈ کے دوران سہولت کاری فراہم کرنے کے عوض 20 لاکھ روپے رشوت طلب کی اور رقم کے عوض ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھجوانے کی یقین دہانی کروائی۔
حکام کے مطابق دونوں اہلکاروں کو گرفتار کرکے تحقیقات کے لیے اسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے اینٹی کرپشن نعمان خلیل کی سربراہی میں چار رکنی ٹیم تشکیل دے دی گئی، ٹیم میں سب انسپکٹر شمس خان، سب انسپکٹر شہریار اور کانسٹیبل مہدی شامل ہیں اور ٹیم نے گرفتار اہلکاروں سے تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ افغان شہریوں کو غیر قانونی ای ویزا جاری کرنے میں ملوث گینگ کے 6 ملزمان عبدالعزیز، احمد سخی، عاطف احمد، نادر رحیم عباسی(پی آئی ڈی اہلکار)، ابرار احمد اور زبیر احمد شامل گرفتار کیے جاچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اہلکاروں کے خلاف درج مقدمے کے لیے جے آئی ٹی غیر جانب دارانہ تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کرے گی۔
ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے راجا رفعت مختار نے کہا کہ محکمانہ احتساب کا مقصد ادارے کو کرپشن اور دیگر بے ضابطگیوں میں ملوث کالی بھیڑوں سے پاک کرنا ہے، غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ایف آئی اے اہلکاروں کے خلاف سخت اقدامات عمل میں لائے جا رہے ہیں۔
ڈی جی ایف آئی اے کا مزید کہنا تھا کہ ادارے میں احتسابی عمل سے ہی انسانی اسمگلنگ اور کرپشن کا خاتمہ ممکن ہوگا، کرپشن اور بد عنوانی میں ملوث افسران کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انسداد انسانی اسمگلنگ سیل افغان شہریوں کو سب انسپکٹر ایف آئی اے میں ملوث
پڑھیں:
یوسف رضا گیلانی ٹڈاپ کرپشن اسکینڈل کے مزید 9 مقدمات سے بری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سینیٹ کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹڈاپ) کے میگا کرپشن اسکینڈل سے جڑے مزید 9 مقدمات میں بری کر دیا گیا۔
وفاقی انسداد بدعنوانی عدالت (کراچی) کی جانب سے جاری کیے گئے فیصلے میں استغاثہ کے ناکافی شواہد کی بنیاد پر گیلانی سمیت دیگر شریک ملزمان کو بری کیا گیا۔
یہ مقدمات ان 26 مختلف کیسز کا حصہ تھے جو ایف آئی اے نے 2013 اور 2014 کے دوران ٹڈاپ اسکینڈل کے حوالے سے دائر کیے تھے۔ گیلانی پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم جعلی کمپنیوں کے ذریعے فریٹ سبسڈی کی مد میں اربوں روپے کی خوردبرد کی اور مبینہ طور پر 50 لاکھ روپے بطور رشوت وصول کیے۔
وکیلِ صفائی فاروق ایچ نائیک کے مطابق نہ تو کوئی براہ راست ثبوت پیش کیا جا سکا اور نہ ہی کوئی گواہ سامنے آیا، جس کے باعث عدالت نے ان مقدمات کو بے بنیاد قرار دے کر ختم کر دیا۔
یاد رہے کہ ان مقدمات کی ابتدائی تحقیقات سال 2009 میں شروع ہوئی تھیں، تاہم مقدمات کا باقاعدہ اندراج 2013 میں ہوا اور 2015 میں یوسف رضا گیلانی کا نام حتمی چالان میں شامل کیا گیا۔ اب تک وہ ان 26 میں سے 13 مقدمات سے بری ہو چکے ہیں جب کہ باقی مقدمات پر فیصلے زیر التوا ہیں۔
عدالتی فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ان کے خلاف چلنے والے یہ مقدمات درحقیقت سیاسی نوعیت کے تھے جو انہیں اور ان کی جماعت کو بدنام کرنے کے لیے بنائے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مقدمات گزشتہ 12 برسوں سے لٹک رہے تھے اور انصاف کی تاخیر خود ایک طرح کی ناانصافی ہے۔
سیاسی امور پر بات کرتے ہوئے گیلانی نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت پنجاب میں نئی سیاسی حکمت عملی پر مشاورت کر رہی ہے اور یہ وہی قیادت فیصلہ کرے گی کہ پارٹی وفاقی حکومت کا حصہ بنے یا نہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ وہ حکومت کے ترجمان نہیں بلکہ سینیٹ کے متفقہ چیئرمین ہیں، اور اپنے سیاسی کردار کو آئینی حدود کے اندر رکھتے ہیں۔
ان کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کے فیصلے کو انصاف کی فتح قرار دیا اور بتایا کہ ہائی کورٹ میں زیر التوا 14 مقدمات میں بھی اب تک کوئی گواہ یا شواہد پیش نہیں کیے جا سکے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ان مقدمات کو بھی جلد از جلد نمٹایا جائے یا مناسب قانونی کارروائی کے تحت واپس بھیجا جائے۔