بلوچستان کے تمام نوادرات واپس بھجوا دیے، پیرس میں کچھ نہیں بچا: پاکستانی سفارتخانہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پیرس میں پاکستانی سفارت خانے اور بلوچستان حکومت کے درمیان 18 سال پرانے قیمتی نوادرات کی واپسی کا معاملہ الجھ گیا ہے۔
فرانس میں پاکستانی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے نوادرات کی واپسی کا عمل مکمل ہو چکا ہے اور اب سفارت خانے کے پاس کوئی نوادرات موجود نہیں۔ ترجمان کے مطابق نوادرات متعلقہ حکام کو واپس بھیجے جا چکے ہیں، اور اگر بلوچستان حکومت کو اس حوالے سے مزید معلومات درکار ہیں تو وہ اسلام آباد میں مرکزی حکومت سے رابطہ کرے۔
دوسری جانب بلوچستان کے سیکریٹری ثقافت و آثارِ قدیمہ سہیل الرحمن بلوچ نے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ نوادرات 2006-2007 میں بلوچستان سے فرانس اسمگل کیے جا رہے تھے جہاں ایئرپورٹ پر انہیں پکڑا گیا۔ فرانسیسی حکام نے 2019 میں یہ نوادرات پاکستان کے حوالے کیے، تاہم بلوچستان کو ابھی تک یہ نوادرات واپس نہیں ملے۔
سہیل الرحمن بلوچ کا کہنا ہے کہ محکمہ آثارِ قدیمہ اب اس سلسلے میں صوبائی حکومت، وفاقی وزارت اور فرانس میں پاکستانی سفارت خانے کو باضابطہ مراسلہ لکھے گا تاکہ نوادرات کی واپسی ممکن بنائی جا سکے۔
یہ معاملہ پاکستان کے تاریخی ورثے اور ثقافتی سرمائے سے جڑا ہے جس پر صوبائی اور وفاقی اداروں کے درمیان واضح ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہے تاکہ ملک کی قیمتی آثار قدیمہ محفوظ ہاتھوں میں پہنچ سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
تمام مخدوش عمارتوں کے مکینوں کو رہائش فراہم کرنا ممکن نہیں،سندھ حکومت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ حکومت نے مخدوش عمارتوں کے تمام مکینوں کو رہائش کی فراہمی ناممکن قرار دے دی۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا کہ صوبے میں 740 عمارتیں مخدوش ہیں جن میں سے 51 انتہائی خطرناک ہیں، انتہائی خطرناک عمارتوں میں سے 11 خالی کرالی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے لیے ممکن نہیں کہ مخدوش عمارتوں کے تمام مکینوں کو رہائش فراہم کرے، حکومت دستیاب وسائل میں کچھ خاندانوں کو عارضی متبادل رہائش دے سکتی ہے، ماضی میں سندھ حکومت
نے سیلاب متاثرین اور کووڈ مریضوں کو عارضی شیلٹرز دیے تھے۔ شرجیل میمن نے مزید کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اٹھار ٹی نے لیاری بغدادی میں گرنے والی عمارت کے اطراف موجود ناقابل رہائش عمارتوں کو گرانا شروع کردیا ہے۔ دوسری جانب لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کردی گئی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق کمشنرکراچی حسن نقوی کو 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے جب کہ کمیٹی میں اسپیشل سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، ڈپٹی ڈائریکٹر ایس بی سی اے سمیت دیگر افسران بھی شامل ہیں۔نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی عمارت کے گرنے کی وجوہات اور ذمہ داروں کا تعین کریگی جب کہ کمیٹی ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات بھی پیش کرے گی۔ تحقیقاتی کمیٹی 48 گھنٹوں میں اپنی رپورٹ متعلقہ حکام کو پیش کرے گی۔ واضح رہے کہ کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں گزشتہ ہفتے ایک 5 منزلہ عمارت زمین بوس ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں27 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔